مقالہ جات

ذوالفقار مرزا سے گذارش، تاریخ کربلا کو مسخ نہ کریں//تجزیہ نگار شیعت نیوز

shiitenews zulfiqar mirza 2سابق وزیر داخلہ سندھ داکٹر ذوالفقار مرزا نے مورخہ اٹھائیس اگست کو کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے جہاں پاکستان کی سیاست میں تہلکا مچا دیاہے وہاں انہوںنے اپنے آپ کو اہل بیت علیہم السلام کا پیروکار بتاتے ہوئے کہا کہ میں شیعہ ہوں اور امام حسین علیہ السلام کا پیرو کار ہوں ،تاہم اس پریس کانفرنس کے بعد متعدد بار ذوالفقار مرزا صاحب کی جانب سے ایسی باتیں سامنے آئیں جو مکتب تشیع اور پیروکاراہل بیت علیہم السلام کو زیب نہیں دیتی۔
شیعت نیوز کے تجزیہ نگار کی ذوالفقار مرزا سے گذارش ہے کہ آپ کے جو بھی سیاسی مقاصد ہیں ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں تاہم آپ کی جانب سے ایک طرف تو اہل بیت علیہم السلام کا پیروکار ہونے کا دعویٰ کرنا اور دوسری طرف یہ بات کہنا کہ آپ یذید ملعون سے تو مل سکتے ہیں مگر الطاف حسین سے نہیں ،درست بات نہیں ہے کیونکہ یذیدی ملعوم وہ ہے کہ جس نے اہل بیت علیہم السلام کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا یا اور حضرت امام حسین علیہ السلام نے جس ملعون کے بارے میں فرما یا کہ ”یذید ایک فاسق و فاجر ہے اور حسین علیہ السلام جیسا یذید ملعون جیسے کی بیعت نہیں کر سکتا”۔تو اس بات سے یہ واضح ہو جا تا ہے کہ یذید رہتی دنیا تک کے لئے باعثننگ و عار ہو چکاہے جبکہ الطاف حسین جو کہ ایک دنیاوی بندہ ہے سے ملنے اور نہ ملے کا معاملہ یذید سے ملنے اور نہ ملنے سے جداگانہ ہے۔
شیعت نیوز کے تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ جہاں ذوالفقار مرزا نے اپنے آپ کو اہل بیت علیہم السلام کا پیرو کار کہا اور امام حسین علیہ السلام کی سیرت پر چلنے کا عزم کیا تو انہیں چاہئیے کہ وہ اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے کربلا کی تاریخ اور واقعات کو مسخ نہ کریں اور خود کو امام حسین سمجھنے سے بہتر ہو گا کہ وہ خود کو امام حسین علیہ السلام کا پیرو کار ہی سمجھیں اور ان کی سیرت کے مطابق کام انجام دیں ۔
ذوالفقار مرزا نے جہاں کئی باتیں سچ بیان کر کے سانحہ عاشورا جیسے عظیم سانحہ کی تحقیقات کے متعلق اہم راز افشاں کیا ہے وہاں انہوں نے ایکسپریس ٹی وی چینل کے اینکر پرسن جنید خان کےساتھ گفتگو کرتے ہوئے یہ کہا کہ ”میں یزید ملعون سے تو مل سکتا ہوں لیکن الطاف حسین سے نہیں مل سکتا”۔ذوالفقار مرزا شاید یہ بھول گئے ہیںکہ یذید ملعون ہی وہ ملعون ترین کردار ہے کہ جس نے اولاد رسول اکرم (ص) کو نہ صرف اپنے ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا بلکہ آل رسول (ص) کو پابند سلاسل کیا اور تطہیر کو بے پردہ کیا اور درباروں میں لایا ،اگر ذوالفقار مرزا واقعتاً شیعہ ہیں اور خود کو اہل بیت علیہم السلام کا پیرو کار گردانتے ہیں تو انہیں شرم آنی چاہئیے کہ آل رسول (ص) کے قاتل اور اسلام کے دشمن سے ملنے کی باتیں کر رہے ہیں انہیں یہ بات مثال کے طور پر بھی نہیں کہنی چاہئیے ۔
دوسری اہم بات یہ کہ ذوالفقار مرزا شاید اپنے سیاسی مقاصد کے چکر میں یہ بھی بھول گئے ہیں کہ سن اکسٹھ ہجری کی شب عاشور کو امام حسین علیہ السلام کے اصحاب انہیں تنہا چھوڑ کر نہیں گئے تھے بلکہ اپنی جانوں کا نذرانہ دینے کے لئے تڑپ رہے تھے جس پر سید الشہداء امام حسین علیہ السلام نے فرمایا تھا ”مجھے فخر ہے کہ مجھے ایسے اصحاب میسر ہیں ،ورنہ میرے باباب علی علیہ السلام اور میرے بھائی حسن علیہ السلام کو بھی ایسے اصحاب میسر نہ تھے”۔
جی ہاں ذوالفقار مرزا نے اجیو ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مثا ل دیتے ہوئے کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے سن اکسٹھ ہجری کو سب چراغ گل کر دئیے تھے اور ان کے ساتھی انہیں تنہا چھوڑ گئے تاہم مجھے بھی میرے ساتھی تنہا چھوڑ گئے ہیں اور میں تنہا ہی جد وجہد کروں گا۔
جناب ذوالفقار مرزا صاحب ! آپ کی یاد داشت کی درستگی کےلئے ہم نے درج بالا ستور میں امام حسین علیہ السلام کا واقعہ نقل کر دیا ہے جس میں آپ علیہ السلام نے چراغ گل کئے تھے لیکن آپ کے اصحاب با وفا آپ علیہ السلام کو چھوڑ کر نہیں بلکہ آپ علیہ السلام کے ساتھ رہے اور روز عاشور اسلام کی سربلندی اور آل رسول (ص) کی حفاظت کی خاطر یذید ملعون کی فوج سے جا ٹکرائے اور اپنے خون میں غلطاں ہو کر وفا کی ایسی مثال قائم کر گئے جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی ،تاہم ذوالقفار مرزا صاحب آپ کے لئے یہی بہتر ہو گا کہ آپ اگر اہل بیت علیہم السلام کی سیرت پر عمل کرنے کے دعوے دار ہیں اور اپنے آپ کو امام حسین علیہ السلام کا پیرو کار کہتے ہیں تو پھر آپ کو ان کی پیروی کرنی چاہئیے نہ کہ خود کو (نعوذ باللہ ) امام حسین بنا لیں ۔
ذوالفقار مرزا صاحب آپ کو یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئیے کہ اپنے سیاسی مقاصد کے لئے آپ کربلا کے واقعات کا رخ نہ موڑیں تو ہی بہتر ہو گا کیونکہ کربلا میں جو کچھ رونما ہوا اسے کسی صورت آپ کے سیاسی مقاصد کے ساتھ نہیں جوڑا جا سکتا ۔تاہم آپ سے گذارش ہے کہ اپنے دنیاوی اور سیاسی مقاصد کی خاطر کربلا کی قربانیوںکو محو نہ کریں اور تاریخ کو مسخ نہ کریں۔شکریہ
تحریر:حسین مہدی عابدی

متعلقہ مضامین

Back to top button