اہم ترین خبریںدنیا

ایرانی میزائل سعودی عرب نے بھی گرائے، اسرائیلی اخبار کا حیران کن دعویٰ

رپورٹ میں کہا گیا کہ کئی مواقع پر عرب افواج نے خطرات کو روکنے میں فعال کردار ادا کیا اور ’مدد کے لیے اپنی فوجیں فراہم کیں‘، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اردن ایسا کرنے والا واحد عرب ملک نہیں تھا۔

شیعیت نیوز: اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ جہاں امریکہ، برطانیہ، فرانس اور اردن نے اسرائیل پر داغے گئے ایرانی میزائلوں کو روکا وہیں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بھی اسرائیل کی حملہ ناکام بنانے میں مدد کی۔

اسرائیلی اخبار ”ٹائمز آف اسرائیل“ نے امریکی اخبار ”وال اسٹریٹ جرنل“ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کئی خلیجی ریاستوں نے جن میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھی شامل ہیں، اسرائیل پر حملے کے ایرانی منصوبوں کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات فراہم کیں، ان معلومات نے حملے کی ناکامی میں اہم کردار ادا کیا۔

دوسری جانب ایک اور اسرائیلی اخبار ”یروشلم پوسٹ“ نے سعودی شاہی خاندان کے قریبی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ ان ملک کے پاس موجود دفاعی نظام نے اپنی فضائی حدود سے گزرنے والی مشکوک فضائی اشیاء خودکار طریقے سے روکا۔

رپورٹ کے مطابق اردن نے اپنی فضائی حدود سے گزرنے والے ایرانی ڈرونز کو گرانے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

رپورٹ میں حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ اتنے زیادہ ڈرونز اور میزائلوں کو روکنے میں کامیابی عرب ممالک کو ایرانی منصوبے کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی فضائی حدود کے استعمال اور ریڈار سے باخبر رہنے کی سہولت فراہم کرنے کی وجہ سے ممکن ہوئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کئی مواقع پر عرب افواج نے خطرات کو روکنے میں فعال کردار ادا کیا اور ’مدد کے لیے اپنی فوجیں فراہم کیں‘، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اردن ایسا کرنے والا واحد عرب ملک نہیں تھا۔

رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب اور ’دیگر اہم عرب حکومتوں‘ کی طرف سے ادا کیے گئے کردار پر مکمل خاموشی اختیار کی جا رہی ہے۔

سعودی اور مصری حکام نے جرنل کو بتایا کہ یکم اپریل کے حملے اور ایران کی جانب سے جوابی کارروائی کی دھمکیوں کے بعد، امریکی حکام نے عرب حکومتوں پر ایران کے انتقامی منصوبوں اور حملے کو روکنے میں مدد کے لیے انٹیلی جنس کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کیا۔

شروع میں، کچھ عرب حکومتیں ہچکچاہٹ کا شکار تھیں، اس ڈر سے کہ اسرائیل کی مدد کرنے سے وہ ایران کے ساتھ براہ راست تنازعہ میں آجائیں گی یا جوابی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس کے علاوہ، کچھ لوگ اس مدد کو غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی مدد کے طور پر دیکھے جانے کے بارے میں محتاط تھے۔

تاہم، بالآخر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے نجی طور پر معلومات فراہم کرنے پر اتفاق کیا جبکہ اردن نے امریکہ اور ”دوسرے ممالک کے جنگی طیاروں“ کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا۔

حکام کے مطابق اردن نے یہ بھی کہا کہ وہ میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے کے لیے اپنے جیٹ طیارے استعمال کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حملے سے دو دن قبل ایرانی حکام نے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں کو اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی منصوبہ بندی اور اس کے وقت کے بارے میں بتایا تھا تاکہ وہ ممالک اپنی فضائی حدود کو محفوظ بنا سکیں۔ یہ معلومات امریکہ کو دی گئیں، جس میں امریکہ اور اسرائیل کے دفاعی منصوبوں کی اہم تفصیلات فراہم کی گئیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button