مقالہ جات

پاکستان کو دوسرا سعودی عرب بنانے کے لیے نواز شہباز نے ساری کشتیاں جلاڈالیں، تخت یا تختہ پروگرام شروع

vosnewsمسلم لیگ نواز کی حکومت دیوبندی وہابی فاشزم اور ریاستی دھشت گردی کے سہارے پاکستان میں عمومی طور پر اور پنجاب میں خصوصی طور پر اپنی شخصی آمریت اور اقرباء پرور سرمایہ داری کو مستحکم کرنے کے لیے جو اقدامات کررہی ہےاس نے مسلم لیگ نواز کے اصل چہرے کو اب سب کے سامنے بے نقاب کرڈالا ہے لاہور میں ماڈل ٹاؤن میں تحریک منھاج القرآن کے مرکز اور اس کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے گھر پر حملہ کے دوران جس طرح سے سنّی بریلوی عوام کی نسل کشی کی گئی اور ان پر ژطالم ڈھائے گئے ان کی پاکستان کے ایک بڑے میڈیا گروپ کے نیوز چینل کی معروضی رپورٹنگ نے میں محمد نواز شریف اور میاں شہباز شریف کی جمہوریت پسندی اور اظہار رائے کی آزادی کے نعروں کے کھوکھلا ہونے کا پول کھول دیا ہے مسلم لیگ نواز نے پولیس کیڈر سے پیمرا کا غیرقانونی طور پر پرویز راٹھور کو جو قائم مقام صدر لگایا تھا اس کے پس پردہ عزائم کا اب پتہ چلتا جارہا ہے ایک طرف تو بغیر کوئی نوٹس دئے پیمرا نے اے آر وائی نیوز کی نشریات 15 دن کے لیے معطل کردی گئیں جبکہ ایک کروڑ روپیہ جرمانہ بھی عائد کردیا گیا اے آر وائی پر پابندی کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ اس چینل نے سانحہ لاہور کے بارے مسلم لیگ نواز کی پنجاب حکومت ،اس کے کارکنوں اور کالعدم دیوبندی تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان کے دھشت گردوں کے پولیس کے ساتھ ملکر بلوہ کرنے کے ثبوت عوام کو دکھائے تھے اے آر وائی نیوز سنّی بریلوی نسل کشی کے مناظر اور سنّی بریلوی عوام بشمول عورتوں،بچوں ،بوڑھوں پر پولیس کے شرمناک مناظر بھی براہ راست دکھائے تھے یہ اے آر وائی نیوز چینل تھا جس نے شہباز شریف کے رائٹ ہینڈ رانا ثناء اللہ اور پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر سمیت پنجاب حکومت کے عہدے داروں کے چیف منسٹر آفس واقع 7 کلب روڑ لاہور میں ہونے والی دو خفیہ اجلاسوں کی خبر دینے والے ایکسپریس ٹرائیبون کے نمائندے اسد کھرل کو ایک پروگرام میں بلاکر پنجاب حکومت کے منصوبے کو بے نقاب کیا نواز-شہباز آمریت اور ان کے دیوبندی-وہابی فاشسٹ چہروں کو اے آر وائی نیوز نے شاید اس لیے بھی بے نقاب کیا کہ یہ میڈیا گروپ عبدالزاق یعقوب مرحوم نے قائم کیا تھا جو راسخ العقیدہ سنّی بریلوی تھے اور ان کی فیملی بھی راسخ العقیدہ سنّی بریلوی ہے اے آر وائی نیوز کے معاملے میں مسلم لیگ نواز کی کاسہ لیسی کرنے والے پیمرا چیئرمین پرویز راٹھور اور ان کے جملہ سرکاری ارکان نے جیو نیوز گروپ کے معاملے میں وزرات دفاع کی شکائت پر جیو نیوز چینل کو نوٹس جاری کیا تھا اور اس دوران پیمرا کے غیر سرکاری ممبران جو جیو کو بند کرنا چاہتے تھے کو اجلاس بلانے سے روکا جاتا رہا اور پھر 15 دن کی معطلی کا حکم بھی چاروناچار عسکری اسٹبلشمنٹ کے دباؤ کے باعث کرنا پڑا اور اب جب عسکری اسٹبلشمنٹ نے جیو کو دی جانے والی سزا کو ناکافی خیال کیا تو موقعہ پرستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسٹبلشمنٹ کو راضی کرنے کے لیے جیو پر بھی دوبارہ پابندی لگادی گئی ہے اے آر وائی نیوز پر پابندی لگانے کی ایک اور وجہ ڈاکٹر طاہر القادری کی 23 جون 2014ء کو اسلام آباد ائرپورٹ پر آمد کی کوریج سے روکنا بھی ہے اور باقی چینلز کو یہ پیغام دینا مقصود ہے کہ اگر وہ نواز حکومت کے خلاف طاہر القادری کی آمد اور مظاہرے کو غیرمعمولی کوریج دی گئی تو ان کو بھی ایسی ہی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے تعمیر پاکستان ویب سائٹ نے سانحہ لاہور کے بعد ہی یہ خبر دے ڈالی تھی کہ سانحہ لاہور کے پس پردہ اپنے مجرمانہ کردار کو چھپانے کے لیے چیف منسٹر شہباز شریف نے وزیر قانون اور پولیس افسران کی بلی چڑھانے کو تیار کرلیا ہے اور اس حوالے سے جمعہ کی شام کو شہباز شریف نے ایک پریس کانفرنس میں رانا ثناء اللہ سے استعفی لینے اور اپنے پرسنل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر کو ہٹانے کا اعلان کیا اگرچہ انھوں نے دونوں ساتھیوں کو اپنا مخلص ترین اور دیانت دار ساتھی قرار دیا رانا ثناءاللہ سے وزرات داخلہ پنجاب اور وزیر قانون کا چارج واپس لینے کے ایک گھنٹے بعد وہ وزرات ایک اور متعصب دیوبندی رکن صوبائی اسمبلی رانا مشہود کو دے دی گئی رانا مشہود نہ صرف متعصب دیوبندی ہے بلکہ اس نے کالعدم تنطیم دیوبندی اہل سنت والجماعت/لشکر جھنگوی کے لوگوں کو اپنی سرپرستی میں لیا ہوا ہے جو اس کی طرف سے زمینوں پر قبضوں میں بھی ملوث ہیں اس حوالے رانا مشہود کے ملک اسحاق بانی لشکر جھنگوی کےساتھ کافی گہرے تعلقات ہیں اور اس کے مسلح پرتشدد کاموں کا نگران قاری ظہور صارم ہے جس کا تعلق اہل سنت والجماعت /سپاہ صحابہ سے ہے اور اس نے متحدہ دینی محاز کے ٹکٹ پر خانیوال کی تحصیل کبیروالہ کے شہری صوبائی حلقے سے الیکشن لڑا تھا اور یہ بھی ملک اسحاق گروپ کا آدمی ہے وزرات قانون و وزرات داخلہ کا رانا مشہود کو عارضی چارج دینا ظاہر کرتا ہے کہ چیف منسٹر میاں محمد شہباز شریف صوبہ پنجاب کی سیکورٹی فورسز ،انٹیلی جنس ایجنسیز اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کسی ایسے مسلم لیگی ایم پی اے کے حوالے نہیں کرنا چاہتے جو سنّی بریلوی ہو یا اس کے کالعدم دیوبندی تنظیموں سے تعلق نہ ہو پنجاب میں مسلم لیگ ق،پاکستان عوامی تحریک،پاکستان سنّی تحریک ،عوامی مسلم ليگ کے درمیان گرینڈ الائنس پر اتفاق اور دوسری طرف ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ پی ٹی آئی کی اخلاقی سپورٹ نے مسلم لیگ نواز کے عزائم کے آگے بڑی روکاوٹ پیدا کردی ہے چیق منسٹر شہباز شریف بہت تیزی سے پنجاب کو وہابی-دیوبندی فاشسٹ صوبہ بنانے کے منصوبے پر عمل پیرا تھے اور اس حوالے سے انھوں نے اکثر اضلاع کے ڈی پی اوز ،ڈویژنل آرپی اوز ،ریجنل ڈی آئی جیز اور یہاں تک کہ ایس ایچ اوز بھی ایسے لگائے ہوئے ہیں جن کے دیوبندی-وہابی دھشت گرد اور انتہا پسند تنظیموں سے بہت اچھے ہیں ،آئی جی پنجاب سرور سکھیرا خود اس کی بڑی مثال ہیں جن کے دو بھائی دیوبندی اہل سنت والجماعت کے سرکردہ رہنماء ہیں جبکہ او ایس ڈی بنائے جانے والے پولیس افسر رانا جبار اور ان کی جگہ قائم مقام لگائے جانے والے افسر سابق ڈی پی او حافظ آباد بھی دیوبندی اور کالعدم تنظم دیوبندی اہل سنت والجماعت سے گہرے تعلق ہیں جبکہ اسلام آباد پولیس میں بھی میاں نواز شریف اور وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خاں نے دیوبندی اہل سنت والجماعت سے ہمدردی رکھنے والے پولیس افسران کو تعینات کرنے کی پریکٹے جاری رکھی ہوئی ہے نواز-شہباز پاکستان کی ریاست کو دیوبندی نائزڈ کرنے کی جو مربوط کوشش کررہے ہیں اس کوشش کی راہ میں روکاوٹ بننے والے لوگوں کو ختم کرنے کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے اس حوالے سے ایم کیو ایم کی ممبر قومی اسمبلی طاہرہ آصف کی ٹارگٹ کلنگ نے بھی لوگوں کے زھن میں خدشات پیدا کردئے ہیں تعمیر پاکستان ویب سائٹ کو اپنے زرایع سے خبر ملی ہے کہ ایم کیو ایم کی ممبر قومی اسمبلی طاہرہ آصف پنجاب میں مسلم لیگ نواز کی جانب سے دیوبندی-وہابی مذھبی فاشزم کے خلاف ہم خیال تںظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کوشش کررہی تھیں اور اس سلسلے میں وہ اہل سنت بریلوی کے اہم رہنماؤں سے رابطے میں تھیں جبکہ پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ ایم کیو ایم کی بڑھتی ہم آہنگی بھی مسلم لیگ نواز کے لیے پریشان کن تھی ،کہا جارہا ہے کہ طاہرہ آصف کا قتل شہباز شریف کی منشاء کے مطابق سابق وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے ایک دیبندی ایس ایس پی کے زریعے پیشہ ور قاتلوں سے کرایا ہے پنجاب حکومت پر سنّی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا ،پاکستان سنّی اتحاد کونسل کے ثروت قادری ،جماعت اہل سنت کے امیر صاحبزادہ مظہر سعید کاظمی سمیت سنّی بریلوی رہنماؤں نے الزام لگآیا ہے کہ وہ پنجاب میں سنّی بریلوی عوام اور علماء کے قتل اور ان پر حملوں میں ملوث قاتلوں کی سرپرستی کررہی ہے نواز-شہباز برادران پنجاب اور وفاق میں اہل سنت بریلوی ،شیعہ ،کرسچن ،احمدی ،ہندؤ ،دیوبندی-وہابی فاشزم مخالف سیکولر لبرل حلقوں کے لیے سخت خطرہ بنے ہوئے ہیں اور دیوبندی-وہابی فاشزم کو پھیلانے میں مصروف ہیں اور دونوں بھائی پاکستان میں جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ بنکر ابھرے ہیں

متعلقہ مضامین

Back to top button