اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

عالمی عدالت میں پاکستان نے اسرائیل کو جرائم کو بے نقاب کردیا

نگراں وزیر قانون نے کہا کہ پاکستان کے تل ابیب کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور وہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کے مطابق دو ریاستی حل پر یقین رکھتا ہے جس میں 1967 سے پہلے کی سرحدیں اور القدس الشریف (یروشلم) فلسطین کا دارالحکومت ہو۔

 شیعیت نیوز: پاکستان کے نگران وزیر قانون احمد عرفان اسلم نے عالمی عدالت انصاف میں فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے کیس کی سماعت میں پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطینیوں کے حقوق کا دفاع کیا ہے۔

دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف میں فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف کیس کی سماعت میں پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہوئے احمد عرفان اسلم نے کہا کہ یہ عدالت فلسطینیوں کے حق کو تسلیم کرچکی ہے۔

آزادی ہر انسان کا بنیادی حق ہے، پاکستان نے ہمیشہ فلسطینیوں کے حقوق کا دفاع کیا ہے اور فلسطین کے حق خودارادیت کے حامی ہیں۔

نگراں وزیر قانون نے کہا کہ پاکستان کے تل ابیب کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور وہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کے مطابق دو ریاستی حل پر یقین رکھتا ہے جس میں 1967 سے پہلے کی سرحدیں اور القدس الشریف (یروشلم) فلسطین کا دارالحکومت ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سے پاکستان فلسطین کے داخلی استحکام اور یہاں کے عوام کو انصاف کی فراہمی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پر عزم ہے۔

انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان کا عالمی عدالت کے سامنے یہی مؤقف ہے کہ دو ریاستی حل امن کی بنیاد ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:عالمی عدالت کا اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ چلانے کا اعلان

نگراں وزیر قانون وانصاف احمد عرفان اسلم مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی پالیسیوں اور طرز عمل سے پیدا ہونے والے نتائج سے متعلق کیس میں عالمی عدالت انصاف کی جاری مشاورتی کارروائی میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ کارروائی دسمبر 2022 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی پالیسیوں اور طرز عمل کے قانونی نتائج کے بارے میں عدالت کی مشاورتی رائے طلب کرنے کی درخواست پر شروع ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

یہ بھی ملاحظہ کریں
Close
Back to top button