اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

پیرس پلان کا جائزہ لینے کیلئے قاھرہ جا رہا ہوں، اسماعیل ھانیہ

شیعیت نیوز: فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس” کے سربراہ "اسماعیل ھانیہ” نے کہا انہیں غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے پیرس اجلاس میں پیش کردہ تجاویز موصول ہوئیں۔

جن کا جواب دینے کے لئے اس پیشکش کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

اسماعیل ھانیہ نے کہا کہ حماس کی ترجیح جنگ بندی اور غزہ سے تمام اسرائیلی فوجیوں کا انخلاء ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اِن تجاویز کا جائزہ لینے کے لئے مصر کے دارالحکومت قاھرہ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حماس ہر اُس سنجیدہ اور عملی اقدام کا خیر مقدم کرے گی جو قیدیوں کے تبادلے سمیت غزہ میں جنگ و محاصرے کے خاتمے اور انفراسٹرکچر کی دوبارہ بحالی کا باعث بنے۔

واضح رہے کہ پیرس میں امریکہ، اسرائیل، مصر اور قطر کے مذاکرات کار غزہ میں جنگ بندی اور صیہونی یرغمالیوں کی رہائی کے لئے کسی نتیجے تک پہنچے ہیں۔

پیرس اجلاس میں حاصل ہونے والی تجاویز کو واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ "انٹونی بلنکن” نے اپنے قطری ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں مضبوط اور قائل کنندہ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:فلسطین کے مختلف مقامات پر جھڑپیں جاری، خان یونس میں شدید دھماکے

گزشتہ شب قطر کے وزیر خارجہ "محمد بن عبدالرحمن بن جاسم” نے بھی فلسطینی اور اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات میں پیشرفت کی جانب اشارہ کیا۔

قطر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات کا یہ عمل گزشتہ ہفتوں کی نسبت ابھی زیادہ بہتر پوزیشن میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ مذاکراتی عمل کا یہ مرحلہ مستقل جنگ بندی میں تبدیل ہو جائے۔

قابل غور بات یہ ہے کہ اسرائیلی ٹی وی نے رپورٹ دی کہ غزہ کی صورتحال پر منعقد پیرس اجلاس ختم ہو چکا ہے اور مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے۔

اس اجلاس میں قیدیوں کے تبادلے کے چند پہلووں پر غور کیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نتین یاہو کے دفتر نے بھی اِن مذاکرت کو تعمیری قرار دیا۔

تاہم ابھی بھی ان مذاکرات میں کافی خلاء موجود ہے۔ دوسری جانب گزشتہ شب وائٹ ہاوس میں قومی سلامتی کے ترجمان "جان کربی” نے خبر دی کہ غزہ میں قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے تعمیری مذاکرات جاری ہیں۔

غزہ میں 116 دنوں سے جاری جنگ میں خاتمے کی امیدیں وابستہ ہیں جب کہ اب تک شہداء کی تعداد چھبیس ہزار سے بڑھ چکی ہے اور 65000 سے زائد فلسطینی زخمی ہیں۔

سات ہزار افراد ابھی تک ملبے تلے یا گم ہیں اور غزہ پر ابھی بھی بمباری جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button