مقالہ جات

واقعہ طبس امریکی ناکامی کا تیسواں سال ۔شیعت نیوز کی خصوصی رپورٹ

shiite_tabasپچیس اپریل انیس سو اسی کو طبس کے مقام پر امریکی حملوں کی ناکامی کو تیس سال مکمل ہو گٔے ،شیعت نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی عوام نے گزشتہ روز طبس میں امریکی فوجی آپریشن کی ناکامی کی تیسویں سالگرہ منائی ہے ۔تیس سال پہلے پچیس اپریل سنہ 1980 کو امریکی صدر جمی کارٹر نے تہران میں موجود اپنے جاسوسوں کو رہا کرانے کے لئے ڈیلٹا نامی فوجی آپریشن انجام دینے کا پروگرام بنایا تھا ایران کے مشرقی علاقے کے صحرائی علاقے طبس کو اس مذموم کاروائی کا مرکز قرار دیا گیا تھا اور وہیں سے امریکہ کی جدیدترین فوجی مشینری کے ساتھ یہ کاروائي انجام پانا تھی ۔  ڈیلٹا آپریشن وقت کی سب سے بڑی طاقت کی انتہائي طاقتور فوجی مشینری کا تیار کردہ فوجی آپریشن تھا ۔ڈیلٹا آپریشن کی تیاری اور طبس کے ماحول اور آب و ہوا سے آشنائی کے  لئے امریکی کمانڈو نے طبس سے ملتے جلتے  مصر کے علاقے میں موجود ایک صحرائی علاقے میں تربیت حاصل کی تھی ۔ آپریشن کی تیاری اسقدر کامل تھی کی صدر کارٹر کامیابی کی خبر سننے کے لئے وائٹ ہاؤس میں بے چین تھے۔ابرہا کے ہاتھی ایک اسلامی حکومت پر حملے کےلئے تیار تھے جبکہ الہی ابابیلیں ایک ریت کے معمولی طوفان کی صورت میں ہاتھیوں کو تباہ و برباد کرنے کے لئے آمادہ و تیار تھیں ۔امریکی ہیلی کاپٹروں اور جنگي طیاروں کا اسکواڈرن جب تہران کی طرف روانہ ہوا تو عین اسی وقت ایک اور ہیلی کاپٹر فنی خرابی کا شکار ہوگیا اس ہیلی کاپٹر کی خرابی کی وجہ سے فوجی آپریشن میں استعمال ہونے والے ہیلی کاپٹروں کی تعداد کم ہوگئی کیونکہ اس کاروائی میں کم سے کم چھ ہیلی کاپٹروں کی ضرورت تھی چنانچہ امریکی صدر جمی کارٹر نے کاروائی روک دینے کا حکم صادر کردیا ۔ اس دوران ریت کا معمولی طوفان چلا جس کی وجہ سے طیارے اور ہیلی کاپٹر آپس میں ٹکرا گئے ۔ اس ٹکراؤ سے ایک خوفناک دھماکہ ہوا اور طبس کے تاریک صحرا میں آگ کا ایک الاؤ روشن ہوگیا۔ اس واقعے میں آٹھ امریکی کمانڈوز موقع پر ہلاک ہوگئے جب کہ باقی کمانڈوز پر اس طرح کا خوف و ہراس غالب آگیا کہ وہ اپنے ساتھیوں کی لاشوں کو چھوڑ کر انتہائي عجلت میں طبس سے فرار ہوگئے ۔ اس دور میں قومی سلامتی کے امریکی مشیر برژینسکی جو اس کمانڈوز کاروائي کے سب سے بڑے حامی تھے طبس کے اس واقعہ پر امریکی صدر کے ردعمل کے بارے میں کہتے ہیں ۔ جمی کارٹر اس خبر کو سن کر ایک زخمی سانپ کی طرح لوٹنے لگے اور رنج و غم ان کے چہرے سے مکمل طور پر عیاں تھا۔ بہرحال خداوند عالم نے اس طریقے سے مغرور و سرکش قوت کو سرنگوں کیا اور وہ تمام تر تیاریوں اور جدید ترین ہتھیاروں کے باوجود شرمناک شکست سے نہ بچ سکے اور انہیں ریت کے معمولی البتہ غیر متوقع طوفان سے عبرتناک شکست کا مزہ چکھنا پڑا ۔ اپنی اس ذلت آمیز شکست کا اعتراف کرتے ہوئے اس وقت کے امریکی صدر جمی کارٹر نے کہا تھا کہ اللہ ایرانیوں کے ساتھ ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button