اہم ترین خبریںایران

ایران کی یورینیم افزودگی: رہبرِ انقلاب کا فیصلہ کن مؤقف

بارہ روزہ جنگ میں ایرانی قوم کی یکجہتی اور امریکی دھمکیوں کے خلاف رہبر انقلاب نے واضح موقف اختیار کر لیا

شیعیت نیوز: رہبر انقلاب اسلامی نے منگل، 23 ستمبر 2025 کی رات عوام سے ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے بارہ روزہ جنگ میں ایرانی قوم کی وحدت و یکجہتی، یورینیم کی افزودگی کی اہمیت، امریکا کی دھمکیوں کے مقابلے میں ایرانی قوم اور نظام کے مضبوط اور عاقلانہ موقف جیسے اہم موضوعات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے اپنے خطاب کے ابتدائی حصے میں زراعت، صنعت، ماحولیات، قدرتی ذخائر، حفظانِ صحت، علاج، غذائی اشیاء اور تعلیم و تحقیق کے شعبوں میں افزودہ یورینیم کے متنوع استعمال کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں یورینیم کی افزودگی کی صنعت کے لیے آغاز میں ہمارے پاس مطلوبہ ٹیکنالوجی موجود نہیں تھی اور دوسرے ممالک بھی ہماری ضرورتیں پوری نہیں کر رہے تھے، اسی لیے کچھ باحوصلہ عہدیداروں اور سائنسدانوں کی کوششوں سے تیس تا پینتیس سال قبل ہم نے اس راہ پر قدم بڑھائے اور اب ہم اعلیٰ سطح پر یورینیم کی افزودگی کر رہے ہیں۔

آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بعض ممالک کی جانب سے یورینیم کو 90 فیصد تک افزودہ کرنے کا مقصد ایٹمی ہتھیار بنانا بتایا اور کہا کہ چونکہ ہمارے پاس ایٹمی ہتھیار نہیں ہیں اور ہم نے اس ہتھیار کو نہ بنانے اور نہ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس لیے ایران نے یورینیم کی 60 فیصد تک افزودگی کی جو ایک شاندار کارنامہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران، دنیا کے 200 سے زیادہ ممالک میں سے یورینیم کی افزودگی کی صنعت رکھنے والے دس ممالک میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ سائنسدانوں نے تربیت کا بھی اہم کام انجام دیا ہے: دسیوں ممتاز سائنسدان اور پروفیسرز، تحقیق میں مصروف سیکڑوں اسٹوڈنٹس اور ایٹمی موضوع سے جڑے ہزاروں افراد کام میں مصروف ہیں اور مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔ دشمن کو یہ توقع تھی کہ بعض تنصیبات پر بمباری یا دھمکی سے یہ ٹیکنالوجی ختم ہو جائے گی، مگر ایران نے ثابت کیا کہ یورینیم کی افزودگی کے معاملے میں نہ جھکے گا اور نہ جھکیں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کو گھٹنے ٹیکنے اور یورینیم کی افزودگی ختم کرنے کے لیے منہ زور طاقتوں کے کئی عشروں کے دباؤ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی پہلے کہتے تھے کہ یورینیم کو اونچی سطح پر نہ افزودہ کیا جائے اور اسے ایران کے باہر منتقل کر دیا جائے، لیکن اب وہ بضد ہیں کہ ایران کو یورینیم کی افزودگی ہی نہ کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس منہ زوری کا مطلب یہ ہے کہ آپ اس عظیم کارنامے کو جو سرمایہ کاری اور مسلسل کوشش سے حاصل ہوا ہے، نابود کر دیں، مگر ایران کی غیور قوم ہرگز ایسا نہیں مانے گی اور ایسا کرنے والے کے منہ پر تھپڑ رسید کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں : إنا على العہد” — شہید سید حسن نصر اللہؒ کی پہلی برسی پر عظیم الشان سیمینار، علامہ شفقت شیرازی کا خطاب

رہبر انقلاب نے امریکی مذاکراتی رویّے کو لاحاصل قرار دیا اور سابقہ تجربات (JCPOA) کی روشنی میں بتایا کہ دھمکی اور وعدہ خلافی پر مبنی مذاکرات سے ایران کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی فریق اکثر مذاکرات کے نتائج پہلے ہی طے کر لیتا ہے اور ایسی شرائط چاہتا ہے جن میں ایران کی ایٹمی سرگرمیاں اور ملک کے اندر یورینیم کی افزودگی کا خاتمہ شامل ہو۔ ایسے مذاکرات فریق مقابل کے حکم ماننے اور منہ زوری تسلیم کرنے کے مترادف ہوں گے۔ انہوں نے ایک امریکی بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کچھ امریکی مطالبات تو یہاں تک کہ ایران کے میڈیم اور شارٹ رینج میزائلوں تک ختم کرنے تک جا پہنچے ہیں — تاکہ ایران اپنے دفاع سے محروم ہو جائے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی عہدیداروں کے رویے کو ایرانی قوم اور اسلامی جمہوریہ کے بارے میں لاعلمی اور ایران کی بنیاد و فلسفہ نہ سمجھنے کی نشانی قرار دیا اور کہا کہ یہ چھوٹا منہ، بڑی بات کی مثال ہے اور ان کی کوئی حیثیت نہیں۔

انہوں نے امریکی دھمکیوں کے نقصانات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اگر مذاکرات نہ ہوئے تو دشمن مزید دھمکیاں دے گا، جس کا مطلب ایران کے لیے گھٹنے ٹیکنا ہوگا۔ رہبر انقلاب نے کہا کہ ایران کسی بھی دھمکی کے سامنے نہیں جھکے گا اور یہ منہ زوری کبھی ختم نہیں ہوگی۔

آیت اللہ خامنہ ای نے زور دے کر کہا کہ کوئی بھی عزت دار اور غیرت مند قوم دھمکی کے ساتھ مذاکرات کو تسلیم نہیں کرے گی اور کوئی عقلمند سیاستدان اس کی تصدیق نہیں کرے گا۔ انہوں نے ایٹمی معاہدے (JCPOA) کے تجربے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے باوجود ایران کا ایٹمی مسئلہ حل نہیں ہوا بلکہ مسائل بڑھ گئے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات اپنے آپ کو بند گلی میں لے جانا ہے اور ایسے فریق کے ساتھ اعتماد اور بھروسے کی بنیاد پر کوئی معاہدہ نہیں کیا جا سکتا۔ رہبر انقلاب نے ملک کی مضبوطی، عسکری، علمی و سائنسی ترقی اور انفراسٹرکچر کی طاقت کو سب سے مؤثر راستہ بتایا، جس سے دشمن دھمکی تک نہیں دے سکتا۔

انہوں نے قوم کے اتحاد کو بارہ روزہ جنگ میں دشمن کی مایوسی کی اصل وجہ بتایا اور کہا کہ کمانڈروں کے قتل کے منصوبے دشمن کی سازش کا حصہ تھے، لیکن ایرانی قوم کی وحدت نے دشمن کی کوششیں ناکام بنائیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے 13 اور 14 جون کو لوگوں کے بلند نعرے اور سڑکوں کی بھرمار کو قوم کی یکجہتی کا مظہر بتایا اور کہا کہ یہ اتحاد بدستور قائم اور مؤثر ہے۔

آخر میں انہوں نے شہید سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی برسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ عظیم مجاہد عالم اسلام، تشیع اور لبنان کے لیے قیمتی ثروت تھے؛ حزب اللہ سمیت جو ثروت انہوں نے تیار کی وہ باقی ہے اور اس میں غفلت روا نہیں رکھی جانی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button