عراق

عراق میں امریکہ کی موجودگی کا مقصد صیہونی حکومت کی حفاظت کرنا ہے، قیس الخز علی

شیعیت نیوز: عصائب اہل الحق تحریک کے سکریٹری جنرل قیس الخز علی نے غاصب صیہونی حکومت کی سلامتی کی حفاظت اور شام کے ساتھ مشترکہ سرحدوں پر ایک سکیورٹی زون کی تشکیل کو عراق میں امریکی فوجی موجودگی کے مقاصد میں سے ایک قرار دیا۔

ناس نیوز نے خبر دی ہے کہ عراق کی عصائب اہل حق موومنٹ کے سکریٹری جنرل قیس الخز علی نے تاکید کی ہے کہ اس ملک میں امریکی فوجی موجودگی کا بنیادی مقصد صیہونی حکومت کی حفاظت کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بعض لوگ اس وہم میں مبتلاء ہیں کہ وہ عراق کے استحکام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ہمیں امریکی فوجیوں کی منتقلی اور جنگی افواج کی تبدیلی کی مکمل تفصیلات معلوم ہیں۔

یہ نقل و حرکت عراقی حکومت کی اطلاع کے ساتھ 1500 فوجیوں کو الحریر بیس سے شام منتقل کرنے کے ہدف کے تحت کی گئی ہے۔

قیس الخز علی نے واضح کیا کہ عراق میں امریکی حالیہ سرگرمیوں کے حوالے سے ان دنوں جو باتیں ہو رہی ہے وہ میڈیا کی امریکہ کے لئے ماحول سازی کی کوشش ہے۔ اس ماحول سازی کا کا مقصد عراق میں امریکہ کے خراب امیج کو بحال کرنا اور اس ملک کی ڈیٹرنس پاور کو ظاہر کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ پٹی سے اڑنے والے ڈرون نے صیہونیوں کی نیند حرام کر دی

عصائب اہل الحق موومنٹ کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ عراق میں امریکی فوجیوں کی تعداد 2500 ہے اور اس تعداد میں مزید ایک فوجی کا اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ عراق اپنا دفاع کر سکتا ہے۔ امریکی فوجی جو ابھی عراق پہنچے ہیں وہ جنگی دستے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر شام جائیں گے۔ پانچ یا 10 ہزار امریکی عراق کے لیے خطرہ نہیں ہو سکتے۔

انہوں نے مزید کہا: عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کا ایک پوشیدہ ہدف شام کے ساتھ مشترکہ سرحد پر (اسرائیل کو تحفظ دینے کے لئے) ایک علاقہ بنانا ہے۔

امریکی عراقیوں کے ساتھ تعاون کی وہ سطح حاصل نہیں کر سکے جس کی انہیں توقع تھی۔ صوبہ الانبار کے باشندوں کو امریکہ کے منصوبوں سے ہوشیار اور باخبر رہنا چاہئے۔

قیس الخز علی نے تاکید کی کہ عراق میں امریکی فوجی موجودگی کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا مسئلہ ایک پرانا مسئلہ ہے اور مصطفی الکاظمی کی حکومت نے اپنے دور میں اس سلسلے میں کوئی حقیقی اقدام نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عراق سے امریکی فوجیوں کا انخلاء ناگزیر ہے اور وہ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ داعش کے خلاف جنگ کا بہانہ اب امریکیوں کے لیے موثر اور کافی نہیں رہا۔

انہوں نے عراق کے آئندہ انتخابات کے بارے میں کہا کہ میں عراق میں قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کا قائل نہیں ہوں۔ ہر حکومت اور پارلیمنٹ کو اپنی مقررہ مدت میں کام کرنا چاہیے۔ خاص شرائط کی صور میں ہی قبل از وقت انتخابات کرانے کی بات ہو رہی ہے اور یہ شرائط فی الوقت موجود نہیں۔ پارلیمنٹ اور حکومت معمول کے مطابق کام کر رہی ہے۔

قیس الخز علی نے مزید کہا کہ بعض سیاسی دھارے قبل از وقت انتخابات کو اپنے حق میں دیکھ سکتے ہیں لیکن عراقی عوام کی مرضی کا احترام کرنا چاہیے۔ عصائب اہل حق کی تحریک کا کوئی سیاسی رجحان نہیں ہے اور حکومتی عہدوں اور حکومت میں مداخلت کے بارے میں باتیں اور چہ میگوئیاں بے جا ہیں۔

انہوں نے بیجی کے علاقے کی آزادی میں عصائب اہل الحق کی فورسز کی شرکت کے بارے میں کہا کہ 2014 اور 2015 میں، یعنی بیجی علاقے کی آزادی کے وقت ہماری فورسز کی تعداد 1500 تک پہنچ گئی تھی اور اس علاقے کی آزادی کے بعد ان قوتوں میں سے کسی کو بھی کسی علاقے کا کنٹرول حاصل نہیں ہوا۔ ایک یا دو دن کے بعد ان فورسز کے اہلکاروں نے ابومہدی المہدیس کی موجودگی میں بیجی ریفائنری کا کنٹرول فوجی دستوں کو دے دیا۔

اس ریفائنری سے متعلق آلات کی کمی کے حوالے سے ان فورسز پر لگائے جانے والے الزامات سراسر غلط ہیں۔

عراق کی بدر تنظیم کے سربراہوں میں سے ایک محمد الجبیراوی نے بھی اس بات پر زور دیا کہ شام کی سرزمین کے اندر اور عراق کی سرحدوں کے قریب امریکہ کے اقدامات ایک فریب کارانہ شو ہیں جس کا مقصد خطے میں اس کی موجودگی کو ثابت کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بعض چینلوں اور سوشل میڈیا پر امریکی فوجیوں کی نقل و حرکت کی تصاویر اور کلپس کا مقصد خطے میں امریکہ کی موجودگی کی ضرورت کو ثابت کرنا ہے۔

الجوبروی نے کہا کہ ان تحریکوں کا ایک مقصد عراقی حکومت پر حشد الشعبی فورسز کے بجٹ کے حوالے سے دباؤ ڈالنا ہے جسے پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا۔ حشد الشعبی فورسز پر فوجی حملہ کرنے کے امریکہ کے ارادے کا مفروضہ ناکام ہو جائے گا کیونکہ یہ فورسز ہتھیاروں کی بہترین کنڈیشن رکھتی ہے اور ان کے پاس ایسے جدید ہتھیار ہیں جو کسی بھی حملے کو بے اثر کر سکتے ہیں۔ جب کہ امریکہ اپنی کمزور ترین حالت میں ہے اور وہ کبھی بھی فوجی خطرہ مول نہیں لے سکے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button