مقالہ جات

دفاع پاکستان کونسل حقیقت کے آئینہ میں

kalam-dpkمولاناسمیع الحق صاحب نے اس نظریہ کے تحت دفاع پاکستان کونسل کی بنیاد ڈالی کہ پاکستان کے تمام سیاسی، مذہبی اورمکاتب فکرکے لوگوں کوایک ایسے پلیٹ فارم پراکھٹاکیاجائے جہاں سے استعماری طاقتوں بالخصوص امریکہ کا مقابلہ کرتے ہوئے انہیں وطن عزیزسے باہر نکالا جائے اور بعدمیں مل بیٹھ کر قرآن وسنت کی روشنی میں پاکستان کی تقدیرکے فیصلے اسلام آباد میں ہی طے کئے جائیں ۔ بظاہرتویہ بات بڑی اچھی دکھائی دیتی ہے مگرمولانا صاحب سے بڑی غلطی یہ ہوئی کہ اس اقدام کے لئے کوئی گرین لائن معین نہیں کی ، اس ہدف تک پہنچنے کے لئے کوئی مشخص راستہ معین نہیں کیایہاں تک کہ اس پلیٹ فارم پر آنے کے لئے کوئی انٹری شرائط بھی واضح وروشن نہیں کیں،نتیجہ میں آج تک مولانا صاحب ان شکوک و شبہات کابھی دفاع نہیں کرپائے کہ د فاع پاکستان پلیٹ فارم بھی ایجنسیوں کی گیم ہے۔مولاناصاحب کے پاس یہ تک واضح نہیں کہ پاکستان کا دوست کون ہے اورپاکستان کا دشمن کون ہے جس سے اجتناب کیا جائے فی الحال ہدف فقط کمیت ہی دکھائی دے رہا ہے کہ کسی طرح تعداد بڑھ جائے کہ اتنے محب وطن لوگوں کواکھٹاکرلیاگیاظاہرسی بات ہے کہ پاکستانی قوم محب وطن ہے لہذامحدود سوچ کی کچھ جماعتیں مجبورہوئیں کہ خود کومحب وطن ثابت کرنے کے لئے اس پلیٹ فارم پر جمع ہوجائیں توکچھ لوگ اپنے ملک دشمن دھبے کو چھپانے کے لئے فرنٹ سیٹ تک پہنچنے کی کوشش میں لگ گئے اس طرح سے جب پکی ہوئی کھچڑی ایجنسیوں کے ہاتھ لگ جائے تو ایسی مفت کی کھچڑی کو کس طرح سے نظرانداز کیاجاسکتا ہے۔
بہرحال اس سلسلے میں مولانا سمیع الحق صاحب نے جب ملت جعفریہ کے علماء سے رابطہ کیا تو ملت جعفریہ کے  دور اندیش علماءے کرام  نے اپنے تحفظات اور خدشات کا اظہارکیامگربجائے اس کے مولانا صاحب ان خدشات کودورکرتے اور ملت جعفریہ کے علماء کی ہدایات پر اپنا راستہ معین کرتے اندھیرے کی وادی میں گامزن رہے نتیجہ میں وہ ہی ہونا تھاجس کا انتظارتھا۔ ملتان جیسے اسلام کے ثقافتی شہرمیں دفاع پاکستان کونسل کے نام پر مکتب تشیع اورہمسایہ ملک کے خلاف نعرہ بازی کی جاتی رہی اوردفاع پاکستان کونسل کے اجلاس میں انہی کا کنٹرول دکھائی دیاجن کے ہاتھ سیکڑوں محب وطن کے خون سے رنگیں ہیں جنہوں نے پاکستان کی سالمیت کو اپنے داؤ پرلگا رکھا ہے اوروہ لوگ اجلاس پراتنے حاوی تھے کہ مولانا صاحب کوانہیں روکنے کی جرأت تک نہ ہوئی ۔
ہمارے خیال میں اس جلسے کے بعدمولاناصاحب کو ہوش کے ناخن لیناچاہئیں اوراس قسم کے ملک دشمن عناصرکودفاع پاکستان کونسل سے نکال باہرکریں اور برأت کااعلان کرتے ہوئے ملت تشیع سے معافی مانگیں اورانہیں ہم مزید مشورہ دیں گے کہ اگرواقعا آپ دفاع پاکستان میں مخلص ہیں توپہلے پاکستان کی تاریخ کابغورمطالعہ کریں کہ پاکستان کے بنانے میں کس قوم کا زیادہ خون پسینہ خرچ ہواہے ،کس قوم نے اپنا سرمایہ لٹاکر پاکستان بنایا تھااورآج بھی اسی قوم کے علماء و عوام ملک کی سالمیت کے لئے جنازوں پرکھڑے ہوکرصبر کی تلقین کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جب اس حقیت تک پہنچ جائیں تواسی قوم کے ذریعے اپنے مشن کے خدوخال معین کریں نیزانہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ ملت تشیع کو اعتماد میں لئے بغیر ان کی تمام سعی وتلاش ادھوری ہوگی اورکبھی بھی اپنے ہدف تک نہیں پہنچ پائیں گے۔
یہی وجہ ہے کہ جب ملت جعفریہ کے علماء سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ توپاکستان کی سالمیت کے لئے آئیڈیل نمونہ ہیں دفاع پاکستان کونسل میں آپ کا کرداردکھائی نہیں دیتاتو ملت جعفریہ کے رہنماءوں نے اپنے جدامجدحسین ابن علی علیہ السلام کی ھیھات مناالذلة کی صدا سے الہام لیتے ہوئے فرمایاکہ ہم اورذلت ایسا ہوہی نہیں سکتا،ہم اپنے نظریئے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔
ظاہراً یہ ایک چھوٹا ساجملہ ہے مگرجب اس کی گہرائی میں جائیں گے تواسی ایک جملے کے اندر تاریخ نظرآتی ہے ہم اگراسے صرف پاکستان کے حالیہ تناظرمیں ہی دیکھیں تو ملت جعفریہ کے علماء نے اپنے اس جملے سے واضح کردیا کہ یہ پلیٹ فارم پاکستان کوتباہی کے دھانے لگانے کے مترادف ہے جبکہ ملت جعفریہ نظریہ پاکستان کوبچاناہے اس لئے کہ پاکستان ہم نے بنایا ہے اوراس کی قدر وقیمت ہم ہی جانتے ہیں لہذا ہمیں یہ اپنی جان سے بھی پیاراہے اس کے بنانے سے لے کر آج تک ہمارا ہی سرمایہ صرف ہوا ہے ۔مگرپاکستان کی محسن قوم پر تسلسل سے ظلم روارکھاجارہاہے جبکہ یہ قوم کے اپنے قائدین کے اشارے پرخاموش رہی ،احمقوں کی جنت میں رہنے والوں نے انکی اس خاموشی وصبرکو کمزوری سے تعبیرکیا جبکہ یہ قوم تو بدروخیبر کی راہی ہے ،اس قوم کاراستہ توکربلاسے گزرتاہے اورکربلاکایہی پیغام ہے کہ ھیھات مناالذلة ، کربلا کے پیغام سے الہام لیتے ہوئے عزت کی موت کوذلت کی زندگی سے بھترسمجھتی ہے ،مگراسی قوم کی قیادت کرنے والے علماء و عماءدین نے کہاکہ ہم اس وقت پاکستان میں مسلح کاروائی کے حق میں نہیں ہیں اگرملت جعفریہ کے علماء و رہنما ایک جملابول دیں توپاکستان کی سڑکوں اوربازاروں میں خون کی ندیاں بہنے لگیں گی لیکن ہمارادشمن ابھی کمین گاہ میں چھپاہوا ہے سامنے نکل کرمیدان میں آئے تواسے بتائیں گے کس قوم کوللکاراہے۔ہم آج بھی اپنے شہید قائدعلامہ عارف حسین الحسینی کی راہ پر گامزن ہیں اور پاکستان میں اتحاد و یکجہتی کا علم بلند کءے ہوءے ہیں ۔
لہذا ایک بارپھرمولانا سمیع الحق کو یاددہانی کراتے ہیں کہ اگرواقعا آپ دفاع پاکستان میں مخلص ہیں توپہلے کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ جیسے ملک دشمن عناصر کو دفاع پاکستان کونسل سے باہر نکالیں اورملتان سانحہ کے پیش نظران اسلام وپاکستان دشمن دہشت گردوں سے برأت کااعلان کرتے ہوئے ملت تشیع سے معافی مانگیں کیونکہ ملت تشیع کو اعتماد میں لئے بغیرآپ کی تمام سعی وتلاش ادھوری ہوگی اور کبھی بھی اپنے ہدف تک نہیں پہنچ پائیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button