اہم ترین خبریںپاکستان

وطن فروش،غدار ِامت انوار الحق کاکڑ کے بیان سے اربوں مسلمانوں کے جزبات کی توہین ہوئی،علامہ امین شہیدی

پوری امت مسلمہ کے دل فلسطینیوں اور حماس کے ساتھ دھڑکتے ہیں

 شیعیت نیوز: امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ

قیام پاکستان سے لیکر اب تک  پالیسیز  طاقت ورطبقات نے بنائی ہیں۔

بظاہر تو سیاست دانوں کا چہرہ ہوتا ہے پس چہرہ وہی طاقتیں سب کچھ کرتی ہیں۔

قائد اعظم محمد علی جناح بانی پاکستان ہیں، انکا بیان اظہرالشمس ہے اور پاکستان کے 25 کروڑ عوام اس کی تائید اور حمایت کرتے ہیں۔

لیکن مفاد پرست حکمرانوں کو سب سے زیادہ پیسہ عزیز ہوتا ہے جس کیلئے وہ کچھ بھی بیچ دیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پوری امت مسلمہ کے دل فلسطینیوں اور حماس کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔

امت مسئلہ فلسطین پہ متفق ہے۔

 علامہ محمد امین شہیدی نے مزید کہا کہ ابراہیمی ادیان کے نام پر امریکی اور اسرائیلی سامراج نے سازش رچائی، پاکستان نے بھی اس کا حصہ بننے کی کوشش کی تھی ،

یہ بھی پڑھیں: انبیا کی باتوں میں تبدیلی نہیں ہوسکتی،قائد اعظم کے موقف میں تبدیلی ’کفر‘ نہیں،نگران وزیر اعظم

عمران خان کے ذریعے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی پوری کوشش کی گئی اور پاکستان میں اسرائیل کیلئے نرم گوشہ کیلئے ماحول بھی بنایا گیا مگر عمران خان نے صاف انکار کردیا۔

عمران خان نے قائد اعظم محمد علی جناح کے موقف اور 25 کروڑ عوام کے جزبات کی ترجمانی کی۔

امت واحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ  وطن فروشوں کے زر خرید غلام کاکڑ نے اپنا مالکوں کے جزبات کی ترجمانی کی ہے۔

 پہلی بار عبوری حکمران  کٹھ پتلی وطن فروشوں اور امت فروشوں کی شکل میں پاکستان کے اصولی موقف سے ہٹنے کو بالکل تیار نظر آرہے ہیں۔

سعودیہ عرب اور دیگر عرب ممالک نے اپنا سب کچھ بیچ دیا ہے اور مسلمان انہیں نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

انوار الحق کاکڑ نے بیان دیکر ثابت کیا ہے کہ وہ عالمی سامراج کے غلاموں کے بھی پست ترین غلام ہیں۔

علامہ امین شہیدی نے مزید کہا ہے کہ پچھلے دو ماہ میں دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کو فلسطینی شہداء کے پاکیزہ خون نے یکجا کیا ہے اور اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔

انوار الحق کاکڑ نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا بیان دیکر اربوں مسلمانوں کے جزبات کی توہین کی ہے۔

ہم یہ بتادینا چاہتے ہیں پاکستان کے عوام کسی صورت اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے اسرائیل کو تسلیم کرنا گویا بھارت کے کشمیر پہ تسلط کو قبول کرنے کے مترادف ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button