اہم ترین خبریںمشرق وسطی

مقاومتی بلاک کے درمیان مکمل ہم آہنگی، امریکہ اور اسرائیل کی تاریخی شکست

شیعیت نیوز : اسرائیلی فورسز عقب نشینی کے لئے بہانے ڈھونڈ رہی ہے، صیہونی جنگی کابینہ اختلافات کا شکار ہے۔

غزہ میں مقاومت نے حالات کو اپنے حق میں موڑ دیا ہے اور صہیونی فوج غزہ کے شمالی علاقوں سے عقب نشینی پر مجبور ہورہی ہے۔

"گریٹر اسرائیل” اور "نیل سے فرات تک” کا بیانیہ اپنی اہمیت کھوچکا ہے۔

غزہ سے فلسطینیوں کو نکالنے اور صہیونی بستیوں کی توسیع کا خواب چکنا چور ہوچکا ہے۔

اگرچہ صہیونی حکام نے کئی بار غزہ کی آبادی کو منتقل کرنے اور مکمل قبضہ کرکے یہودیوں کو بسانے کا ارادہ ظاہر کرچکے ہیں لیکن القسام اور دیگر مزاحمتی تنظیموں نے اپنی کاروائیوں کے ذریعے صہیونی حکام کے خواب چکنا چور کردئے۔

فلسطینی تنظیموں نے اپنی سرزمین کا تحفظ یقینی بنایا اور صہیونی حکام کے منصوبوں کے برعکس اسرائیلی شہریوں کو وہاں سے دائمی نقل مکانی پر سوچنے پر مجبور کردیا۔

قابض صہیونی آبادکاروں نے باور کرلیا کہ ان کی حیثیت قابض کی ہے لہذا اپنے آبائی ممالک کی طرف لوٹنے کے علاوہ ان کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں :غزہ میں رہائشی مکانات پر حملے، خان یونس میں مزید 11 شہید

ایران نے موساد کے ہیڈ کوارٹر اور محفوظ مراکز پر حملہ کرکے شام اور اربیل میں ان کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔

سپاہ پاسداران انقلاب نے "ہم مجرموں سے بدلہ لیں گے” کے عنوان سے حملہ کرکے ثابت کیا کہ موساد اور اس کے دہشت گردانہ منصوبوں کے لیے خطے میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔

امریکہ اس بات کی طرف متوجہ نہیں ہے کہ پابندیاں یمنیوں کو ان کے عزائم سے روکنے کے لئے کسی بھی طور پر کامیاب حکمت عملی نہیں ہیں۔

مقاومتی بلاک مختلف اور متفاوت حکمت عملی سے کام لے رہا ہے۔

مقاومت کا اصلی ہدف غزہ پر جارحیت کا خاتمہ اور اسرائیل کی شہہ رگ کو کاٹنا ہے جس کے بارے میں مقاومتی تنظیموں کے درمیان مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button