ذمہ داران تشیع کو اعتماد میں لئے بغیر زائرین کے متعلق قانون سازی سے گریز کیا جائے، علامہ علی انور جعفری
رہنما مجلس وحدت مسلمین نے کہا کہ زائرین کا نام استعمال کرکے ایسے غیر ذمہ دارانہ بیان کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے

شیعیت نیوز : مجلس وحدت مسلمین سندھ عزاداری ونگ کے صدر علامہ علی انور جعفری نے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف کے اس بیان کی سختی سے تردید کی ہے کہ چالیس ہزار پاکستانی زائرین عراق، شام اور ایران میں لاپتہ ہو چکے ہیں۔
شام، عراق، ایران مقامات مقدسہ کی طرف جانے والا ہر شخص زائر نہیں ہوتا، زائرین تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے رجسٹرڈ کاروان کے ساتھ جاتے ہیں اور اسی کاروان کے ساتھ واپس آتے ہیں۔
زائرین کا لبادہ اوڑھ کر اپنے مذموم مقاصد کے لیے مقامات مقدسہ کا سفر کرنے والوں کو زائرین کا نام دینا زائرین کی توہین ہے۔
بذریعہ سڑک سفر کرنے والے زائرین میں اکثریت ایسے شیعہ سنی افراد کی ہوتی ہے جو امام عالی مقام حضرت حسینؑ سے عشق و عقیدت کی بنا پر کئی کئی سال زیارت کے لیے پیسے جمع کرتے ہیں۔
ایسے کسی قانون یا ضابطے کی تائید نہیں کی جا سکتی جو عقیدت مندوں کے سفر زیارت میں رکاوٹ کا باعث بنے۔
شیعہ مخالفین تکفیری گروہ اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے غیر قانونی طور پر عراق و شام کا سفر کرتے ہیں اور وہاں جا کر اوجھل ہوجاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : غزہ پر اسرائیلی حملوں پر مودی حکومت کیوں خاموشی ہے، آنند شرما
حکومت اگر اس معاملے میں نیک نیت رکھتی ہے تو ایسے عناصر کو لگام دے اوران مراکز کے خلاف کارروائی کرے جن سے ان کے تانے بانے ملتے ہیں۔
زائرین کا نام استعمال کرکے ایسے غیر ذمہ دارانہ بیان کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔
حکومت جس زیارت پالیسی کا اجرا چاہتی ہے اسے اس وقت تک قابل عمل نہیں بنایا جا سکتا جب تک مشاورت میں اسٹیک ہولڈرز شامل نہ ہوں۔
حکومت کو چاہیئے کہ زائرین کے حوالے سے کسی بھی قانون کے نفاذ سے قبل مکتب تشیع کے ذمہ داران کو اعتماد میں لیں۔
قافلہ سالاروں سے تجاویز و آراء کا تبادلہ انتہائی ضروری ہے۔
ایسے کسی بھی یکطرفہ عمل کو حکومتی بدنیتی اور ملت تشیع کے خلاف انتقامی کارروائی سمجھا جائے گا جس سے زائرین کے سفر زیارت میں مشکلات پیدا ہوتی ہوں۔