مقالہ جات

‘ آپریشن ہوا تو دہشت گرد پنجاب کا رخ کریں گے’

ttp punjabراولپنڈی:شمالی وزیرستان میں ممکنہ فوجی آپریشن کی صورت میں خدشہ ہے کہ عسکریت پسند اندرونی طور پر بے دخل لوگوں (آئی ڈی پیز) کی شکل میں پنجاب کا رُخ کر سکتے ہیں۔

پنجاب کے انسپکٹر جنرل خان بیگ کی جانب سے ڈویژنل پولیس سربراہان، سپیشل برانچ اور محکمہ انسداد دہشت گردی کے نام ایک خط کے مطابق، جنگجو پنجاب منتقل ہونے کے بعد مختلف عمارتوں اور نمایاں شخصیات کو ہدف بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

خط میں حکام کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں سیکورٹی مزید بڑھا دیں۔

یہ ہدایات بالخصوص راولپنڈی کے لیے ہیں کیونکہ پولیس کو خدشہ ہے کہ جنگجو اس فوجی چھاؤنی والے شہر کو اپنا ٹھکانہ بنا سکتے ہیں۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذرائع نے بتایا کہ عسکریت پسند ہمدردوں کی مدد سے پنجاب میں ڈیرے ڈال سکتے ہیں۔

ایک سرکاری افسر کے مطابق، ان عسکریت پسندوں کو یہاں آنے سے روکنا ضروری ہے ورنہ صوبہ میں مزید فرقہ ورانہ کشیدگی اور دہشت گردی کی وارداتیں ہوں گی۔

اس کے علاوہ، شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں اور ان کے راولپنڈی میں مقامی تخریب کاروں سے قریبی تعلقات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے سر درد ہیں۔

پولیس کے مطابق، بہت سے افغانوں اور فاٹا میں شدت پسندی سے متاثرہ علاقوں سے آنے والوں نے پورے پنجاب میں پناہ لے رکھی ہے۔

ان پناہ گزینوں کے شدت پسندوں سے تعلقات ہو سکتے ہیں، لہذا قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو تشویش ہے کہ وہ دہشت گردوں کی مدد کریں گے۔

خفیہ اطلاعات کے مطابق، جنگجو پنجاب اسمبلی کو ہدف بنانے کے علاوہ سکول میں بچوں کو یرغمال بنانے اور نمایاں سیاسی شخصیات کو قتل کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

اسی لیے پولیس کو اپنی سیکورٹی حکمت عملیوں کا از سر نو جائزہ لینے کو کہا گیا ہے تاکہ وہ ایسی کسی بھی صورتحال سے نمٹ سکیں۔

آئی جی پنجاب نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ صوبہ میں داخلی مقامات پر سیکورٹی میں اضافہ کریں۔

خط میں کہا گیا کہ خیبر پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والی نہروں کی حفاظت کے لیے بھی منصوبہ بندی کی جائے گی۔

اسی طرح، صوبائی پولیس سربراہ نے قانون نافذ کرنے والوں کو کہا ہے کہ وہ کشتیوں، ان کے ملاحوں اور مسافروں کے اندراج کا مکمل ریکارڈ رکھیں۔

اس طرح دہشت گردوں کو نہروں کے ذریعے پنجاب میں داخل ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔

مختلف بس ٹرمینلز اور موٹر وے کے داخلی اور خارجی پوائنٹس پر سیکورٹی یقینی بنانے کے لیے صوبہ بھر میں ستائیس انٹر چینجز اور پولیس چوکیاں بھی بنائی جائیں گی۔

حکام خصوصی پولیس کمانڈوز یونٹس پر بھی غور کر رہے ہیں تاکہ یرغمال بنانے کی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔

اس حوالے سے ایلیٹ فورس ٹریننگ سکول کے کمانڈنٹ ٹیموں کا چناؤ کریں گے، جو تربیت حاصل کرنے کے بعد صوبے میں کہیں بھی آپریشن کے لیے ہمہ وقت تیار ہوں گے۔

آئی جی پی خان بیگ نے اپنے خط میں بتایا کہ کالعدم تحریک طالبان اور فرقہ ورانہ دہشت گرد تنظیموں کے درمیان قائم ہونے والے قریبی تعلقات کی مصدقہ اطلاعات موجود ہیں۔

پولیس سربراہ کے مطابق، فرقہ ورانہ تنظیمیں پنجاب میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ٹی ٹی پی کی مدد کر سکتی ہیں، لہذا ایسے عناصر کی اضافی نگرانی یقینی بنائی جائے۔

راولپنڈی پولیس نے پہلے ہی علاقے میں افغان آبادیوں کی چھان بین شروع کر رکھی ہے اور اس دوران غیر قانونی طور پر یہاں مقیم افغانوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button