قم کی علمی عظمت — حوزہ علمیہ کی بین الاقوامی وسعت پر آیت اللہ اعرافی کی گفتگو
ایرانی صدر کے ایگزیکٹو نائب سے ملاقات میں مدیر حوزہ علمیہ کا خطاب، خواتین اور مردوں کے لیے سینکڑوں مدارس فعال

شیعیت نیوز: مدیر حوزہ علمیہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے صدرِ مملکت ایران کے ایگزیکٹو نائب اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں شہر قم کی صورتحال اور اس کی بین الاقوامی حیثیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے حرمِ مطہر اور حوزہ علمیہ کے ساتھ ساتھ سینکڑوں علمی اور تحقیقی مراکز نے قم کو ممتاز بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں الٰہی معارف کے خواہشمند نوجوان علومِ دین حاصل کر کے اپنے اپنے ممالک میں اسلامی و انسانی علوم کے مراکز قائم کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : امامیہ اسکاؤٹس کا مشکل ترین مشن — پانی میں ڈوبی بستیوں تک پہنچنے کی داستان
آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کے بعد تمام دینی علوم کے دروازے خواتین کے لیے بھی کھول دیے گئے اور آج مردوں کے دینی مراکز کے برابر خواتین کے مدارس اور تحقیقی مراکز بھی موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حوزہ علمیہ خواہران اب اسلامی، انسانی اور اخلاقی علوم کے فروغ کا ایک بڑا مرکز بن چکا ہے۔ قم اور ایران کے مختلف شہروں میں تقریباً 500 مدارس علمی خواتین کے لیے اور اتنی ہی تعداد میں مردوں کے مدارس فعال ہیں۔ بیرونِ ملک بھی ایسے مراکز قائم کیے گئے ہیں اور یہ سب حوزہ علمیہ قم کی برکت سے ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ حوزہ علمیہ قم کی ایک نمایاں خصوصیت اس کی بین الاقوامی وسعت ہے۔ یہ حوزہ اسلامی علوم کی روشنی کو دنیا میں پھیلا رہا ہے اور مختلف ممالک تک اس کا اثر و رسوخ پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قم کی فکری روایت میں ایک اور اہم نکتہ عوام پر اعتماد اور عوام کے ساتھ قریبی تعلق ہے۔ حوزہ علمیہ قم عوام کے بغیر کبھی وجود میں نہیں آ سکتا تھا۔ عوام ہمیشہ حوزہ اور دینی علوم کے سب سے بڑے پشت پناہ رہے ہیں۔