ایران

امریکی قرار داد کوبے نتیجہ بنانے کے لئے ایرن کے نمائندہ دفتر نے کافی کوششیں کیں، عبداللّہیان

شیعیت نیوز: ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے کہا ہے کہ امریکی قرار داد میں یک طرفہ باتیں تھیں، جس کو بے نتیجہ بنانے کے لئے اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر نے کافی کوششیں کی ہیں۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے جو بدھ کی شام نیویارک پہنچے ہیں، ارنا اور آئي آر آئی بی کے نمائندوں سے بات چیت میں کہا کہ ایسی حالت میں کہ غزہ میں عام شہریوں کا قتل اور ان کی نسل کشی جاری ہے امریکہ اور چند یورپی ممالک غاصب صیہونی حکومت کی ہمہ گیر اندھی حمایت کررہے ہیں، اس وجہ سے علاقے کے حالات اتنے تشویشناک ہوگئے ہیں کہ کسی بھی وقت کنٹرول سے باہر ہوسکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین میں، روس ، امریکہ اور برازیل تینوں نے قرار داد کے مسودے پیش کئے، روس کی قرار داد پاس نہ ہوسکی اور امریکہ کی قرار داد بھی ویٹو ہوگئی ، اب سلامتی کونسل کے چیئر مین کی حیثیت سے برازیل کی قرار داد ایجنڈے میں ہیں۔

وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے کہا کہ چونکہ امریکا کی قرار میں داد ان باتوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا جو ہمارے نقطۂ نگاہ سے علاقے میں امن و ثبات کے لئے ضروری ہیں، اس لئے اس قرار داد کو پاس ہونے سے روکنے کے لئے نیویارک میں ہمارے نمائندہ دفتر نے بہت ہی فعال کردار ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں : طوفان الاقصیٰ آپریشن کے شہداء کو ’’شہدائے راہ قدس‘‘ کے نام سے پکار جائے، سید حسن نصر اللہ

انھوں نے بتایا کہ امریکی قرار داد کو ویٹو کرنے کے لئے دو شب قبل روس اور چین کے وزرائے خارجہ سے تفصیل کے ساتھ گفتگو ہوئی تھی لیکن اقوام متحدہ میں ہمارے سفیر نے اس قرار داد کو پاس ہونے سے روکنے کے لئے بہت فعال کردار ادا کیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ سلامتی کونسل کے چیئر مین کی حیثیت سے برازیل کے وزیرخارجہ نے انہیں فلسطین کے موضوع پر منگل کےاجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی، لیکن تہران میں تین جمع تین کا اجلاس کافی دیر تک جاری رہا، جس کی وجہ سے ان کے لئے اس اجلاس میں شرکت ممکن نہ ہوسکی۔

حسین امیر عبداللّہیان نے کہا کہ ہمارے لئے غزہ اور غرب اردن میں عام شہریوں کے خلاف جنگی جرائم ، ان کی نسل کشی اور انہیں زبردستی وہاں سے کوچ کرنے پر مجبور کرنے کی روک تھام اور امداد رسانی بہت اہم ہے جو فلسطین سے متعلق قرار داد میں شامل ہونا چاہئے۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اعلان کیا ہے کہ حماس ایک حریت پسند تحریک ہے جو غاصبوں اور سرزمین فلسطین پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف میدان میں اتری ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی قوانین میں ہر حریت پسند تحریک کویہ حق دیا گیا ہے کہ وہ اپنی سرزمیں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف جدوجہد کرے لہذا استقامتی فلسطینی گروہ غاصبوں کے مقابلے میں جو کچھ کررہے ہیں، وہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نیویارک کے مقامی وقت کے مطابق، بدھ کو روس اور امریکا کی مجوزہ قرار دادوں کو ووٹنگ کے لئے پیش کیا گیا۔

امریکی قرار داد میں غزہ تک امداد پہنچانے کے لئے صیہونی حکومت کے حملوں میں وقفے کی تجویز پیش کی گئی تھی جبکہ روس کی قرار داد میں انسان دوستانہ بنیاد پر جنگ بندی کی تجویز شامل تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button