مقبوضہ فلسطین

جنگ بندی مذاکرات میں مشروط نرمی کے لئے آمادہ ہیں، حماس رہنما

حماس کے ایک سینیئر رہنما نے مذاکراتی عمل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم قیدیوں کے تبادلے کے معاملے میں لچک کا مظاہرہ کرتے ہیں، بشرطیکہ غزہ کے خلاف جارحیت کو مکمل طور پر روکنے کے لیے بین الاقوامی ضمانتیں موجود ہوں۔

شیعیت نیوز : لبنان میں حماس کے نمائندے احمد عبدالہادی نے کہا ہے کہ اس تحریک نے جنگ بندی کے مذاکرات اور قیدیوں کے تبادلے کو فعال کرنے کے لیے ایک نیا آپشن دیا ہے، بشرطیکہ جنگ روکنے کی بین الاقوامی ضمانتیں ہوں۔

حماس نے جنگ بندی کے مذاکرات کو فعال کرنے کے بارے میں اپنا نقطہ نظر پیش کیا، جس میں اس تحریک کی شرائط 3 مراحل پر مشتمل تھیں۔

حماس نے قیدیوں کے تبادلے کے معاملے میں لچک دکھائی ہے لیکن غزہ کے خلاف جارحیت کو مکمل طور پر روکنے کے لیے بین الاقوامی ضمانتوں کے بغیر اس کا حصول ممکن نہیں ہے۔

"آج گیند صیہونی حکومت اور امریکہ کے کورٹ میں ہے۔”

نیتن یاہو اپنے مفادات کے لیے جنگ کو جاری رکھنے اور پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کیونکہ جنگ روکنے کا مطلب نیتن یاہو کا ٹرائل اور جیل کی سزا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : تکفیری دہشتگرد اورنگزیب فاروقی کا دورہ سعودیہ عرب

امریکی حکومت کا دوہرا رویہ ہے اور وہ غزہ تک امداد کی آمد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے قابض حکومت پر جارحیت روکنے کے لئے دباؤ ڈالنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کرتی۔

دشمن اس وقت غزہ میں جن جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے اور رفح پر حملہ کرنے کا خطرہ ہے، وہ سب مذاکرات میں مزاحمت پر دباؤ ڈالنے کے مقصد سے ہیں۔

لیکن مزاحمت میدان میں  بہت مضبوط پوزیشن  میں ہے اور غزہ کے تمام علاقوں میں پوری طاقت کے ساتھ جنگ لڑ رہی رہی ہے۔

یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ میدان جنگ ہی اگلے مرحلے کے فیصلوں اور اقدامات کا تعین کرتا ہے۔

آخر میں حماس، تمام فلسطینی عوام  اوریمن سے لے کر عراق اور لبنان تک کے مزاحمتی گروہوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button