دنیا

سخت اور بے مثال اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے، نیتن یاہو کا اعتراف

شیعیت نیوز: صہیونی وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے خلاف جنگ میں صہیونی فوج کو ہونے والے نقصانات کی شدت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزید جانی اور مالی نقصان کا سامنا ہوسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق الجزیرہ نے کہا ہے کہ صہیونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ کے خلاف کاروائیوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی سیکورٹی فورسز کی قابل ذکر تعداد اب تک جنگ میں کام آچکی ہے۔

انہوں نے جنگ میں اپنے اہداف حاصل کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

نیتن یاہو نے اعتراف  کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم جنگ کو جاری رکھیں گے۔ جنگ میں اقتصادی نقصان حتمی امر ہے اور وزارت خزانہ ان مشکلات کو حل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

اس سے پہلے صہیونی وزیرخزانہ نے کہا تھا کہ طوفان الاقصی کے بعد اسرائیل کو ایسی صورت حال کا سامنا ہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ فلسطینی گروہوں کے ساتھ ہونے والی جنگ میں اب تک اسرائیلی معیشت کو ہونے والے نقصانات کا پہلے ہرگز اندازہ نہیں لگایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : حسن نصراللہ کا خطاب سننے کے منتظر ہیں، امریکی ترجمان جان کربی

دوسری جانب صیہونی حکومت کے چینل 12 نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ کے ساتھ 3 ہفتوں کی جنگ میں 30 ارب شکل ( صیہونی حکومت کی کرنسی ) خرچ ہوئے ہيں۔

فلسطین کی سما نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ اسرائيل کے چینل 12 کے مطابق غزہ کے ساتھ جنگ کے پہلے 3 ہفتوں کے دوران اسرائيل نے 7 ارب 480 ملین ڈالر خرچ کئے ہیں۔

اس سے قبل صیہونی حکومت کے ریزرو بینک کے سربراہ نے فلسطینی مزاحمت کے آپریشن کے اسرائيل کی معیشت پر بھیانک اثرات کی طرف سے خبردار کیا تھا۔

واضح رہے الاقصی طوفان آپریشن کے بعد’’ موڈی‘‘، ’’ فچ‘‘ اور اس طرح کے دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے صیہونی حکومت کی معاشی پوزیشن کو’’ نگیٹیو‘‘ کر دیا تھا۔

امریکہ کی جے پی مورگن کمپنی نے بھی اندازہ لگایا ہے کہ صیہونی حکومت کی جی ڈی پی میں 11 فیصد کی کمی واقع ہوگی ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button