ایران پر صہیونی حملوں کے بعد مذاکرات بے معنی ہوچکے ہیں، ایرانی وزارت خارجہ
اسرائیل نے امریکی رضامندی سے حملے کیے، دوہری پالیسی ناقابل قبول ہے، واشنگٹن تمام نتائج کا ذمہ دار ہوگا: وزارت خارجہ

شیعیت نیوز: ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اسرائیلی جارحیت کو امریکا کی مرضی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ صہیونی حملے ایران اور امریکہ کے درمیان جاری مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ کوشش تھے۔
انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ "یہ ممکن نہیں کہ کوئی ایک طرف مذاکرات کی بات کرے اور دوسری جانب ایک نسلپرست و جارح حکومت کو ایران پر حملے کی کھلی چھوٹ دے۔ یہ ایک کھلا تضاد ہے جسے دنیا نظر انداز نہیں کر سکتی۔”
یہ بھی پڑھیں: ایران کی مسلح افواج کا انتباہ: اسرائیل کو اپنے اقدامات پر پچھتانا پڑے گا
اسماعیل بقائی نے الزام عائد کیا کہ امریکہ نہ صرف ان حملوں کا بالواسطہ ذمہ دار ہے بلکہ "عالمی برادری میں کوئی بھی یہ باور نہیں کرتا کہ اسرائیل نے یہ حملے امریکی مشاورت یا رضامندی کے بغیر کیے ہوں۔” انہوں نے واضح کیا کہ ایران ان حملوں کے تمام نتائج کا ذمہ دار واشنگٹن کو ٹھہرائے گا۔
ترجمان نے کہا: "اسرائیل کی دیرینہ خواہش رہی ہے کہ مغربی طاقتوں کو مشرق وسطیٰ کے بحران میں الجھایا جائے، اور اس بار وہ جزوی طور پر کامیاب ہوا ہے۔ یہ صورتحال ایک بار پھر ثابت کرتی ہے کہ امریکی سیاست پر اسرائیلی اثر و رسوخ نہایت گہرا اور فیصلہ کن ہے۔”
انہوں نے کہا کہ ایسی صورت میں مذاکرات کا کوئی اخلاقی یا عملی جواز باقی نہیں رہتا، کیونکہ "ایک ہاتھ میں مذاکرات اور دوسرے ہاتھ میں بم رکھنے والی پالیسی ناکام اور ناقابل قبول ہے۔”