اہم ترین خبریںپاکستان

شیعہ کلنگ میں ملوث کالعدم لشکر جھنگوی کا سرغنہ رووف گجر کا جیل میں خطرناک منصوبہ،خصوصی رپورٹ

ملزم نے انکشاف کیا کہ دو اعلیٰ پولیس افسران کو بھی ٹارگٹ کرنے کی پلاننگ کر رہا تھا مزید 14 مبینہ ملزم رابطے میں تھے تفتیشی ٹیم نے یہ انکشاف کیا کہ ملزم بہاولپور میں تین روز قبل مارے جانے والے سیف اللہ خراسانی اسد اللہ خراسانی سے بھی رابطے میں تھا۔

شیعیت نیوز:  کچھ روز پہلے لاہور میں دس دنوں تین پولیس اہلکار کو چن چن کر شہید کیا گیا۔

پولیس میں تشویش کی لہر دوڑ گئی کہ آخر کون ہے جو پولیس کو قتل کرنے میں ملوث ہے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق ماضی میں بھی کالعدم لشکر جھنگوی کے سرغنے پولیس کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث پائے جاتے تھے جس میں بڑا نام عبد الرروف گجر تھا۔8 سال پہلے رووف گجر کو ایک پولیس افسر کے قتل کے جرم میں کوٹ لکھپت جیل کی سلاخوں کے پیچھے بند کردیا گیا تھا۔
لاہور میں حالیہ دنوں میں پولیس اہلکارو ں کی قتل و غارت میں بھی رووف فجر ملوث ہے۔جیل میں بیٹھ کر رووف گجر نے یہ سب کیسے کیا۔آپ بھی جان کر حیران رہ جائیں گے۔

پویس کو قتل والاگرفتار مجرم محمد فیضان بٹ بادامی باغ لاہور کا رہائشی اور اسکی عمر 21 سال ہے ملزم فیضان کے باپ اور بھائی کو بھی حراست میں لے لیا گیاہے، شوٹر فیضان افغانستان کی دہشت گرد کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی سے رابطے میں تھا۔

ملزم نے انکشاف کیا کہ دو اعلیٰ پولیس افسران کو بھی ٹارگٹ کرنے کی پلاننگ کر رہا تھا مزید 14 مبینہ ملزم رابطے میں تھے تفتیشی ٹیم نے یہ انکشاف کیا کہ ملزم بہاولپور میں تین روز قبل مارے جانے والے سیف اللہ خراسانی اسد اللہ خراسانی سے بھی رابطے میں تھا۔

پولیس کے مطابق ملزم فیضان کالعدم تنظیم کے سوشل میڈیا نیٹ ورک کاحصہ تھا جبکہ فیضان نے مصری شاہ میں سب انسپکٹر کو شہید کرنے سے پہلے اس کی تصویر لی تھی اس کے بعد ملزم فیضان نے سب انسپکٹر کی تصویر سوشل میڈیا گروپ میں بھیج کر مارنے کی اجازت مانگی تھی۔

ملزم فیضان نے سوشل میڈیا گروپ پر پیغام بھجوایا تھا کہ ٹارگٹ 2 پھولوں والا ہے جب سوشل میڈیا گروپ سے ہلاک کرنے کی اجازت ملی تو فیضان نے سب انسپکٹر کو شہید کر دیا۔اسی طرح ٹیکسالی میں کانسٹیبل غلام رسول کو شہید کرنے سے قبل ملزم فیضان نے اس کی بھی تصویر سوشل میڈیا گروپ میں بھیج کر ہلاکت کی اجازت کی طلب کی تھی۔

پولیس اہلکاروں کے قتل کے حوالے سے ملزم فیضان بٹ سے مزید تفتیش جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم لشکر جھنگوی کے عبدالرؤف گجر نے پولیس ٹارگٹ کلنگ میں دہشت گرد کی معاونت کی ،حیران کن انکشافات
ملزم فیضان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس نے یہ تمام قتل پولیس سے نفرت کے باعث کئے ہیں کیونکہ اسے پولیس نے ایک غلط مقدمے میں ملوث کر دیا تھا جس کا اسے بہت غصہ تھا۔ ملزم کا یہ بھی کہنا تھا کہ جیل میں اس کی ملاقات کالعدم لشکر جھنگوی کے عبدالرؤف گجر سے ہوئی تھی۔

رؤف گجر نے 6 لاکھ روپے رشوت دیکر اس کی ضمانت کرائی تھی۔ملزم کے مطابق اسے رہا کروا کر افغانستان کے علاقے خراسان بھجوا دیاگیا تھا جہاں اسے 6 پولیس اہلکاروں کے ہلاکت کا ٹاسک دیا گیا تھا۔

ملزم کے مطابق افغانستان میں اس کی ملاقات عاصم نامی شخص سے ہوئی تھی جس نے اسے پولیس اہلکاروں کے قتل ٹاسک دیا اور ٹاسک پورا کرنے پر افغانستان میں نوکری دینے کا وعدہ کیا تھا۔
ناظرین رووف گجر کوئی اور نہیں یہ وہی کردار ہے جس نے لاہور میں پہلے اپنے پستول سے معاویہ نامی مولوی کو مارا پھر اسی پستول سے علامہ ناصر عباس کو شہید کیا۔

لاہور میں کچھ اور بھی پولیس افسران اور شیعہ شخصیات کو قتل کیا تاکہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں فرقہ وارانہ فضا قائم ہوسکے۔

یہ وہی عبد الرووف گجر ہے جس نے کالعدم لشکر جھنگوی کے دو حصے کردئیے تھے۔سوال یہ ہے کہ خطرناک ٹارگٹ کلر رووف گجر نے کیسے پولیس افسران کو ٹارگٹ کروالیا۔خطرناک مجرم جیل میں بیٹھ کر کیا منصوبہ بندی کر رہا ہے تشویش ناک ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button