لبنان

جنگ نہیں چاہتے لیکن اس کیلئے پوری طرح تیار ہیں، شیخ نعیم قاسم

شیعیت نیوز: لبنان میں اسلامی مزاحمتی گروہ حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے ایک نیوز ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیل کی غاصب صیہونی حکومت بہت زیادہ مشکلات میں پھنسی ہوئی ہے جبکہ دوسری طرف اسلامی مزاحمتی بلاک ترقی کر کے مزید طاقتور ہو چکا ہے اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ غاصب صیہونی حکومت زوال پذیر اور نابود ہوتی جا رہی ہے انشاءاللہ۔‘‘

شیخ نعیم قاسم نے 2006ء میں 33 روزہ جنگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس میں شہید قاسم سلیمانی کے موثر کردار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’شہید قاسم سلیمانی پوری جنگ کے دوران میدان میں حاضر تھے اور صرف دو دن کیلئے ایران گئے جس کا مقصد آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو رپورٹ پیش کرنا اور مالی اور دیگر وسائل فراہم کرنا تھا۔ یہاں سے شہید قاسم سلیمانی کا کردار واضح ہو جاتا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح ان کی زندگی اسلامی مزاحمت کیلئے وقف ہو چکی تھی۔‘‘

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب نے ایران کیساتھ دوطرفہ تعلقات کی توسیع کا عزم کر رکھا ہے، فیصل بن فرحان

حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے لبنان اور اسلامی مزاحمت کی موجودہ صورت حال کے بارے میں کہا کہ اگر ہم 2006ء کا 2023ء سے موازنہ کریں تو دیکھیں گے کہ اس فتح کے 17 برس بعد صورت حال بہت تبدیل ہو چکی ہے۔ آج ہماری فوجی طاقت میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے اور ہمارے پاس ٹارگٹڈ میزائل اور دیگر جدید فوجی ہتھیار موجود ہیں۔

2006ء کی جنگ کے بعد شام میں تکفیری دہشت گردوں کے خلاف جنگ ہوئی جس میں ہمیں بہت زیادہ تجربہ حاصل ہوا جو آئندہ جنگوں کیلئے انتہائی مفید ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے اسرائیل کی صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’دوسری طرف اسرائیل کی غاصب صیہونی حکومت نے گذشتہ 17 برس میں کوئی خاص ترقی نہیں کی اور وہ بہت زیادہ اندرونی مشکلات اور بحرانوں کا شکار ہے۔ اسرائیلی فوجیوں میں جنگ لڑنے کا جذبہ کافی حد تک نہیں پایا جاتا۔ تمام حالات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کی ترقی اور صلاحیتیں محدود ہیں اور اسلامی مزاحمت کی صلاحیتوں سے موازنے کے قابل نہیں ہیں۔‘‘

متعلقہ مضامین

Back to top button