اہم ترین خبریںپاکستان

جناح ہاؤس کی حرمت کا واویلا کرنےوالوں کو جناح کے فرمان کا انکار کرنے والے نگران وزیر اعظم کےبیان پر سانپ سونگھ گیا

ہرمیت سنکھ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جناح جی کے نظریات سے متعلق جو بات نگران وزیراعظم نے کی، اگر میں بحثیت سکھ اینکر کرتا تو مجھ پر غداری کا پرچہ ہوجاتا

شیعیت نیوز: نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے اسرائیل کے حوالے سےبانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے رہنما بیان سے انکار کے بعد جہاں غیرت مند پاکستانی مسلمان انہیں آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں غیر ت مند غیر مسلم پاکستانی بھی اس پر سیخ پانظر آرہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر نگران وزیر اعظم کے اسرائیل سے ہمدردی پر مبنی بیان کو لے کر شدید غم وغصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ گذشتہ ایک سال سے جناح ہاؤس کی حرمت کو لے کر جو مہم چلائی گئی اور ہزاروں بےگناہ اور گناہ گار پاکستانی جوانوں، ماؤں بہنوں اور بزرگوں کو پابند سلاسل کیا گیا ، سینکڑوں سیاسی شخصیات سے طوبہ کروائی گئی۔ سیاسی مخالفین کی چادر اور چار دیواری کی پامالیاں کی گئی، ننھے عمار فاروق کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے ، خواتین کو بھی تاحال قید وبند کی سعوبتوں میں مبتلا رکھا گیا ہے ۔ ظلم وبربریت کا یہ سلسلہ اب تک جاری ہے ۔

سوشل میڈیا صارفین نے کہا ہے کہ نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے مطابق قائد اعظم کا اسرائیل پر جو موقف تھا اسکی کوئی اہمیت نہیں اسرائیل کو تسلیم کر لینا چاہیئے۔موصوف کی جانب سے کئی مرتبہ جناح ہاؤس کی توہین کرنے والوں کو سزا دینے کا بیان دیکھ چکا ہوں اور اب یہ سوال ذہن میں اٹھ رہا ہے کہ اگر ان کے نزدیک جناح کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں تو جناح کے گھر کے تقدس کا راگ کیوں الاپتے رہتے ہیں۔ بقول موصوف کے کہ جناح کا بیان کوئی نبی کا قول نہیں تو بھائی صاحب پھر جناح کا گھر بھی کوئی کعبہ نہیں کہ جس کی آڑ میں آپ ایک مخصوص ماحول بنائے بیٹھے ہیں۔

اختیار رکھنے والوں سے سوال
جناح ہاؤس کی توہین کرنے والے گرفتار ہیں تو جناح کے بیان کو رد کرنے والا یہ بندہ آزاد کیوں ؟؟؟؟؟

پاکستان کے معروف سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے صحافی ہرمیت سنکھ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جناح جی کے نظریات سے متعلق جو بات نگران وزیراعظم نے کی، اگر میں بحثیت سکھ اینکر کرتا تو مجھ پر غداری کا پرچہ ہوجاتا اور را کی فنڈنگ کا الزام لگ جاتا۔ کیا اب کشمیر سے متعلق بھی جناح کے بیان کہ ہماری شہ رگ ہے سے پیچھے ہٹیں گے؟

یہ بھی پڑھیں: 16دسمبر 2014،سانحہ آرمی پبلک اسکول، تاریخِ پاکستان کا ناقابل فراموش اور قیامت خیز دن

یہاں حیرت ان ریاستی قوتوں اور سیاسی مداریوں پر ہے جنہوں نے جناح ہاؤس پر حملے کے مبینہ ڈرامے کے بعد زمین آسمان ایک کیئے ہوئے تھے لیکن اب جناح کے فرمان کی توہین اور تضحیک پر انہیں سانپ سونگھ گیا ہے ، نواز شریف، شہباز شریف، آصف زرداری، بلاول بھٹو، فضل الرحمٰن، شاہزیب خانزادہ، آصمہ شیرازی، غریدہ فاروقی ، منصور علی خان، جاوید چوہدری جیسے کسی ایک بھی سیاسی لیڈر یا اینکرکا ضمیر نہیں جاگا جو اس قائد اعظم محمد علی جناح کے منکر نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑسے استعفیٰ کا مطالبہ کرے یا اس کے خلاف ایک جملہ بھی ادا کرے ۔

ہمیں ان تمام سیاسی شعبدے بازوں اور اینکرزسے کسی قسم کی کوئی توقع رکھنی بھی نہیں چاہیئےکیوں کہ یہ تمام کے تمام انوار الحق کاکڑ کی طرح اسرائیل کو تسلیم کرنے ایجنڈے پر ہی گامزن ہیں اور اس منصوبے کا حصہ ہیں۔لیکن ان تمام اسرائیل نواز سیاست دانوں اور صحافیوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ 25 کروڑ غیرت مند شیعہ سنی پاکستانی کسی صورت اسرائیل کو تسلیم کرنے کے مذموم ایجنڈے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button