اہم ترین خبریںپاکستانپاکستان کی اہم خبریں

پاک فوج کے آپریشن "بنیان مرصوص” کا روحانی و قرآنی پیغام

قرآنی آیت اور حضرت علیؑ کی نسبت نے عوام کے دلوں کو گرمادیا، قوم سیسہ پلائی دیوار بن گئی

شیعیت نیوز : پاک فوج نے اپنے حالیہ دفاعی آپریشن کا نام "بنیان مرصوص” رکھا ہے، جو قرآن مجید کی ایک مبارک آیت کے آخری الفاظ ہیں۔ اس انتخاب نے اہلِ ایمان کے دلوں کو خوشی سے جھومنے پر مجبور کر دیا ہے، کیونکہ اس آیت کی نسبت براہِ راست امیر المؤمنین حضرت علیؑ سے جوڑی جاتی ہے۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی سورہ الصف کی آیت نمبر ۴ میں فرمایا:

"اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الَّذِیۡنَ یُقَاتِلُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِہٖ صَفًّا کَاَنَّہُمۡ بُنۡیَانٌ مَّرۡصُوۡصٌ”
(بے شک اللہ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف بستہ ہو کر اس طرح لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہوں۔)

یہ آیت گفتار اور کردار کے سچے مجاہدین کی تصویر کشی کرتی ہے، اور میدانِ جنگ میں حق و باطل کے مابین واضح فرق ظاہر کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان پر حملہ مودی کی بہت بڑی غلطی ہے، دشمن کو بھرپور جواب دیا جائے، آیت اللہ ریاض نجفی

تاریخی و تفسیری مصادر کے مطابق، شیعہ کتب کے علاوہ بعض سنی مصادر میں بھی اس آیت کو حضرت علی بن ابی طالبؑ کی شان میں نازل شدہ قرار دیا گیا ہے۔

مشہور تفسیر "شواہد التنزیل” (جلد ۲، صفحہ ۳۳۷) میں روایت ہے کہ ضحاک نے ابن عباس سے پوچھا کہ
"کَاَنَّہُمۡ بُنۡیَانٌ مَّرۡصُوۡصٌ”
سے مراد کون لوگ ہیں؟
ابن عباس نے جواب دیا:
"حمزہ، جو اللہ اور اس کے رسول کے شیر ہیں، اور علی ابن ابی طالبؑ، جو رسولؐ کے عمزاد ہیں، عبیدہ بن الحارث اور مقداد بن الاسود۔”

یہ آیت ان شخصیات کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے اسلام کی بنیادوں کو سیسہ پلائی دیوار کی مانند مضبوط کیا۔

حضرت علیؑ، جن کی تلوار ذوالفقار نے ہمیشہ حق و باطل کے درمیان حد فاصل قائم کی، اس آیت کے مصداقِ اول ہیں۔ ان کی شخصیت وہ میزان ہے جس سے میدانِ جنگ میں محبوبِ خدا اور مبغوضِ خدا کی پہچان ہوتی ہے۔

پاک فوج کی جانب سے "بنیان مرصوص” کا انتخاب نہ صرف ایک دفاعی اقدام ہے بلکہ ایک روحانی و ایمانی پیغام بھی ہے —
کہ "حق اور باطل کی کوئی بھی جنگ ہو، جب تک علیؑ کا نام نہ لیا جائے، مدد نہ مانگی جائے، کامیابی ممکن نہیں!”

نعرۂ حیدری! یا علیؑ مدد!

متعلقہ مضامین

Back to top button