پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ میں ملوث دہشت گرد کا تعلق کالعدم تکفیری جماعت سے نکلا
ملزم نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کرنے کا ٹاسک بھی دہشت گرد تنظیم سے ملا 6 لاکھ روپے میں 6 پولیس والوں کو شہید کرنا تھا ملزم نےاعترافی اور ویڈیو بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ قتل کے بعد الفلاح ٹاون اسکی ماں کی رہائش گاہ پر چلا جاتا تھا وہیں سے پکڑا گیا ۔
شیعیت نیوز: لاہور 3 پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کر کے شہید اور دوکوزخمی کرنے والے ملزم مزید 3 پولیس اہلکاروں کو شہید کر کے افغانستان جانا چاہتا تھا۔
ملزم نے گرفتاری کے بعد دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات کردئیے۔
گرفتار ملزم کا اصل نام محمد فیضان بٹ ولدفیاض احمدبٹ ہے جو بادامی باغ کا رہائشی اور اسکی عمر 21 سال ہے۔
ملزم فیضان کے باپ اور بھائی کو بھی حراست میں لے لیا گیاہے ،شوٹر فیضان افغانستان کی دہشت گرد کالعدم تنظیم سے رابطے میں تھا ۔
ملزم نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کرنے کا ٹاسک بھی دہشت گرد تنظیم سے ملا 6 لاکھ روپے میں 6 پولیس والوں کو شہید کرنا تھا ملزم نےاعترافی اور ویڈیو بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ قتل کے بعد الفلاح ٹاون اسکی ماں کی رہائش گاہ پر چلا جاتا تھا وہیں سے پکڑا گیا ۔
یہ بھی پڑھیں: تکفیری دہشت گردی کے مقابلے میں شام کی ثابت قدمی کی وجہ سے شام مخالف سازشیں ناکام ہوگئی
ملزم نے مزید انکشاف کیا کہ دو اعلیٰ پولیس افسران کو بھی ٹارگٹ کرنے کی پلاننگ کر رہا تھا ۔
ملزم کے مطابق پاکستان میں جب وہ جیل میں تھا تو ایک کالعدم جماعت کے کارندے نے ضمانت کروائی اور پھر افغانستان بھیج دیا تھا۔
مزید 14مبینہ ملزم رابطے میں تھے تفتیشی ٹیم نے یہ انکشاف کیا کہ ملزم بہاولپور میں تین روز قبل مارے جانے والے سیف اللہ خراسانی اسد اللہ خراسانی سے بھی رابطے میں تھا۔
دہشت گرد فیضان خراسانی فائرنگ کرنے سے پہلے اپنے ہدف کی ایک گھنٹہ تک ریکی کرتا ۔
ملزم پہلے بھی دو مقدمات میں جیل جا چکا ہے ملزم کے قبضے سے پولیس کی قتل وغارت میں استعمال ہونے والا ہیلمٹ شرٹ ، دستانے ، پین کیمرہ تیس بوراور نائن ایم ایم پستول بھی برآمد مزید تفتیش جاری ہے۔