فلسطینی مجاہدوں کا یرغمالیوں سے حسن سلوک ،دنیا میں نئی مثال بن گیا
عظیم سبزواری کی خصوصی تحریر

شیعیت نیوز: عام اذہان میں یہ غلط تصور وجود رکھتا ہے کے اسرائیل کے وجود کے خاتمہ کی جو بات کی جاتی ہے اس کا مطلب ہے ہے بڑے پیمانہ پر عام یہودیوں کا قتل کیا جائے گا۔ ایسا ہرگز نہیں۔
غزہ کے جوانوں نے اسرائیلی قیدیوں کے ساتھ جو سلوک کیا اس نے دنیا کی آنکھیں کھول دی ہیں۔
مغربی میڈیا اور اس سے وابستہ عربی و دیسی لبرلوں نے داعش اور القاعدہ جیسے درندوں کی بابت کسی بھی اسلامی مزاحمت کا تصور ہی ایسا پیش کیا ہے کے یہ وحشی اور قتال پسند ہیں۔
اس تصور کو قائم رکھنے کے لئیے ایسی ہر چیز چھپائی گئی جس سے کسی بھی اسلامی تنظیم کا فرد انسانی حقوق اور قوانین پر عمل پیرا نظر آئے۔
پاکستان میں بھی دہشت گرد تنظیموں نے ہی ایسا کام کیا جس سے یہ مہر ثبت ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں:صیہونی فوج بوکھلاہٹ کا شکار
مگر دنیا کہاں دقت کرتی ہے دیکھنے میں کے اصل اسلامی تعلیمات سے وابستہ لوگ نہ صرف ظالم نہیں بلکہ غیروں کے ساتھ ساتھ اپنوں کی بھی بے اعتدالی کا شکار ہیں۔
لیکن اگر نگاہ اٹھائیں تو آج ہی کے دور میں ایسی بے پناہ مثالیں موجود ہیں۔
چاہے وہ حزب اللہ لبنان کے جوان ہوں جنہوں نے شام میں کلیسا اور عیسائی بچائے یا پھر یمن کی مزاحمت ہو جس نے شدید جنگ کے باوجود سعودی عرب میں مکمل صلاحیت رکھنے کے باوجود صرف عسکری ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
یا پھر وہ عراق کی حشد ہو جس نے یزیدی خواتین کو وحشیوں سے بچایا۔
مگر ان کا ذکر آپکو کسی مغربی میڈیا یا دیسی میڈیا میں نہیں ملے گا۔
صرف اس لئیے کے یہ تصور ان کے لئیے نہ صرف قابل فہم نہیں بلکہ ایسے تصور کو پیش کرنا ان کی جھوٹ پر بنائی گئی دوکان ختم کردے گا۔
پاکستان میں بھی ایسی مثالیں موجود ہیں۔
اسرائیل زیادہ سال نہیں رہے گا۔ فلسطین مکمل آزاد ہوگا اور ضرور ہوگا۔
آخری جنگ ہوگی اور بڑی خونریز جنگ ہوگی جس میں نشانہ تحریر فلسطین والوں کی جانب سے عسکری ہوگا اور دشمن کی جانب سے عام شہری نشانہ ہوں گے۔
البتہ آبادکاروں کی بڑی آبادی کو بے دخل کیا جانا اسی بڑی جنگ کے نتیجہ میں مذاکرات اور جمہوری عمل کے تحت ہی ہوگا۔
اس کا فیصلہ صرف اہل فلسطین مسلمان، عیسائی، یہودی اور دیگر کریں گے۔