مقبوضہ فلسطین

اسرائیل مغربی کنارے کے باشندوں کو شہر بدر کرنا چاہتا ہے، خالد مشعل

شیعیت نیوز: فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ خالد مشعل نے مطالبہ کیا ہے کہ مغربی کنارے سے شہریوں کو نکالنے کے نئے صیہونی منصوبے کا مقابلہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نتین یاہو کی حالیہ کابینہ صیہونی تاریخ کی ظالم ترین اور انتہا پسند کابینہ ہے کہ جس کا مقصد مغربی کنارے، مسجد اقصیٰ اور مقبوضہ قدس میں اپنے مفادات کے حصول کے لئے صورت حال کو تبدیل کرنا ہے۔

خالد مشعل نے کہا کہ صیہونی، فلسطینیوں کو مخاطب کر کے کہتے ہیں کہ تمہارا اگر کوئی وطن ہے تو وہ اردن ہے۔ جب کہ اس طرح کا دعویٰ صیہونی ذہنوں کی اختراع ہے۔ اسرائیل امت مسلمہ اور بنیادی طور پر فلسطین و اردن کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔ اِن کا ارادہ ہے کہ مغربی کنارے میں زندگی گزارنے والے فلسطینیوں کو شہر بدر کر دیا جائے۔

حماس کے سربراہ نے مقبوضہ بیت المقدس پر سیاسی و مذہبی اجارہ داری سمیت اِسے یہودیانے کی صیہونی کوشش کا حوالہ دیا۔

یہ بھی پڑھیں : شہداء کی عملی سیرت کو نوجوان نسل تک منتقل کرنا اہم فریضہ ہے، آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای

خالد مشعل نے کہا کہ آج مسجد اقصیٰ خطرے میں ہے۔ اگر ہم سے ہماری زمین، مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس چھین لیا جائے تو ہمارے پاس کیا بچے گا۔ ہم ملتِ شہادت و جہاد ہیں۔

اس بابت انہوں نے اسلامی و عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ صیہونی سازشوں کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں کیونکہ بقول اُن کے دشمن نے جنگی روش کو تبدیل کیا ہے پس ہمیں بھی جنگی اطوار کو بدلنا چاہئے۔ یہ اسلام، دین، عزت، اور اس کی تقدیر کی جنگ ہے۔

دوسری جانب گزشتہ ماہ حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ھنیہ نے کہا تھا کہ حالیہ انتہا پسند صیہونی کابینہ فلسطین کاز کے لئے شدید خطرہ ہے۔ لہٰذا ہمیں اپنے منصوبوں کو سوچ سمجھ کر عملی جامہ پہنانا ہو گا۔

انہوں نے نئے صیہونی منصوبوں اور سازشوں کا پردہ چاک کرتے ہوئے کہا کہ یہ مغربی کنارے کی حقیقی شناخت اور مسجد اقصیٰ کی زمان و مکان کے اعتبار سے تبدیلی کا منصوبہ ہے۔

اسماعیل ھانیہ نے کہا کہ اسرائیل نے مغربی کنارے میں نئی کالونیوں کی تعمیر اور دس لاکھ صیہونیوں کو آباد کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے تا کہ یہودیوں اور فلسطینیوں کے نسلی دوغلے پن کے نظرے کو ثابت کر سکے اور فلسطین کی شناخت کو محو کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت مغربی کنارے میں تصادم سخت ترین مرحلے پر ہے۔ یہ تصادم ایک مذہبی اور نظریاتی جنگ ہے۔ صیہونی کابینہ اپنے تمام تر وسائل کے ساتھ مقاومت کو کچلنے اور عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی خواہاں ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button