سعودی عرب کی غزہ کے مسلمانوں سے غداری: مفتی تقی عثمانی کی خاموشی
سعودی حکومت نے اسرائیل کو ضروریات کی اشیاء زمینی راستوں سے فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

شیعیت نیوز : سعودی عرب کی جانب سے غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ غداری کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق، جب سے یمن کے انقلابی گروہ انصار اللہ نے بحیرہ احمر کے راستے امریکی اور اسرائیلی جہازوں کے گزرنے پر پابندی عائد کی ہے، سعودی حکومت نے اسرائیل کو ضروریات کی اشیاء زمینی راستوں سے فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ یہ زمینی راستے اردن سے ہوتے ہوئے اسرائیل تک پہنچتے ہیں۔
یہ صورتحال مسلمانوں کے درمیان گہرے غم و غصے کا سبب بنی ہے، خصوصاً اس وقت جب سعودی حکومت کے یہ اقدامات واضح طور پر اسرائیل کی حمایت میں کیے جا رہے ہیں۔ تاہم، حیرت کی بات یہ ہے کہ مشہور اسلامی سکالر مفتی تقی عثمانی، جو پہلے شہید اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ایران کے خلاف تنقید کرتے رہے ہیں، اس سنگین معاملے پر خاموش ہیں۔
مفتی تقی عثمانی صاحب نے اس سے پہلے ایران پر ناصبیت اور شیعہ دشمنی کے حوالے سے کڑی تنقید کی تھی، لیکن سعودی عرب کے اس واضح غداری پر ان کی خاموشی ایک سوالیہ نشان بن چکی ہے۔ یہ خاموشی اس بات کی عکاس ہے کہ مفتی صاحب کی تنقیدات مخصوص نظریاتی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہیں، جو مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو مزید ہوا دے رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : ایران اس بار اسرائیل کو سخت جواب دے گا، جنرل فدوی
ایسے وقت میں جب سعودی عرب کی جانب سے اسرائیل کی حمایت واضح طور پر نظر آ رہی ہے، کیا مفتی تقی عثمانی صاحب سے یہ سوال نہیں بنتا کہ وہ اس غداری پر اپنی رائے دیں؟ یا پھر ان کا سکوت اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ سعودی عرب کی حمایت میں یا اس کے خلاف کچھ کہنے سے گریزاں ہیں؟
امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کی باتیں کرنے والے مفتی صاحب کی اس خاموشی نے ان کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ وہ سعودی عرب کے اس عمل کے بارے میں کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کریں، تاکہ ان کے ماننے والے جان سکیں کہ آیا ان کی رہنمائی واقعی انصاف اور حق کی بنیاد پر ہے یا نہیں۔