مقالہ جات

چیف منسٹر پنجاب شہباز شریف نے محمد احمد لدھیانوی کو آٹھ کروڑ کیوں دئے

NAWAZ 9Jسرائیکی وسیب کے ضلع لیہ کے مرکزی گراؤنڈ میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کراچی شہر سے تعلق رکھنے والے دیوبندی انتہا پسند مولوی اورنگ زیب فاروقی نے کہا کہ “شیعہ کافر ہیں اور ان کا سٹیٹس ریاستی سطح پر وہی ہونا چاہئیے جو قادیانیوں کا ہے اور ریاست اگر ان کو کافر قرار دے گی تو یہ بطور اقلیت اس ملک میں ویسے ہی آرام سے رہ سکیں گے جیسے دوسری اقلیتیں رہ رہی ہیں ہم بہت جلد چاروں صوبوں اور قومی اسمبلی و سنیٹ میں انسداد توھین صحابہ بل متعارف کررہے ہیں جو یقینی طور پر منظور ہوں گے گیونکہ اسمبلیوں میں 99 فیصد سنّی ہیں اور پاکستان کو سنّی سٹیٹ بنائے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے” صوبہ پنجاب کے پانچ ڈویژنوں میں ان دنوں دیوبندی تنظیم اہل سنت والجماعت /سپاہ صحابہ پاکستان جلسے،جلوس ،کانفرنسز کا انعقاد کررہی ہے اور اہل سنت والجماعت کی مرکزی قیادت اور صوبائی قیادت جس کا شمار فورتھ شیڈول میں شامل مذھبی انتہا پسندوں میں ہوتا ہے بہت آزادی کے ساتھ سارے صوبے میں دورے کررہی ہے –
پنجاب کے پانچ ڈویژن جن میں سرگودھا ،ملتان ،بہاول پور ،ڈیرہ غازی خان اور فیصل آباد ڈویژن شامل ہیں ایسے اضلاع اور ٹاؤنز پر مشتمل ہیں جہاں مسلم لیگ نواز کو سیاسی طور پر پی پی پی اور مسلم لیگ ق،پاکستان تحریک انصاف کے ایسے لوگوں کا سامنا ہے جو مسلک کے اعتبار سے یا تو شیعہ ہیں ،یا سنّی بریلوی ہیں اور پھر ان اضلاع پر شہباز شریف کو گیلانی،قریشی ،ہراج،چیمہ،وڑائچ ،مخدوم اور ديگڑ ایسے بلوچ قبائل کے ساستدانوں سے چیلنچ کا سامنا ہے جو مسلم لیگ ق،پی ٹی آئی اور پی پی پی میں کھڑے ہیں مسلم لیگ نواز گراس روٹ لیول پر ان پانچ ڈویژنوں میں بالعموم اور جنوبی پنجاب میں بالخصوص سخت بحران سے گزر رہی ہے اور یہاں کے باسیوں کے اندر اس کی امتیازی پالیسیوں کے خلاف سخت معاندانہ فضا پائی جاتی ہے میاں محمد شہباز شریف کے ایک انتہائی قریبی زریعے اور ایک وفاقی انٹیلی جنس ایجنسی کے سورس سے تعمیر پاکستان ویب سائٹ کو معلوم ہوا ہے کہ اہل سنت والجماعت کی تازہ ترین سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے شہباز شریف نے اہل سنت والجماعت کو آٹھ کروڑ روپے کی خطیر رقم فراہم کی ہے اور جبکہ اہل سنت والجماعت کے مرکزی جنرل سیکرٹری قاری خادم ڈھلوں کو مسلم لیگ نواز کے ایک ایم این اے جس کا تعلق ضلع خانیوال سے ہے اور وہ ایگرو بیسڈ بزنس ٹائیکون ہے نے 35 لاکھ روپے کا چندہ اے ایس ڈبلیو جے کی تازہ اینٹی شیعہ-بریلوی سیاسی مہم کو سپانسر کرنے کے لیے فراہم کئے ہیں جنوبی پنجاب میں اے ایس ڈبلیو جے نے مسلم لیگ نواز اور خطے میں طالبانائزیشن و سعودی عرب کی مداخلت کے خلاف خیالات کا اظہار کرنے والے اور مسلم لیگ مخالف ایم این ایز ،ایم پی ایز یا ٹکٹ ہولڈرز کے قریبی ساتھیوں کے خلاف توھین مذھب ایکٹ کے تحت پرچوں کے اندراج اور ان کے خلاف مذھبی بنیادوں پر منافرت پھیلانے کا سلسلہ بھی شروع کیا ہوا ہے حال ہی میں ملتان کی تحصیل شجاع آباد میں مسلم لیگ ق کے حامی ٹکٹ ہولڈر کے ایک بڑے حامی محمد شاہد پر فیس بک پر توھین صحابہ کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا اور اس کے خلاف ساری مہم اہل سنت والجماعت شجاع آباد کے صدر قاری محمد عارف نے چلائی جبکہ وہاڑی ضلع کی تحصیل میلسی میں شیعہ ایم پی اے کے قریبی دو وکلاء کے خلاف بھی توھین صحابہ کا الزام لگاکر مقدمہ اہل سنت والجماعت نے کرایا جبکہ فیصل آباد میں پچاس کے قریب وکلاء پر توھین مذھب کا پرچہ بھی دیوبندی سپاہ صحابہ کے ایک کارکن نے درج کرایا معروف ماہر تاریخ ڈاکٹر مبارک علی کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ نواز کی جانب سے دیوبندی تنظیم اہل سنت والجماعت کی مبینہ سرپرستی ویسی ہی ہے جیسی مرحوم ممتاز دولتانہ کی جانب سے احراریوں کی تھی جس میں ممدوٹ کا قصّہ تمام کرنے اور خواجہ ناظم الدین کی حکومت ختم کرانے کے لیے قادیانی مخالف فسادات کرائے گئے تھے جبکہ ایسے نظر آتا ہے کہ مسلم لیگ نواز پنجاب پر اپنا سیاسی کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے اور جنوبی پنجاب میں اپنی برتری کے لیے فرقہ واریت کو انجیکٹ کررہی ہے اور اس کے لیے وہ اہل سنت والجماعت کے کاندھے استعمال کررہی ہے ڈاکٹر عائشہ صدیقہ جن کا اپنا تعلق بہاول پور سے ہے اور وہ معروف دفاعی تجزیہ نگار ہیں نے جنگ-جیو گروپ کے انگریزی اخبار دی نیوز کے سنڈے میگزین کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ دیوبندی اہل سنت والجماعت پاکستان کو سنّی ریاست(دیوبندی سٹیٹ) بنانے کی کوشش کررہی ہے اور وہ شیعہ کو غیر مسلم اقلیت قرار دلوانا چاہتی ہے جبکہ جنوبی پنجاب میں اس کی سیاسی طاقت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے جبکہ انگریزی روزنامہ ڈان نے ایک خبر میں انکشاف کیا تھا کہ جنوبی پنجاب میں دیوبندی اور وہابی مدارس کو سالانہ ایک ارب ڈالر کی رقم گلف ریاستوں سے مل رہی ہے جس سے انتہا پسندی میں اضافہ ہورہا ہے ،یہ خبر وکی لیکس سے لاہور میں امریکی قونصل خانے میں تعنیات برائن ڈی ہنٹ کی جانب سے امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو ارسال کئے جانے والے مراسلے کے افشا ہونے سے سامنے آئی تھی –
ادارہ  شیعت نیوز نے 2012ء میں مسلم لیگ نواز کی حکومت کے قیام کے وقت بھی اور اس سے پہلے کئی مرتبہ یہ لکھا کہ مسلم لیگ نواز اور اس کے چھوٹے میاں اور بڑے میاں دیوبندی فاشزم کا سیاسی چہرہ ہیں اور اب یہ بات مزید قرائن سے ثابت ہوتی جارہی ہے کہ مسلم لیگ نواز پنجاب کے اندر اس کے خلاف سیاسی درجہ حرارت تیز ہوتے دیکھ کر ،پی ٹی آئی ،پاکستان عوامی تحریک،سنّی اتحاد کونسل ،مجلس وحدت المسلمین ،سرائیکی قوم پرست تنظیموں کی جانب سے اپنی اپنی شکائیتوں کے تحت حکومتب مخالف احتجاج کو تیز ہوتے دیکھکر دیوبندی فاشزم کو اپنی حکومت بچانے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کررہی ہے جبکہ یہ سرائیکی خطے کے صوفی ثقافتی ،مذھبی ہم آہنگی والے کلچر کو بھی اپنے پنجابی قوم پرستانہ شاؤنزم اور سامراجی تسلط اور قبضہ گیری کو مستحکم کرنے کے لیے دیوبندی-وہابی فاشزم کی سرپرستی کرکے تباہ کرنے کے درپے ہے معروف سرائیکی دانشور سیاست دان اور لوک سانجھ کے دیرینہ رہنماء حسن رضا بخاری کا کہنا ہے کہ پنجابی سامراج جس میں پنجابی سرمایہ دار،پنجابی نوکر شاہی،پنجابی فوج اور پنجابی انٹیلی جنس افسران شامل ہیں سرائیکی وسیب کو لسانی اور فرقہ پرست ہنگامہ آرائی کا شکار کرنا چاہتے ہیں
سرائیکی ویسب میں مسلم لیگ نواز اور فوج کی سرپرستی میں اہل سنت والجماعت اور جماعت دعوۃ سرائیکی وسیب کو مذھبی فاشزم اور مذھبی انتہا پسندی کی آگ میں دھکیل رہی ہیں تونسہ سے تعلق رکھنے والے پاکستان سرائیکی پارٹی کے مرکزی رہنماء محمود نظامی نے ادارہ تعمیر پاکستان ویب سائٹ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا مسلم لیگ نواز ،سعودیہ عرب ،ملٹری اسٹبلشمنٹ اپنی اپنی ضرورتوں اور مفادات کی وجہ سے سرائیکی خطے میں مذھبی فاشسٹ اور نام نہاد جہادی تنظیموں کو پال پوس رہے ہیں اور اس خطے میں سپاہ صحابہ پاکستان اور جماعت دعوہ کے تحت چلنے والے مدارس ،اسکول اور نام نہاد فلاحی ادارے مذھبی انتہا پسندی اور نفرت کو تیز کررہے ہیں اور مذھبی مارشل لاء کو نافذ کرنے کی تیاری کررہے ہیں یہ کام محض سرائیکی وسیب میں ہی نہیں بلکہ سندھ کے اندر بھی ہورہا ہے محمود نظامی کا کہنا تھا مسلم لیگ نواز ،جماعت اسلامی ،اہل سنت والجماعت سمیت مذھبی فاشسٹوں کا ایک ٹولہ اور پاکستان کی ملٹری اسٹبلشمنٹ ملکر پاکستان میں بسنے والی بلوچ ،سندھی ،پشتون ،سرائیکی اقوام کی ثقافت ،صلح کل امن پسند کلچر کی تباہی کے درپے ہیں اور یہ سب کچھ اپنی سامراجیت ،لوٹ کھسوٹ اور قومیتی و نسلی ومذھبی جبر کو برقرار رکھنے کے لیے کیا جارہا ہے سندھی دانشور اور عوامی مرکرز پارٹی سندھ کے رہنماء اور سندھی میں شایع ہونے والے ترقی پسند جریدے “سماج واد” کے مدیر بخشل تھلو نے تعیر پاکستان ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے کہا سندھ کے کلچر اور ثقافت کو اس وقت سب سے سنگین خطرہ ملٹری اسٹبلشمنٹ اور پنجابی سامراج کی لے پالک دیوبندی ،وہابی فسطائی مذھبی تنظیموں سے ہے اور ان تنظیموں کو پی پی پی سندھ کی حکومت بھی کالعدم قرار دینے اور ان کو کام کرنے سے روکنے میں ناکام ہوچکی ہے ان کا کہنا تھا کہ اندرون سندھ اور کراچی میں پنجاب اور خیبر پختون خوا سے مذھبی فاشسٹوں کے داخل ہونے اور یہاں پر محفوظ ٹھکانے بنالینے کا سلسلہ تاحال جاری ہے جبکہ سندھ حکومت سے مذھبی فاشسٹ سرکاری پرٹوکول لے رہے ہیں ،انھوں نے سوال کیا کہ اورنگ ویب فاروقی ،عبداللہ سندھی جیسے فرتھ شیڈول میں شامل دھشت گرد کیسے آزاد پھر رہے ہیں اور پنجاب سے آنے والا محمد احمد لدھیانوی کیسے خیر پور ،نواب شاہ،سکھر ،کراچی میں فرقہ وارانہ نفرت پھیلا رہا ہے بلوچ تجزیہ نگار احمد علی نے تعمیر پاکستان ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں سپاہ صحابہ پاکستان/اہل سنت والجماعت ،لشکر جھنگوی ،جماعت دعوۃ مذھبی دھشت گردی،مذھبی فسطائیت اور مذھبی بنیاد پرستی پھیلانے میں ملوث ہیں اور ان کے بارے میں ایسے شواہد موجود ہیں کہ یہ سب کام ایف سی ،آئی ایس آئی اور ایم آئی سمیت اسٹبلشمنٹ کے کئی گروہ ایک منظم پراکسی کے طور پر کررہے ہیں تاکہ بلوچ تحریک مزاحمت کو توڑا جاسکے جبکہ بلوچ پٹی پر فرقہ وارانہ فسادات کی کوشش بھی کی گئی جبکہ بلوچ کو پشتون سے لڑانے کی سازشیں بھی کی جارہی ہیں پشتون تجزیہ نگار احسان اللہ اور ضیاءالرحمان کا بھی یہی کہنا ہے کہ ایک طرف تو ملٹری اسٹبلشمنٹ دیوبندی فاشسٹ تنظیموں کی پالنہار ہے تو دوسری طرف مسلم لیگ نواز نے ان کو گود میں لیا ہوا ہےاور پختون معاشرے کو رحمان بابا ،خوشحال خان ،غنی خان کے سماج کی بجائے ملاّ عمر ،حکیم اللہ ،بیت اللہ ،قاری حسین کا سماج بنادیا گیا ہے ،دیوبندی فاشزم پختون سماج کا اصل چہرہ نہیں ہے ان آراء اور تجزیوں سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کون سی قوتیں اور عناصر ہیں جو پاکستان کے اندر دیوبندی-وہابی فاشزم کے علمبردار بنے ہوئے ہیں اور ان کے پس پردہ مقاصد کیا ہیں مذھبی فاشزم پاکستان کی قومیتیوں اور ان کی ثقافتی بنیادوں کی جڑیں کھوکھلی کرنے کا سبب بن رہا ہے اور اس کی سب سے بڑی علمبردار جماعت دیوبندی تنظیم اہل سنت والجماعت ہے جس کے عسکری چہرے کئی ںاموں سے پاکستان میں دھشت گردی برّا کئے ہوئے ہیں جبکہ دوسرے پیمانے پر یہ کام جماعت دعوہ کررہی ہے دیوبندی-وہابی فاشزم پاکستانی ریاست کے ایک حقیقی سنگین خطرہ ہے اور یہ مذھبی فاشزم کی سب سے بڑی خوفناک شکل ہے جو پاکستان میں بسنے والے نہ صرف شیعہ،بریلوی ،کرسچن ،عیسائی ،احمدی ،سیکولر لبرل کمیونسٹ حلقوں کی سلامتی کے درپے ہے بلکہ یہ دیوبندی اور اہلحدیث مکاتب فکر کی اعتدال پسند قوتوں کو بھی اپنے نشانے پر رکھے ہوئے ہے ایک دیوبندی عالم جنھوں نے اپنے نام کو ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے تعمیر پاکستان ویب سائٹ کو بتایا کہ دیوبندی مکتبہ فکر میں تکفیری اور مسلح دھشت گرد عناصر کی اماں سپاہ صحابہ پاکستان ہے اور اس تنظیم نے اپنے بچے دئے ہیں جو مل کر اب عفریت بنے ہوئے ہیں دیوبند مکتبہ فکر کی شناخت کو جس قدر نقصان سپاہ صحابہ پاکستان اور اس کی آئیڈیالوجی کے حاملین نے پہنچایا اس قدر کسی نے نہیں پہنچایا دیوبندی مکتبہ فکر اعتدال اور اہل قبلہ کی تکفیر نہ کرنے کے مسلک اہل سنت پر ہمیشہ قائم دائم رہا اور قاری محمد طیب نے دیوبند کی راہ اعتدال کو بہت خوب واضح کیا ہے لیکن نام نہاد جہاد افغانستان اور نام نہاد جہاد کشمیر نے دیوبندی مکتبہ فکر کا چہرہ مسخ کردیا اور آج ساری دنیا کو دھشت گردی اور دیوبند لازم و ملزوم لگنے لگے ہیں دیوبندی گمراہ مسلح جوان علمائے حق کی بات نہیں سنتے بلکہ اگر کوئی سپاہ صحابہ یا طالبان کا مخالف ہو اور اعلانیہ اس کا آظہار کرے تو اس کے زندہ رہنےکی کوئی ضمانت نہیں ہے وزیرستان ،سوات ،باجوڑ ،خیبر ایجنسی میں دھشت گردی اور تکفیری روش کی مخالفت کرنے والے ہمارے علماء کے منہ کالے کئے گئے اور ان کو گدھے پر بٹھا کر رسوا کیا جاتا رہا دیوبند مکتبہ فکر کے جس عالم نے خوف سے اپنا نام نہ دیکر اپنے گھر جو گواہی دی ہے اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دیوبندی فاشزم خود اپنے نوجوانوں کو کس راستے پر گامزن کرچکا ہے آج سب سے زیادہ مستقبل دیوبندی نوجوانوں کا داؤ پر لگا ہوا ہے اور یہ دیوبندی فاشزم جس کو سپاہ،لشکر ،جیش اور طالبان فروغ دے رہے ہیں اس نے مدارس ،عام اسکولوں ،کالجوں اور جامعات میں تعلیم حاصل کرنے والوں اور واجبی سی تعلیم رکھنے والے دیہاڑی دار ،چھوٹے دکان دار یا بے روزگار دیوبندی نوجوان کو ایسے راستے پر گامزن کیا ہے جس کا نتیجہ تباہی ،بربادی کے سوا کچھ نہیں ہے مذھبی فاشزم کے خلاف معاشرے میں بڑے پیمانے پر وسیع اتحاد اور فرنٹ بنانے کی اشد ضرورت ہے جو پاکستان میں بسنے والی تمام مذھبی ،نسلی اور قومیتی برادریوں کا مشترکہ محاذ ہو اور یہی اینٹی مذھبی فاشزم الائنس پاکستان کے اندر بسنے والے عام آدمی کی جان ،مال ،عزت اور آبرو کو محفوظ رکھ سکتا ہے – See

متعلقہ مضامین

Back to top button