برطانوی حکومت علاقے کے حالات کو حقیقت پسندی کے ساتھ دیکھے، امیر عبداللہیان

شیعیت نیوز: ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے برطانوی ہم منصب جیمز کلیورلی سے ٹیلیفون پر غزہ کے بارے میں بحث اور تبادلہ خیال کیا۔
ارنا کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے برطانوی ہم منصب کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں کہا کہ میں سفارش کرتا ہوں کہ برطانوی حکومت اس علاقے کے حالات کو حقیقت پسندی کے ساتھ دیکھے ۔
انھوں نے کہا کہ ہر نقطہ نگاہ میں اس بات پر توجہ ضروری ہے کہ بحران فلسطین کی جڑیں اسرائیلی قبضے میں ہیں ۔
حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کی رو سے مقبوضہ ملک کے عوام کو اپنے دفاع کا قانونی حق حاصل ہے۔
انھوں دنے کہا کہ بین الاقوامی اصول و ضوابط کے مطابق ہر جنگ میں تناسب پر توجہ ضروری ہوتی ہے ۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ صیہونی حکومت کی جانب سے انتقامی کارروائی میں اعلانیہ اور آشکارا طور پر 9000 سے زیادہ غیر فوجیوں کا قتل عام کسی بھی اصول اور قانون کے مطابق قابل قبول نہیں ہے۔
انھوں نے صیہونی حکومت کی حمایت میں برطانوی وزیر خارجہ کے بیان کے جواب میں، یہ نصیحت کرتے ہوئے کہ انگلینڈ کو اس علاقے کے تغیرات اور حالات کو حقیقت پسندی کے ساتھ دیکھنا چاہئے، کہا کہ ایران نے ہمیشہ قبضے کے خلاف جدوجہد کو بین الاقوامی قوانین اور بنیادی اصولوں کے مطابق حق جانا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی فورا روکی جائے اور مظلوم فلسطینی عوام تک انسان دوستانہ امداد پہنچائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں : بحیرہ المیت کے ساحل پر اسرائیلی حکومت کے اہم ہدف پر عراقی اسلامی مزاحمت کا حملہ
حسین امیر عبداللہیان نے امریکی حکومت کی جانب سے تل ابیب کی وسیع حمایت کو اس علاقے میں جنگ میں شدت کا عامل قرار دیا اور کہا کہ علاقے میں استقامتی گروہ ایران کے فرمان پر عمل نہیں کرتے بلکہ وہ خود حالات نیز اپنے ملکوں کی ملی اور علاقائی سلامتی کے پیش نظر اپنے طور پر فیصلہ کرتے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے تہران اور لندن کے درمیان تعاون کے راستے میں گفتگو اور سفارت کاری ، باہمی احترام ملحوظ رکھنے اور بے بنیاد الزام تراشی سے پرہیز کی ضرورت پر زور دیا۔
برطانیہ کے وزیر خارجہ نے بھی اس ٹیلیفونی گفتگو میں ایران اور برطانیہ کے دیرینہ روابط کا ذکرکیا اور ایران سے خطے میں جنگ پھیلنے کی روک تھام کی کوشش کی درخواست کی ۔
جیمز کلیورلی نے سفارتی کنوینشنوں کے دائر ے میں دونوں ملکوں کے تعاون کو اہم قرار دیا۔
اس ٹیلیفونی گفتگو میں تہران اور لندن کےباہمی روابط کا بھی جائزہ لیا گیا۔