اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

سابق عسکری رہنما کے دبائو کے باوجود عمران خان نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کیا،حامد میر

 مشورہ دینے والوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو دل کی نہیں بلکہ دماغ کی بات ماننا چاہئے لیکن عمران خان کہتے ہیں کہ میں فلسطینیوں پر اسرائیل کے ظلم کی تائید نہیں کر سکتا۔

 شیعیت نیوز: پاکستان کے معروف صحافی حامد میر نے اپنے وی لاگ میں کہا ہے کہ پاکستان فوج کے سابق سربراہ جنرل باجوہ عمران خان سے بہت سے ایسے کام کرانا چاہتے تھے جو وہ کرنا نہیں چاہتے تھے۔

 جنرل باجوہ کی طرف سے عمران خان پر بڑا دباؤ تھا کہ اسرائیل کو انگیج کریں مگر عمران خان نے انکار کر دیا۔

حامد میر اس سے قبل بھی متعدد جنرل باجوہ پر الزام لگاچکے ہیں کہ عمران خان کو اسرائیل تسلیم کرنے پر مجبور کیا جارہا تھا۔

حامد میر نے اس سے قبل ایک کالم میں لکھا تھا کہ عمران خان سے جب اسرائیل کو تسلیم کرنےکا کہا گیا تو عمران خان نے کہا میرا دل نہیں مانتا ہم مسئلہ فلسطین کا حل چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:حکمران اسرائیل کو تسلیم کرینگے اور امریکہ کو اڈے دینگے، عمران خان کا انکشاف

عمران خان نے یہ کہہ کر ساری بحث ختم کر دی تھی کہ اسرائیل پر میرا وہی موقف ہے جو قائد اعظم کا موقف تھا میرا دل اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے نہیں مانتا۔

 مشورہ دینے والوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو دل کی نہیں بلکہ دماغ کی بات ماننا چاہئے لیکن عمران خان کہتے ہیں کہ میں فلسطینیوں پر اسرائیل کے ظلم کی تائید نہیں کر سکتا۔

مجھے مشورہ دینے والوں کی نیت پر ذرہ بھر شک نہیں لیکن عمران خان کا جواب سن کر دل کو اطمینان ہوا کہ بہت سی خامیوں کے باوجود عمران خان کسی دبائو اور خوف میں آنے والا سیاستدان نہیں۔

ان کے یوٹرن لینے کی سیاست پر میں نے بہت تنقید کی ہے لیکن مجھے امید ہے کہ وہ اسرائیل کے معاملے پر یوٹرن نہیں لیں گے کیونکہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا معاملہ پہلے سے زیادہ پیچیدہ ہو چکا ہے۔

حامد میر نے کہا کہ ے نہیں بلکہ مسئلہ فلسطین پر قائداعظمؒ کے موقف کی روشنی میں دیکھا جانا چاہئے۔

فلسطین اور کشمیر کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔

اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر عمران خان کا دل نہیں مانتا لیکن فیصلہ عمران خان نے نہیں پارلیمنٹ نے کرنا ہے۔

اس معاملے پر بند کمروں میں نہیں پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس میں بحث ہونی چاہئے۔

ہمیں دھوکے میں نہیں رہنا چاہئے۔ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے بعد بھی پاکستان کے خلاف سازشیں ختم نہیں ہوں گی۔

اصل نشانہ پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام ہے۔ اسرائیل صرف نیو کلیئر فری پاکستان کا دوست بن سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button