اہم ترین خبریںپاکستان

شیعہ نسل کشی میں ملوث تکفیری اسمبلیوں میں پہنچے تو پاکستان کا امن تباہ ہوجائےگا

ان کے سر پر 80 ہزار پاکستانیوں کا خون ہے کیا الیکشن میں تکفیریوں کا حصہ لینا ان پاکستانیوں کے خون کیساتھ گھناونا مذاق نہیں؟۔

شیعیت نیوز:  الیکشن 2024ء کی سیاسی گہماگہمی جارہ ہے اس الیکشن میں حیرتناک بات یہ ہے کہ معتدل مذہبی جماعتوں کیساتھ ساتھ کالعدم جماعتیں بھی میدان میں اُتر آئی ہیں۔

یہاں یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کہ کالعدم جماعتوں کے ان تکفیری لیڈروں کو کس نے کلیئر کروایا؟

مولوی احمد لدھیانوی کو الیکشن لڑنے کیلئے کس نے اہل قرار دے دیا؟

معاویہ اعظم کے کاغذات نامزدگی پرعتراض لگایا گیا کہ معاویہ اعظم تکفیری گروہ کا سربراہ ہے اور نام فورتھ شیڈول میں شامل ہے مذہبی منافرت پھیلانے، قتل، اقدام قتل سمیت دیگر سنگین جرائم کے مقدمات میں ملوث ہے۔۔

کراچی سے کالعدم سپاہ صحابہ کے سرغنہ اورنگزیب فاروقی کو بھی کلیئرنس مل چکی ہے۔سندھ ہائی کورٹ نے پی ایس 88 سے مولانا کی الیکشن میں حصہ لینے سے متعلق درخواست مسترد کردی گئی تھی اعتراض میں الزامات آن ریکارڈ تھے۔

مگر اچانک کراچی سے حلقہ این اے 230 سے کاغذات نامزدگی کلیئر قرار دے دیئے گئے۔

مولانا لدھیانوی کا نام بھی فورتھ شیڈول سے اچانک ختم کردیا گیا مقدمات بھی ایک دم غائب ہوگئے۔

اب تمام تکفیری رہنما دودھ کے دھلے بن چکے ہیں اور الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

کالعدم سپاہ صحابہ کے تکفیری لیڈروں کو ایک تسلسل کیساتھ کلیئرنس ملی ہے لگتا ہے بیرونی قوتیں ایک بار پھر فعال ہوچکی ہیں۔

اسلام آباد میں مولوی عثمانی کے قتل کے بعد اسلحہ کی نمائش، تکفیر کے نعرے اور کراچی سے اچانک مفتی تقی عثمانی کا مبینہ قاتل برآمد کرلیا گیا

ایسا لگتاہے الیکشن سے پہلے تکفیریوں کیلئے میدان سجایا جارہا ہے۔ تکفیری لیڈر الیکشن کمیشن کی غفلت کے بعداہل ہوچکے ہیں

اب دیکھنا یہ ہے کہ عوامی سطح پر انہیں ووٹ ملتے ہیں یا مسترد کر دیئے جاتے ہیں۔
تکفیری جماعت کے یہ رہنما اگر الیکشن جیت جاتے ہیں تو کیا پارلیمنٹ میں پہنچ کر یہ امن کی بات کریں گے؟

ان کا پارلیمنٹ میں پہنچنا ملک کی سلامتی کیلئے خطرناک ہوسکتا ہے، مفید نہیں۔ تکفیریوں سے پارلیمنٹ کو بچانا ہوگا۔

ورنہ مسجد کے منبر سے اُگلی جانیوالی آگ اگر پارلیمنٹ میں پہنچتی ہے اور وہاں سے نکلتی ہے تو سب کچھ راکھ کر دے گی۔

گزشتہ اسمبلی اور سینٹ سے ناموس صحابہ بل پاس کرکے ملک کے امن کو داو پر لگایا گیا نصاب کو بھی متنازعہ بنایاگیا۔ایسے لوگ جو فرقہ واریت یا دہشتگردی میں ملوث رہے ہوں۔

ان کو زمام اقتدار دینا ”بندر کو ماچس“ دینے کے مترادف ہے، جس سے جنگل میں آگ ہی لگے گی۔

امن کے پھول نہیں کھلیں گے۔

کراچی میں 30ہزار سے زائد شیعہ آباد ہیں مگر متعصب ایم کیو ایم نے کسی شیعہ امید وار کو ٹکٹ نہیں دی

اور شیعہ نسل کشی میں ملوث کالعدم انجمن سپاہ صحابہ کی انتخابات میں مکمل حمایت کردی ہے۔

ایم کیو ایم نے اپنا امید وار کالعدم سپاہ صحابہ کے حق میں دستربردار کردیا ہے۔

شیعہ کلنگ میں ملوث دہشت گرد اورنگزیب فاروق کو اسمبلی میں لانے کیلئے ایم کیو ایم کی جانب سے کوشش کی جارہی ہے۔

ایم کیو ایم کی اس گھناونی سازش سے ثابت ہوتا ہے کہ ماضی میں بھی کالعدم تنظیموں کی مدد سے شیعہ کلنگ کے واقعات میں ملوث تھے۔

بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ یہ کالعدم تکفیری جماعتیں پہلے ہی پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا چکی ہیں۔

ان کے سر پر 80 ہزار پاکستانیوں کا خون ہے کیا الیکشن میں تکفیریوں کا حصہ لینا ان پاکستانیوں کے خون کیساتھ گھناونا مذاق نہیں؟۔

تکفیری امید واروں کا  الیکشن میں حصہ لینا آئین، قانون، اداروں، نیشنل ایکشن پلان سب کی بے حرمتی ہے۔

ان کا آزادانہ پھرنا اس مٹی کی بے حرمتی ہے جس میں پاکستان کے ہزاروں شیعہ، سنی، کرسچنز، ہندووں کا خون شامل ہے جس میں فوج، پولیس، میڈیا ریپس اور وکلاء سمیت بڑے بڑے افسران کا خون بھی شامل ہے۔

ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ ان چہروں کو پہچانے۔

اگر یہ الیکشن لڑنے میں کامیاب ہو بھی جائیں تو کسی صورت انہیں ووٹ نہ دیں، ان دہشتگردوں کی جگہ جیل ہے، اسمبلیاں نہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button