مقالہ جات

مذاکرات نہیں استقامت مسئلہ فلسطین کا حل

Palestine-Israelغاصب صیہونی حکومت کے ساتھ مذاکرات اور سازباز کے خلاف فلسطینی تنظیموں کا احتجاج اور مخالفت جاری ہے ۔جمہوری محاذ برائے آزادی فلسطین نے بھی فلسطین کی خودمختار انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ ہر قسم کے مذاکرات کو فی الفور ختم کردے اس تنظیم نے عرب ممالک کے ہنگامی اجلاس کا بھی مطالبہ کیا ہے تا کہ عالم عرب غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ بے نتیجہ مذاکرات کو ختم کرنے  کے حوالے سے مناسب لائحہ عمل تیار کرے ۔چند دن پہلے حماس اور جہاد اسلامی سمیت کئی فلسطینی تنظیموں اور گروہوں نے بھی غاصب صیہونی حکومت سے ہرقسم کے مذاکرات ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ فلسطینی عوام غاصب صیہونی حکومت سے مذاکرات کے مخالف ہیں اور مقاومت اور استقامت کو فلسطین کے مسئلہ کا حل اور اسرائیل کی توسیع پسندانہ اور جارحانہ پالیسیوں کا مقابلہ کرنے کا واحد ذریعہ سمجھتے ہیں ۔
تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں فلسطینی علاقوں سے محرومی، فلسطینی شہریوں کی مہاجرت میں اضافہ ، رہائشی گھروں سے محرومی اور صیہونی کالونیوں میں اضافے کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوا اور یوں بھی ان مذاکرات نے غاصب صیہونی حکومت کو مزيد گستاخ کردیا ہے ۔
غاصب صیہونی حکومت نے ان مذاکرات کو ہمیشہ ایک سازش کے طورپر لیا اور مذاکرات کے نتائج کو اپنے توسیع پسندانہ اور تسلط پسندانہ اہداف کے لئےاستعمال کیاجبکہ دوسری طرف مقاومت اور استقامت کے نتیجے میں فلسطینیوں کو بہت سے فوائد حاصل ہوئے ہیں ۔ دوہزار پانچ میں غزہ سے صیہونی حکومت کی پسپائی اور غزہ پر بائیس روزہ جارحیت کے باوجود اسرائیل کی ناکامی استقامت ہی کا نتیجہ ہے اور یہ استقامت اور فلسطینی مجاہدین کی قربانیوں اور جرات و پامردی کا ثمر ہے کہ اس وقت غاصب صیہونی حکومت پر فلسطینی علاقوں سے پسپائی اختیار کرنے کے حوالے سے سخت دباؤ ہے ۔
غاصب صیہونی حکومت سے مذاکرات کے منفی نتائج سب پر آشکار ہوچکے ہیں اور فلسطینی مسائل کا واحد حل مقاومت اور استقامت ہے یہی وجہ ہے کہ فلسطین کے مختلف استقامتی گروہ غاصب صیہونی حکومت کے خلاف مقاومت اور استقامت کے لئے باہمی وحدت اور اتحاد و یکجہتی پر تاکید کرتے ہیں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button