مقالہ جات
دفاع پاکستان کونسل حقیقت کے آئینہ میں
![kalam-dpk](images/kalam-dpk.jpg)
بہرحال اس سلسلے میں مولانا سمیع الحق صاحب نے جب ملت جعفریہ کے علماء سے رابطہ کیا تو ملت جعفریہ کے دور اندیش علماءے کرام نے اپنے تحفظات اور خدشات کا اظہارکیامگربجائے اس کے مولانا صاحب ان خدشات کودورکرتے اور ملت جعفریہ کے علماء کی ہدایات پر اپنا راستہ معین کرتے اندھیرے کی وادی میں گامزن رہے نتیجہ میں وہ ہی ہونا تھاجس کا انتظارتھا۔ ملتان جیسے اسلام کے ثقافتی شہرمیں دفاع پاکستان کونسل کے نام پر مکتب تشیع اورہمسایہ ملک کے خلاف نعرہ بازی کی جاتی رہی اوردفاع پاکستان کونسل کے اجلاس میں انہی کا کنٹرول دکھائی دیاجن کے ہاتھ سیکڑوں محب وطن کے خون سے رنگیں ہیں جنہوں نے پاکستان کی سالمیت کو اپنے داؤ پرلگا رکھا ہے اوروہ لوگ اجلاس پراتنے حاوی تھے کہ مولانا صاحب کوانہیں روکنے کی جرأت تک نہ ہوئی ۔
ہمارے خیال میں اس جلسے کے بعدمولاناصاحب کو ہوش کے ناخن لیناچاہئیں اوراس قسم کے ملک دشمن عناصرکودفاع پاکستان کونسل سے نکال باہرکریں اور برأت کااعلان کرتے ہوئے ملت تشیع سے معافی مانگیں اورانہیں ہم مزید مشورہ دیں گے کہ اگرواقعا آپ دفاع پاکستان میں مخلص ہیں توپہلے پاکستان کی تاریخ کابغورمطالعہ کریں کہ پاکستان کے بنانے میں کس قوم کا زیادہ خون پسینہ خرچ ہواہے ،کس قوم نے اپنا سرمایہ لٹاکر پاکستان بنایا تھااورآج بھی اسی قوم کے علماء و عوام ملک کی سالمیت کے لئے جنازوں پرکھڑے ہوکرصبر کی تلقین کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جب اس حقیت تک پہنچ جائیں تواسی قوم کے ذریعے اپنے مشن کے خدوخال معین کریں نیزانہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ ملت تشیع کو اعتماد میں لئے بغیر ان کی تمام سعی وتلاش ادھوری ہوگی اورکبھی بھی اپنے ہدف تک نہیں پہنچ پائیں گے۔
یہی وجہ ہے کہ جب ملت جعفریہ کے علماء سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ توپاکستان کی سالمیت کے لئے آئیڈیل نمونہ ہیں دفاع پاکستان کونسل میں آپ کا کرداردکھائی نہیں دیتاتو ملت جعفریہ کے رہنماءوں نے اپنے جدامجدحسین ابن علی علیہ السلام کی ھیھات مناالذلة کی صدا سے الہام لیتے ہوئے فرمایاکہ ہم اورذلت ایسا ہوہی نہیں سکتا،ہم اپنے نظریئے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔
ظاہراً یہ ایک چھوٹا ساجملہ ہے مگرجب اس کی گہرائی میں جائیں گے تواسی ایک جملے کے اندر تاریخ نظرآتی ہے ہم اگراسے صرف پاکستان کے حالیہ تناظرمیں ہی دیکھیں تو ملت جعفریہ کے علماء نے اپنے اس جملے سے واضح کردیا کہ یہ پلیٹ فارم پاکستان کوتباہی کے دھانے لگانے کے مترادف ہے جبکہ ملت جعفریہ نظریہ پاکستان کوبچاناہے اس لئے کہ پاکستان ہم نے بنایا ہے اوراس کی قدر وقیمت ہم ہی جانتے ہیں لہذا ہمیں یہ اپنی جان سے بھی پیاراہے اس کے بنانے سے لے کر آج تک ہمارا ہی سرمایہ صرف ہوا ہے ۔مگرپاکستان کی محسن قوم پر تسلسل سے ظلم روارکھاجارہاہے جبکہ یہ قوم کے اپنے قائدین کے اشارے پرخاموش رہی ،احمقوں کی جنت میں رہنے والوں نے انکی اس خاموشی وصبرکو کمزوری سے تعبیرکیا جبکہ یہ قوم تو بدروخیبر کی راہی ہے ،اس قوم کاراستہ توکربلاسے گزرتاہے اورکربلاکایہی پیغام ہے کہ ھیھات مناالذلة ، کربلا کے پیغام سے الہام لیتے ہوئے عزت کی موت کوذلت کی زندگی سے بھترسمجھتی ہے ،مگراسی قوم کی قیادت کرنے والے علماء و عماءدین نے کہاکہ ہم اس وقت پاکستان میں مسلح کاروائی کے حق میں نہیں ہیں اگرملت جعفریہ کے علماء و رہنما ایک جملابول دیں توپاکستان کی سڑکوں اوربازاروں میں خون کی ندیاں بہنے لگیں گی لیکن ہمارادشمن ابھی کمین گاہ میں چھپاہوا ہے سامنے نکل کرمیدان میں آئے تواسے بتائیں گے کس قوم کوللکاراہے۔ہم آج بھی اپنے شہید قائدعلامہ عارف حسین الحسینی کی راہ پر گامزن ہیں اور پاکستان میں اتحاد و یکجہتی کا علم بلند کءے ہوءے ہیں ۔
لہذا ایک بارپھرمولانا سمیع الحق کو یاددہانی کراتے ہیں کہ اگرواقعا آپ دفاع پاکستان میں مخلص ہیں توپہلے کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ جیسے ملک دشمن عناصر کو دفاع پاکستان کونسل سے باہر نکالیں اورملتان سانحہ کے پیش نظران اسلام وپاکستان دشمن دہشت گردوں سے برأت کااعلان کرتے ہوئے ملت تشیع سے معافی مانگیں کیونکہ ملت تشیع کو اعتماد میں لئے بغیرآپ کی تمام سعی وتلاش ادھوری ہوگی اور کبھی بھی اپنے ہدف تک نہیں پہنچ پائیں گے۔