آیت اللہ جوادی آملی کادرسِ اخلاق مسجد اعظم حرم حضرت معصومہ قم س میں منعقد
خواہشاتِ نفس کو مغلوب اور عقل کو غالب کرنے والا ہی اصل فاتح ہے، داخلی صلح اخلاق کی بنیاد ہے

شیعیت نیوز : آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی کا ہفتہ وار درسِ اخلاق آج (بدھ) مسجد اعظم حرم حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا میں عوام کی بڑی تعداد کی موجودگی میں منعقد ہوا۔
انہوں نے کہا کہ مولا امیرالمؤمنین علیہ السلام کے کلامِ نورانی «وَ ثَمَرَةُ الْحَزْمِ السَّلَامَةُ» [یعنی دوراندیشی کا ثمرہ سلامتی ہے] سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انسانی جسم کے تمام اعضاء و قویٰ ہم آہنگ اور مقصد کے تحت پیدا کیے گئے ہیں، اور ہر ایک اپنے طور پر انسان کا طبیب ہے، خواہ نظامِ ہاضمہ ہو یا حواس اور نفسانی قوتیں۔ لیکن اس پورے نظام کو عقلِ سلیم کی رہبری درکار ہے تاکہ انسان اور معاشرہ دونوں سلامت رہیں۔
آیت اللہ جوادی آملی نے کہا کہ عقل و فطرت کے فتاویٰ کو خواہشاتِ نفس پر غلبہ پانا چاہیے۔ عقل فرمانروا ہے اور نفس کو وجدان اور نفسِ لوامہ سے مسلح کیا گیا ہے۔ نفسِ لوامہ انسان کے اندر ایک چھوٹی قیامت کی مانند ہے جو برائی کی صورت میں تنبیہ کرتی اور توبہ و جبران کی طرف بلاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسان جب عقل کو غالب اور نفسِ امارہ کو مغلوب کر لے تو وہی اصل فاتح اور کامیاب ہے۔ داخلی صلح اور اپنے اندرونی رہنماؤں کی صحیح پہچان ہی اخلاق کی بنیاد ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سہراب گوٹھ: جے یو آئی کا پیپلزپارٹی سے ’’حلال اتحاد‘‘
آیت اللہ جوادی آملی نے واضح کیا کہ علمی اور سماجی بحثوں میں ضد اور ہٹ دھرمی حقیقت کے فہم میں رکاوٹ ہے۔ جیسا کہ مولا علی علیہ السلام نے مالک اشتر کو لکھے گئے خط میں تاکید فرمائی کہ ضد اور شدت پسندی سماجی نظم کو تباہ کر دیتی ہے۔ انسان کو چاہیے کہ پہلے اپنے اندر کے طمع اور ہوس سے آزاد ہو، کیونکہ «الطَّمَعُ رِقٌّ مُؤَبَّدٌ» یعنی طمع دائمی غلامی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسان یا تو بیرونی غلامی کا شکار ہوتا ہے جو استعمار اور استبداد کی طاقتوں کی وجہ سے ہے، یا پھر باطنی غلامی میں گرفتار ہوتا ہے جو حرص و ہوس سے جنم لیتی ہے۔ لیکن باطنی غلامی زیادہ خطرناک ہے کیونکہ یہ انسان کو اندر سے اسیر کر دیتی ہے۔
آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے آخر میں کہا کہ آزادی حقیقی وہ ہے جس میں انسان حرص اور ہوس کے قید و بند سے نکل کر اپنی کرامت اور وقار کو محفوظ بنائے۔