طوفان الاقصی سے اسرائيل کے سیاحتی شعبے پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے

شیعیت نیوز: صیہونی ذرائع نے اعتراف کیا ہے کہ طوفان الاقصی آپریشن اور غزہ کے خلاف جنگ کے غاصب اسرائيلی حکومت کے سیاحتی شعبے پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
طوفان الاقصی آپریشن اور غزہ کی جنگ نے صیہونی حکومت کے سیاحتی شعبے پر تباہ کن اثرات مرتب کئے ہیں ۔ یہاں تک کہ اکتوبر کے مہینے میں مقبوضہ فلسطینی سرزمین کی سیاحت کرنے والوں میں چھہتر فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ تل ابیب جانے والی بہت سی پروازوں کو کینسل کر دیا گیا۔
صیہونی حکومت کے سیاحتی مرکز نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اکتوبر کے مہینے میں نواسی اعشاریہ سات ہزار سیاح مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں داخل ہوئے جبکہ سنہ دو ہزار بائیس میں اسی عرصے کے دوران تین لاکھ انہتر ہزار سیاحوں نے ان علاقوں کی سیاحت کی تھی ۔
اس مرکز نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سات اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے تل ابیب میں واقع بن گوریون ایئرپورٹ کی پروازوں میں اسّی فیصد تک کمی واقع ہوچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : غزہ میں قتل عام سے انسانیت کے آگے سوالیہ نشان لگ چکا، مارٹن گریفتھس
دوسری جانب غیر ملکی ایئرلائنز نے بھی مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں جانےوالی اپنی پروازیں بند کر دی ہیں۔ ان پروازوں میں فلائی دوبئی اور بلو برڈ شامل ہیں۔
غزہ پٹی میں غاصب اسرائیل کے مظالم نے اس حکومت کے اقتصاد کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ صیہونی حکومت کے تخمینے کے مطابق اس جنگ کے نتیجے میں اسے دو سو ارب شیکل مطابق اکیاون ارب ڈالر کا نقصان ہوگا۔
دوسری جانب صیہونی وزیراعظم نے غزہ میں تین روزہ جنگ بندی کی امریکی صدر بائیڈن کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
امریکی صدر بائیڈن نے صیہونی حکومت کے وزیراعظم نیتن یاہو سے کہا ہے کہ قیدیوں کے مسئلے کے حل کے لئے جنگ غزہ، تین روز کے لئے روک دی جائے مگر نیتن یاہو نے بائیڈں کی اس درخواست کو مسترد کر دیا۔
امریکی و صیہونی حکام کا کہنا ہے کہ بائیڈن کی اس تجویز کے مطابق تین روزہ جنگ بندی سے غزہ میں اغوا کئے جانے والوں رہا کرانے میں مدد ملے گی۔
ایک امریکی عہدیدار نے اس رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے اسرائيل اور قطر کو جو تجویز بھیجی ہے اس میں ان اسرائیلیوں کو رہا کرانے کی کوشش شامل ہے جنھیں غزہ میں حماس نے اغوا کر رکھا ہے۔