کربلا میں بین الاقوامی کانفرنس؛ ہندوستانی علما کا اربعین حسینی کے آفاقی پیغام پر زور
مجمع جہانی اہل بیت(ع) کے زیراہتمام منعقدہ کانفرنس میں دنیا بھر کے علما و شخصیات کی شرکت، اربعین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے پر زور

شیعیت نیوز : اربعین حسینی کی مناسبت سے بین الاقوامی کانفرنس بعنوان "کرامت، عدل و انصاف اور عالمی ذمہ داری” مجمع جہانی اہل بیت(ع) کے زیر اہتمام کربلا معلی میں منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت حجۃ الاسلام و المسلمین رضا رمضانی نے کی۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ کرامت اور عدالت کے ساتھ "فکرمندی” بھی جڑی ہوئی ہے۔ جو شخص خود کریم اور عادل ہوتا ہے، وہ دوسروں کی ہدایت، ان کے دینی و روحانی مسائل اور معاشرتی حالات کے بارے میں فکر مند رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انبیائے الٰہی سب سے زیادہ انسانیت کے خیر خواہ اور درد مند تھے۔
یہ بھی پڑھیں : حوزات علمیہ کو دینی حاکمیت کے تقاضوں کے مطابق تبدیلی کی ضرورت ہے، رہبر معظم
اس کانفرنس میں ایران، لبنان، انگلینڈ، ہندوستان، پاکستان، امریکہ، فلپائن، ڈنمارک، ترکیہ اور دیگر ممالک کی مذہبی و ثقافتی شخصیات اور فعالین نے شرکت کی اور اربعین کے پیغام کے ساتھ ساتھ اہلِ فکر و دانش کی عالمی ذمہ داریوں کے حوالے سے اپنے خیالات پیش کیے۔
اس موقع پر ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہوئے متعدد علمائے کرام و شخصیات نے بھی اپنے افکار و آراء پیش کیے۔
مولانا سید حسین مہدی حسینی صدر مجلس علماء ہند و استاد جامعہ امام امیرالمومنینؑ نجفی ہاؤس نے کہا کہ "اربعین حسینی کے علمی و شیعہ تشخص کو مزید بلند ہونا چاہیے۔ مجمع جہانی اہل بیت کو چاہیے کہ نجف سے کربلا تک جو مشی ہوتی ہے اس دوران اسلامی لٹریچر بالخصوص قرآن و احادیث پر مشتمل پیغامات مختلف ذرائع سے نوجوانوں تک پہنچائے جائیں تاکہ وہ محض جسمانی مشقت کے بعد واپس نہ لوٹیں بلکہ ایک آفاقی و عالمی پیغام اپنے ساتھ لے کر جائیں۔
معروف اسلامی اسکالر مولانا ڈاکٹر سید کلبِ رشید نے اربعین اور مشی کی عظمت بیان کرتے ہوئے کہا: "یہ اجتماع دراصل قطروں کا سمندر ہے جس کا نام حسینؑ ہے۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ وہ کربلا آیا ہے بلکہ یہ سمجھے کہ کربلا نے اُسے بلایا ہے۔ اربعین کی اصل روح شہداء کی قربانیوں کی یاد اور اس کے پیغام کو زندہ رکھنا ہے۔
مولانا سید ابوالقاسم رضوی صدر شیعہ علماء کونسل آسٹریلیا و امام جمعہ میلبورن نے کہا کہ آج تنقید کرنے والے یہ سوچیں کہ انہیں اپنی ذات کی طرف بھی متوجہ ہونا چاہیے۔ ہمیں اختلافات سے بالاتر ہو کر اربعین اور انقلاب اسلامی کو تقویت دینا ہوگی تاکہ ملک عراق مضبوط رہے اور مشی کا یہ سفر بلاخطر جاری رہے۔
مولانا سید تقی رضا عابدی (تقی آغا) صدر ساؤتھ انڈیا شیعہ علماء کونسل نے اپنے خطاب میں کہا: "اربعین کی موجودہ عظمت اور تسلسل شہداء کی قربانیوں کا نتیجہ ہے، لہٰذا ہمیں ان شہداء کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ انقلاب اسلامی ایران اور رہبر معظم کی رہنمائی نے اس سفر کو دوام بخشا ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ مشی اربعین کے دوران شہداء اور انقلاب اسلامی کے پیغام کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کیا جائے تاکہ زائرین اس حقیقت سے آگاہ رہیں کہ یہ عظیم اجتماع شہداء کے خون کی برکت سے ہے۔
درگاہ خواجہ معین الدین چشتی کی نمائندگی کرتے ہوئے فضل معین چشتی اجمیری نے اپنی گفتگو کا آغاز حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ کے مشہور اشعار "شاہ است حسین” سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اربعین حسینی دنیا کا سب سے بڑا اجتماع ہے۔ نجف سے کربلا تک کا پیدل سفر امام حسین علیہ السلام کی یاد میں کیا جاتا ہے جس میں بزرگ، بچے اور نوجوان سب شامل ہوتے ہیں۔ یہی امام حسین علیہ السلام کی عظمت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کے دین کو محفوظ فرمایا۔ آج جو دین ہمارے پاس موجود ہے، وہ امام حسین علیہ السلام کی عظیم قربانیوں کا نتیجہ ہے جو ہم تک منتقل ہوا ہے۔
معروف کالم نگار جناب عادل فراز نے اپنے خطاب میں کہا کہ "موجودہ دور کے اسلاموفوبیا کا مقابلہ اربعین کے پیغام سے کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم میڈیا کو مضبوط کریں اور اربعین حسینی کے عالمی پیغام کو وسیع پیمانے پر عام کریں۔ اگر ہم نے میڈیا پر توجہ نہ دی تو اربعین کا پیغام محدود ہو کر رہ جائے گا۔ لہٰذا ضروری ہے کہ میڈیا کے ذریعے صحیح اسلامی تصویر اور تعلیماتِ اہل بیتؑ کو دنیا تک پہنچایا جائے۔
اس موقع پر پاکستان سے مجلسِ وحدت المسلمین کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی، الجواد فاؤنڈیشن کے جنرل سیکرٹری مولانا سید مناظر نقوی، مکتب آیت اللہ العظمیٰ حافظ بشیر نجفی سے مولانا سید ضامن جعفری، مشہد مقدس سے مولانا سبط زیدی، ایم ڈبلیو ایم کے رہنما سید ناصر عباس شیرازی بھی موجود تھے۔