اہم ترین خبریںپاکستان

اہم شخصیات نے نگران وزیر اعظم کے بیان کو آڑے ہاتھوں لے لیا:اسرائیل کسی صورت تسلیم نہیں

پاکستانی عوام کسی صورت میں بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے۔ اور عبوری وزیر اعظم کو فوری طور پر پوری قوم سے معافی مانگنا چاہئے۔

پاکستان کے عبوری وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک متنازعہ انٹرویو میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح (رح) کے اس موقف کو مورد تنقید ٹہرایا کہ پاکستان فلسطین کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے اور اسرائیلی ریاست کو ناجائز سمجھتا ہے، اور کہا: عالمی منظرنامہ بدل گیا ہے اور "اس میں کوئی برائی نہیں ہے” کہ ہم بانی پاکستان کے نظریات سے متصادم فیصلہ کریں!!!

عبوری وزیر اعظم کے یہ خیالات پاکستان کے سیاسی اور مذہبی راہنماؤں اور نامی گرامی صحافیوں نیز عوام کی طرف سے کے رد عمل کا باعث بنے اور انہوں نے ان خیالات کو پاکستانی عوام کے عقائد و نظریات اور فلسطین کے حساس مسئلے کے ساتھ خیانت اور غداری قرار دیا۔

قرارداد پاکستان اور قرارداد فلسطین کی بہ یک وقت منظوری فلسطین اور پاکستان کی ہمراہی اور اتحاد کا قطعی ثبوت ہے

اسی حوالے سے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے راہنما علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: فلسطین کے حوالے سے آخری پالیسی کا تعین عوام کے ہاتھ میں ہے، یہ ایک حساس مسئلہ ہے، انسانیت کا مسئلہ ہے اور مسئلۂ فلسطین پر ہمارا قومی موقف پاکستان کے بنیادی اصولوں میں سے ہے۔

علامہ ساجد علی نقوی نے کہا: اختلاف کفر نہیں ہے لیکن اختلاف کو معیاری اور معتبر ہونا چاہئے؛ قرارداد پاکستان اور قرارداد فلسطین کی بہ یک وقت منظوری فلسطین اور پاکستان کی شراکت و اتحاد کا قطعی ثبوت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسئلۂ فلسطین کے سلسلے میں قائد اعظم محمد علی کا موقف پاکستان کی اٹل پالیسی ہے، اور پاکستانی عوام ہی وہ ہیں جو اس کے بارے میں کچھ کہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے اور اس کے مقدرات کا فیصلہ عوام کے ہاتھ میں ہے۔

پاکستان کے عبوری وزیر اعظم نے فلسطینیوں کا قتل عام کرنے والے صہیونیوں کی خوشنودی کی خاطر، عوامی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے 

دریں اثناء مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا: غاصب اسرائیل کے بارے میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کو موقف پورے عالم اسلام کی حمایت حاصل تھی، اور غاصب اسرائیل کی مخالفت اور مظلوم فلسطین کی حمایت ہمیشہ سے پاکستان کا واضح و روشن موقف ہے۔

علامہ جعفری نے عبوری وزیر اعظم انوار الحق کاکر کے موقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا: عبوری وزیر اعظم نے بانی پاکستان کے فرمان کا مذاق اڑا کر ثابت کیا ہے کہ وہ تاریخی حقائق سے بالکل ناواقف ہیں اور "امت اسلامیہ” کی اصطلاح کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا شخص مطلقا وزارت عظمی کے حساس منصب کی صلاحیت نہیں رکھتا، یہ ذمہ داری جو ان کے کندھوں پر ڈالی گئی ہے ان کے قد کاٹھ سے سے کہیں زیادہ بڑی ہے۔ انھوں نے پاکستانی عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے صرف اس لئے کہ ان صہیونیوں کو خوشنود کریں جو بے گناہ فلسطینیوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔

علامہ راجہ ناصر جعفری نے کہا: اگر کسی نے فاشسٹ اسرائیل کے آزار و اذیت اور تشدد کو بھلا دیا ہے یا اس سے مطلع نہیں ہے، وہ گذشتہ دو مہینوں کے دوران غزہ اور مغربی کنارے میں جرائم پیشہ صہیونی ریاست کے جرائم پر ایک نظر ڈالے۔

انھوں نے کہا: جب وہ غزہ کے مسلمانوں کو ہر روز صبح و شام قتل کر تے ہیں، تو صرف ایک صہیونی شخص ایسی باتیں کر سکتا ہے۔

پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کوششیں ہوئی ہیں

پاکستان امت واحدہ کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے پاکستان کے عبوری وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کے موقف کی مذمت کرتے ہوئے کہا: قائد اعظم محمد علی جناح، پاکستان کے بانے ہیں، ان کا بیان اظہر من الشمس ہے اور 25 کروڑ پاکستانی اس کی تائید و حمایت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ منافع پرست حکمران پیسے کی محبت میں الجھے ہوئے ہیں، جس کے عوض وہ ہر چیز کو بیچنے کے لئے تیار ہیں۔

انھوں نے کہا: پوری امت مسلمہ کا دل فلسطینیوں اور حماس کے ساتھ تڑپتا ہے، اور پاکستانی قوم مسئلۂ فلسطین کے حوالے سے متفق اور متحد ہے۔

علامہ شہیدی نے کہا: امریکی امپریلزم اور اسرائیل نے ابراہیمی دین کے نام سے ایک سازش تیار کی اور حکومت پاکستان نے بھی اس میں کردار ادا کرنے کی کوشش کی۔ پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کوششیں ہوئی ہیں۔

انھوں نے کہا: یہ پہلی مرتبہ ہے کہ عبوری حکمران کٹھ پتلی غداروں کے سانچے میں پاکستان کے اصولی موقف سے انحراف پر آمادہ ہوئے ہیں۔ اور انوارالحق کاکڑ نے ثابت کردیا ہے کہ وہ عالمی سلطنت کے غلاموں میں پست ترین غلام ہیں۔

امین شہیدی نے مزید کہا ہے: حالیہ دو مہینوں میں دنیا کے تمام مسلمان فلسطینی شہداء کے پاک خون کی برکت سے متحد ہو چکے ہیں اور وہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے۔

امت واحدہ پاکستان کے قائد نے کہا: انوارالحق کاکڑ نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے سلسلے میں اپنے خیالات کا اظہار کرکے اربوں مسلمانوں کے جذبات کی توہین کی ہے۔

انھوں نے کہا: ہم اعلان کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستانی عوام کسی بھی صورت میں اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے اور اسرائیل کو تسلیم کرنا کشمیر پر بھارت کی حکمرانی تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔

فلسطین کا واحد حل یہی ہے کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ پاکستان کے عبوری وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے امریکی غلامی میں تمام حدود و قیود کو عبور کر لیا ہے اور وہ بانی پاکستان کے نظریات اور اہداف و مقاصد سے منحرف ہو گئے ہیں۔

انھوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا: عبوری وزیر اعظم کو اپنی حدود میں رہنا چاہئے اور اپنی اوقات میں رہنا چاہئے۔ فلسطین کا واحد حل یہی ہے کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی سرزمین کا ایک انچ بھی غاصب صہیونیوں کا حق نہیں ہے۔

علامہ ڈومکی نے مزید کہا عبوری وزیر اعظم بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے افکار و نظریات سے منحرف ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا: پاکستان کے عبوری وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے امریکی غلامی میں تمام حدود و قیود کو عبور کر لیا ہے اور ان کی باتیں درحقیقت امریکہ اور اسرائیل کی خوشنودی حاصل کرنا ہے اور یہ بابائے قوم اور حکیم الملت علامہ محمد اقبال کے افکار سے کھلا انحراف اور مملکت پاکستان اور اس کی مسلم قوم کے ساتھ خیانت اور غداری ہے۔

کٹھ پتلی عبوری وزیر ا‏عظم انوارالحق کاکڑ کا موقف شرمناک اور قابل مذمت ہے

نائب سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ احمد اقبال رضوی نے بھی کہا: فلسطین کے بارے میں غدار اور کٹھ پتلی عبوری وزیر ا‏عظم انوارالحق کاکڑ کا موقف شرمناک اور قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا: انوارالحق کاکڑ نے پاکستانی مسلمانوں کے جذبات کی توہین کی ہے اور فلسطین کے بارے میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا موقف اٹل اور اصولی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کسی صورت میں بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے۔ اور عبوری وزیر اعظم کو فوری طور پر پوری قوم سے معافی مانگنا چاہئے۔

علامہ رضوی نے کہا: اگر عبوری حکومت فلسطین کے بارے میں اپنا موقف واضح نہ کرے تو عوام وزیر اعظم ہاؤس کی طرف مارچ کریں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button