دنیا

اسرائیل میں بڑھتی خیمہ بستیاں

شیعیت نیوز: 50 سالوں بعد پہلی بار اسرائیل میں ہوٹلز میں جگہ نہیں، شہر محفوظ نہیں۔

آج وہ اپنے علاقوں سے در بدر خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

اب انہیں یہ محسوس کرنے کا موقع ملے گا کہ جب اپنے گھر سے نکالا جاتا ہے تو وہ احساس کیسا ہوتا ہے؟

جب انسان اپنے بچوں کے سوالات کے جوابات نہیں دے پاتا تو کیسا لگتا ہے؟

اسرائیلیوں کے ایئرپورٹ کھلے ہوئے ہیں اور تقریباً اسرائیل کی اکثر آبادی کے پاس دہری شہریت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کو یہاں آئے زیادہ عرصہ گزرا ہی نہیں ہے۔

بہت سے ایسے ہیں، جنہوں نے بس اسرائیل کی شہریت لی اور اپنے اصل ملک میں ہی رہے، یہاں آتے جاتے ہیں اور کچھ لوگ یہاں رہتے ہیں۔

اہل فلسطین کی دہری شہریت نہیں ہے۔ ان کے پاس صرف فلسطین ہے، جہاں پر ان کے لیے ان آبادکاروں نے زمین تنگ کر دی ہے۔

اب صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ امریکہ سمیت مغربی ممالک کے شہری بڑی تعداد میں واپس پلٹ گئے ہیں۔

خود اسرائیلی بڑی تعداد میں ایئرپورٹس پر خوار ہو رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کسی بھی دستیاب پرواز سے اسرائیل چھوڑ دیں۔

 نتیجہ یہ ہے کہ امریکی جہاز دور کھڑے ہیں، اسرائیلی ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں غزہ کی بارڈر پر جمع ہیں، زمین پر فلسطینی موجود ہیں،

جو زمینی حملے کا انتظار کر رہے ہیں۔ کچھ بستیاں سمندر کنارے بنا دی گئی ہیں اور ان میں بہت سے صیہونی آچکے ہیں۔

فلسطینی تو پہلے بھی خون دے رہے تھے، اب بھی خون دے رہے ہیں۔

ایک بات انہوں نے اسرائیل اور امریکہ دونوں کو سمجھا دی ہے کہ اس تنازعہ کے آبرومندانہ حل کے بغیر خطے میں امن خواب ہی رہے گا۔

اسرائیل اپنے لیے امن جیت نہیں سکتا، وہ سو سال بھی تشدد کر لے اسے زمین کے اصل مالکوں کو زمینیں واپس کرنا پڑیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button