پاکستانی وزیر اعظم شیعہ ہوگا۔پاکستان کو ایران کی حمایت سے دور کرنے کی کوشش ہوگی ۔جاوید چودھری کا کالم
ہم کبھی سپریم کورٹ کا گھیراؤ کر لیتے ہیں اور کبھی چیف جسٹس کی ڈونٹس کی وڈیو لیک کر کے تالیاں بجاتے ہیں‘ ہم کبھی لاہور بند کر دیتے ہیں اور کبھی راولپنڈی اور کبھی ریڈزون پر چڑھائی کر دیتے ہیں

شیعیت نیوز: معروف صحافی جاوید چودھری نے اپنے تجزیاتی کالم میں لکھا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم شیعہ ہوگا۔پاکستان کو ایران کی حمایت سے دور کرنے کی کوشش ہوگی
ہم کبھی ڈاکٹر ذاکر نائیک کے راستے میں چارپائی بچھا کر بیٹھ جاتے ہیں اور کبھی غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت میں اپنی ہی سڑکیں بند کر دیتے ہیں۔
ہم کبھی سپریم کورٹ کا گھیراؤ کر لیتے ہیں اور کبھی چیف جسٹس کی ڈونٹس کی وڈیو لیک کر کے تالیاں بجاتے ہیں‘ ہم کبھی لاہور بند کر دیتے ہیں اور کبھی راولپنڈی اور کبھی ریڈزون پر چڑھائی کر دیتے ہیں
اور یہ سب کچھ کرتے ہوئے ایک لمحے کے لیے بھی یہ نہیں سوچتے یہ تماشے جان بوجھ کر ہو رہے ہیں۔
یہ سوشل میڈیا کے ذریعے ہو رہے ہیں
اور ان کا صرف ایک ہی مقصد ہے پاکستان کو ایران کی حمایت کے قابل نہ چھوڑنا۔
پاکستان کوایٹم بم سے محروم کرنا‘اسے چار چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کرنا اور پورے عالم اسلام کواسرائیل کا غلام بنانا‘ مجھے نہیں معلوم ہماری آنکھیں کب کھلیں گی۔
جاوید چودھری نے مزید لکھا ہے کہ پاکستان کی امداد میں اضافہ کر دیا جائے گا‘ بھارت کو پاکستان میں چھیڑ چھاڑ سے روک دیا جائے گا اور بی ایل اے کو ایران میں پناہ دلا دی جائے گی
یہ بھی پڑھیں:جماعت اسلامی کا منظورِ نظر متعصب صحافی شیعہ مخالف مہم میں سرگرم عمل ،وزیر داخلہ پر سنگین الزامات
تاکہ پاکستان کے پاس ایران کی حمایت نہ کرنے کا جواز موجود ہو‘ اس کے ساتھ ہی پاکستان میں شیعہ وزیراعظم آ جائے گا تاکہ پاکستان کی20 فیصد شیعہ آبادی کو مطمئن کیا جا سکے
لیکن سوال یہ ہے کیا اس جنگ کے اثرات پاکستان کو متاثر نہیں کریں گے؟
پاکستان خوف ناک حد تک متاثر ہو گا‘ ہم آج تک افغان وار کے اثر سے باہر نہیں آ سکے۔
ایران کی جنگ ہمارا رہا سہا اسٹرکچر بھی تباہ کر دے گی‘ دوسرا سوال کیا پاکستان اسرائیلی جارحیت سے بچ جائے گا؟
جی نہیں ایران اور ترکی کے بعد پاکستان کی باری ہے‘ اسرائیل کے لیے پاکستان کا ایٹم بم ناقابل برداشت ہے
لہٰذا یہ اسے چھین کر رہے گا‘ پاکستان کے موجودہ سیاسی اور معاشی بحران کی وجہ بھی ہمارا ایٹمی پروگرام ہے۔
یہ اسے بند کرانے کے لیے پیدا کیا گیا اور جان بوجھ کر روز بروز اس میں اضافہ کیا جا رہا ہے
تاکہ پاکستان اپنی ٹانگوں پر کھڑا نہ ہو سکے‘ بی ایل اے بھی اس کی ایک کڑی ہے اور ٹی ٹی پی بھی۔