پاکستان کی اہم خبریں

شہید القدس کی چوتھی برسی،لاہور خانہ فرہنگ میں کانفرنس سے شیعہ سنی علمائے کرام کا خطاب

ڈی جی خانہ فرہنگ وکلچرل اتاشی ایران -لاہور جعفر روناس نے کہا کہ دنیا بلاشبہ بین الاقوامی نظام پر امریکہ کے اثر و رسوخ میں کمی دیکھ رہی ہے۔

 شیعیت نیوز: خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران-لاہور میں ایران کی قدس فورس کے سابقہ کمانڈر شہید جنرل قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی کی مناسبت سے "شہید القدس” کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

جس میں لاہور میں ایران کے قونصل جنرل مہران موحدفر، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےمرکزی وائس چیئرمین علامہ احمد اقبال رضوی، سربراہ تحریک وحدت اسلامی پرویز اکبر ساقی، متحدہ جمعیت اہل حدیث کے رہنما پروفیسر سید محمود غزنوی، علامہ سید علی رضا نقوی، مفتی عاشق حسین، علامہ اصغر عارف چشتی، پیر عثمان نوری، لعل مہدی خان، مفتی شبیر انجم مدنی، قاسم علی قاسمی، علامہ سید حسن رضا نقوی اور علامہ محمد حسین گولڑوی نے خصوصی شرکت کی ہے۔

ایرانی قونصل جنرل مہران موحدفر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا  کہ امریکی حکومت کا خیال تھا کہ جنرل سلیمانی کے قتل سے پورے خطے میں مزاحمتی محاذ کمزور ہو جائے گا

لیکن عظیم خمینی کے اس فرزند کی شہادت کے بعد مزاحمت کے جڑوں والے پیڑ (درخت) کے شاخ و برگ پہلے سے زیادہ وسیع ہو گئے۔

انہوں نے کہا صیہونی رجیم کی جانب سے شہید سلیمانی کے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف ظاہر کرتا ہے کہ خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے اس مجاہد کے ساتھ دشمنی، دنیا کی شیطانی قوتوں کا نقطہ وصل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شہید القدس سردار قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی
قونصل جنرل ایران نے مزید کہا کہ تحریک مزاحمت نے آج اپنا راستہ تلاش کر لیا ہے۔

آج وه تمام افراد جو کسی نه کسی طرح تسلط کے نظام کے خلاف لڑ رهے هیں وه مزاحمتی ثقافت اور حاج قاسم سلیمانی کے کردار سے متاثر ہیں۔

ڈی جی خانہ فرہنگ وکلچرل اتاشی ایران -لاہور جعفر روناس نے کہا کہ دنیا بلاشبہ بین الاقوامی نظام پر امریکہ کے اثر و رسوخ میں کمی دیکھ رہی ہے۔

اور یہ وہ حقیقت ہے جو جنرل سلیمانی کی کوششوں سے رونما ہوئی ہے۔

شہید سلیمانی کی کرشماتی شخصیت نے مغرب کے خلاف مشرقی طاقت کے نئے اتحاد کو جنم دیا اور امریکی اثر و رسوخ میں کمی نے بھی اس میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ طوفان الاقصیٰ سے چند ماہ قبل بعض اسلامی اور عرب ممالک ،صہیونی رجیم کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی راہ پر گامزن تھے۔

تاہم طوفان الاقصیٰ کی کارروائی کے بعد نہ صرف صہیونی رجیم کے سفارت کار اسلامی اور عرب دارالحکومتوں تک نہیں پہنچ سکے۔

بلکہ یورپ اور امریکہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں اس رجیم کے سفارت خانے ہل گئے اور اب فلسطین، اسلامی دنیا کا دارالحکومت بن گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button