اقتدار کی لالچ، کالعدم سپاہ صحابہ /لشکر جھنگوی کی اعلیٰ قیادت میں ایک بارپھر دراڑیں پڑ گئیں
واضح رہے کہ 2018 کے گذشتہ قومی انتخابات کے دوران بھی احمد لدھیانوی اور مسرورنواز جھنگوی کے درمیان پارٹی ٹکٹ کے حصول کو لیکر شدید اختلافات سامنے آئے تھے

شیعیت نیوز: طاقت اور اقتدار کی لالچ کے چکر میں کالعدم سپاہ صحابہ / لشکر جھنگوی کی اعلیٰ قیادت میں ایک بارپھر دراڑیں پڑ گئیں، جھنگ سے انتخابات میں حصہ لینے پر قائدین آپ میں گتھم گتھا۔ایک دوسرے کے مدمقابل کاغذات نامزدگی جمع کروادیئے۔ کارکنان اضطراب کا شکار۔ ریاستی ادارے کالعدم جماعت کے بدنام زمانہ دہشت گردوں کے انتخابات میں حصہ لینے پر خاموش تماشائی۔
تفصیلات کے مطابق ملک میں جاری انتخابی گہماگہمی میں کالعدم دہشت گردجماعتیں بھی پیچھے نہیں، ملک بھرمیں سیاسی فعالیت بلاخوف وخطر و رکاوٹ جاری ، اسی اثناء میں کالعدم سپاہ صحابہ /لشکر جھنگوی کے اعلیٰ قائدین کےدرمیان ٹکٹوں کی تقسیم پر گذشتہ الیکشن کی طرح اس مرتبہ بھی اختلاف کھل کر سامنے آگیا ہے ۔
شیعیت نیوز کے ذرائع کے مطابق کالعدم سپاہ صحابہ /لشکر جھنگوی کے موجودہ سرپرست احمد لدھیانوی اور سابق سرپرست حق نواز جھنگوی ملعون (گستاخ ِ امام مہدیؑ )کے بیٹے مسرورنواز جھنگوی کے درمیان سیاسی رسہ کشی زور پکڑ گئی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد، ایم ڈبلیوایم قائدین کا بلوچ مسنگ پرسنز کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی
ذرائع کا کہنا ہے کہ کالعدم سپاہ صحابہ کے مرکز جھنگ میں اس مرتبہ کے الیکشن میں بھی تنظیمی اختلافات حل نہ ہوسکے۔ بانی سپاہ صحابہ حق نواز جھنگوی کے بیٹے سابق MPA مسرور نواز جھنگوی اور محمد احمد لدھیانوی دونوں نےہی پی پی 127 پر کاغذات جمع کروا دئیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ احمد لدھیانوی اور مسرورنواز جھنگوی کے درمیان اس اختلاف کے خاتمے کے حل کیلئےسابق دہشت گرد سرغنہ اور امام مہدی ؑ کے بدترین گستاخ ملعون اعظم طارق کے بیٹے اور سابق MPA معاویہ اعظم کا کردار اہمیت اختیار کر گیا۔
واضح رہے کہ 2018 کے گذشتہ قومی انتخابات کے دوران بھی احمد لدھیانوی اور مسرورنواز جھنگوی کے درمیان پارٹی ٹکٹ کے حصول کو لیکر شدید اختلافات سامنے آئے تھے،آخر میں طاہر اشرفی اور دیگر دیوبندی قائدین کی مداخلت سے مسئلہ حل ہوا تھا ۔