اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

کراچی پولیس آفس حملہ میں ملوث تکفیری مدرسہ کا استاد بھی مارا گیا تھا۔شرجیل میمن کا انکشاف

حملے کی ذمے داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کی تھی، واقعے کی ہمارے اداروں نے تفتیش شروع کی، وفاقی حساس ادارے، سی ٹی ڈی اور دیگر نے تفتیش شروع کی۔

شیعیت نیوز: ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن  نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ  کراچی پولیس آفس حملہ میں ملوث  ایک مدرسہ کا استاد بھی مارا گیا تھا ۔

مدرسہ کا استاد واقعہ میں ملوث تھا۔

شرجیل انعام میمن نے اس سے قبل بھی واقعہ کی تفصیل میں  بتایا تھا کہ 17 فروری کو کراچی پولیس آفس پر حملہ ہوا تھا جس میں ہمارے 5 افراد شہید اور 20 کے قریب زخمی ہوئے تھے.

حملے کی ذمے داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کی تھی، واقعے کی ہمارے اداروں نے تفتیش شروع کی، وفاقی حساس ادارے، سی ٹی ڈی اور دیگر نے تفتیش شروع کی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: یونیورسٹی کے شیعہ طالب علموں پر تکفیری مدرسہ چھاپہ دہشتگردوں کا حملہ ،1 شہید 2 زخمی

ان کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشت گردوں کے پاس خودکش جیکٹس بھی موجود تھیں، ہلاک دہشت گردوں کی شناخت آریاد اللّٰہ عرف حسن، وحید اللّٰہ عرف خالد عرف حذیفہ کے نام سے ہوئی ہے، جبکہ گرفتار دہشت گردوں میں مہران اور عبدالعزیز شامل ہیں، ملزمان کے قبضے سے ایک خودکش جیکٹ، 3 پستول، 2 موٹر سائیکلیں اور 80 گولیاں برآمد ہوئی ہیں۔

 خودکش حملہ آور کے پی او پر دہشت گرد حملے سے 1 ہفتے قبل بسوں کے ذریعے کراچی آئے تھے، کےپی او حملے کے تینوں دہشت گرد خودکش حملے میں ہلاک دہشت گرد عبدالوحید کی احسن آباد میں واقع رہائش گاہ میں مقیم تھے، دہشت گردوں کو بارودی مواد خیبر پختون خوا کے علاقے ٹانک سے کراچی پہنچایا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ کے پی او پر حملے میں ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا، 2 کو پولیس نے مارا تھا، حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی 1 روز پہلے 10 لاکھ روپے میں حب سے خریدی گئی تھی، گاڑی کی رقم ہلاک دہشت گرد آریاد اللّٰہ عرف حسن اور عبدالوحید نے فراہم کی تھی، گاڑی ہلاک ملزم کفایت اللّٰہ اور گرفتار ملزم عبدالعزیز نے خریدی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button