پرامن مظاہرین پر تشدد سے بلوچوں کے زخموں پر نمک پاشی کی گئی ، علامہ مقصود ڈومکی
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے اسلام آباد تک کا سفر کرنے والی ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کا احترام کیا جاتا اور ان کے زخموں پر مرہم رکھی جاتی تو اس سے ایک اچھا میسج جاتا۔ لیکن یہاں ریاست ماں نہیں سوتیلی ماں بن چکی ہے۔

شیعیت نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ پرامن مظاہرین معصوم بچوں اور خواتین پر تشدد اور بربریت کرکے پولیس اور ریاستی اداروں نے اپنے پرانے کردار اور ذہنیت کو دہرایا ہے۔ سرٹیفائیڈ سزا یافتہ مجرم کو سلوٹ مارنے والے پولیس افسران نے جب بلوچ معصوم بچوں اور خواتین پر تشدد کرتے ہوئے شیلنگ کی تو اس پر ہمیں کوئی تعجب نہیں ہوا۔
اس لئے کہ اس ملک میں ریاستی ادارے طاقتور کے آگے بھیگی بلی اور کمزور کے آگے شیر بن جاتے ہیں۔
انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ریاستی اداروں نے اس ملک میں لاقانونیت کو فروغ دینے کا ٹھیکہ اٹھایا ہے اور وہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔
رات کے اندھیرے میں اس ملک کے معزز شہریوں کو ویگو میں اٹھانا اور پھر اس کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنا روز کا معمول بن چکا ہے۔
ہم نے کبھی کسی مجرم کی حمایت نہیں کی مگر ریاستی اداروں کے ماورائے آئین و قانون اقدامات کی بھی سخت لفظوں میں مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے اسلام آباد تک کا سفر کرنے والی ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کا احترام کیا جاتا اور ان کے زخموں پر مرہم رکھی جاتی تو اس سے ایک اچھا میسج جاتا۔ لیکن یہاں ریاست ماں نہیں سوتیلی ماں بن چکی ہے۔
جو اپنے ہی بچوں پر تشدد کرکے ان کی توہین اور تذلیل کرکے بلوچوں کے زخموں پر نمک پاشی کر رہی ہے۔
وطن عزیز پاکستان کی عزت وقار اور سالمیت کو جتنا نقصان ان ناعاقبت اندیش اور نالائق ارباب اختیار حکمرانوں نے پہنچایا اتنا نقصان تو دشمن نے بھی نہیں پہنچایا۔
اپنے ہی عوام پر ظلم و تشدد کرکے یہ نفرتوں کو ہوا دے رہے ہیں۔
اب وقت آ چکا ہے کہ یہ اپنے رویوں کی اصلاح کریں اس سے پہلے کہ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے۔