مشرق وسطی

پہلے انکار اور بعد میں ذمہ داری قبول کرنا اسرائیل کی عادت ہے، ایمن الصفدی

شیعیت نیوز: بدھ کے روز اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے غزہ کے المعمدانی ہسپتال پر ہونے والی بربریت کے حوالے سے صیہونی حکومت کے دعووں کو مسترد کر دیا۔

سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے المعمدانی ہسپتال پر مزاحمتی گروہوں کے راکٹ حملے کے بارے میں صیہونیوں کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ غزہ سے ہزاروں راکٹ فائر کیے گئے، لیکن ان میں سے کسی نے بھی اتنا جانی اور مالی نقصان نہیں پہنچایا، جو ہم نے کل رات دیکھا تھا۔

الصفدی نے مزید کہا کہ لوگ اس حقیقت کے عادی ہوچکے ہیں کہ اسرائیل پہلے اپنے کیے کی تردید کرتا ہے اور پھر اس کی ذمہ داری قبول کر لیتا ہے۔

اردنی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہسپتال کو نشانہ بنانا جنگی جرم ہے۔ اگرچہ اسرائیل اس کی تردید کرتا ہے، لیکن ہر کوئی اسی کو ہی اس کا ذمہ دار سمجھتا ہے۔

اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں تنازعات کی بنیادی وجہ یہ اسرائیلی قبضہ ہے، جسے ختم ہونا چاہیئے۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطین کی آزادی کے مقدس جہاد میں شرکت کے لئے آمادگی کا اظہار

انہوں نے کہا کہ ہم مغربی کنارے سے فلسطینیوں کو زبردستی نکالنے کی کوششوں کو اعلان جنگ سمجھتے ہیں۔

اردنی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جب تک فلسطینیوں کو ان کے حقوق نہیں ملیں گے، اس وقت تک خطے میں کسی کو امن و سلامتی حاصل نہیں ہوگی۔

الصفدی نے مزید کہا فلسطینی انسانیت کے لحاظ سے یوکرینیوں سے کم تر نہیں ہیں اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے بھی بین الاقوامی قوانین پر عمل درآمد ہونا چاہیئے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ نشانیاں بتاتی ہیں کہ جنگ بدتر ہوتی جا رہی ہے اور غزہ میں زمینی جنگ بھی ایک بڑی تباہی لائے گی۔

اردن کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم جنگ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں اور غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر طبی امداد کے داخلے کی اجازت چاہتے ہیں۔

الصفدی نے کہا کہ ہم فلسطین کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تنازعے کی بنیادی وجہ سرزمین فلسطین پر ناجائز قبضہ ہے، جسے ختم ہونا چاہیئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ خیال کہ مسئلہ فلسطین کو روزگار کے مواقع پیدا کرکے اور معاشی صورت حال کو بہتر بنا کر حل کیا جاسکتا ہے، ایک فضول خیال ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button