اسماعیل ھنیہ کی ایرانی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات

شیعیت نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ اور جماعت کی قیادت کے وفد نے کل سوموار کی شامل تہران میں ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل علی اکبر احمدیان سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں انہوں نے فلسطین اور خطے کی سیاسی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
حماس کی قیادت کے وفد میں الشیخ صالح العاروری اور ڈاکٹر محمد علی شامل ہیں۔ خلیل الحیا ، نزار عوض اللہ، محمد نصر اور تہران میں حماس کے مندوب خالد قدومی شامل ہیں۔
ھنیہ نے فلسطین کی موجودہ صورت حال کے بارے میں بریفنگ دی۔ ملاقات میں انہوں نے غزہ کی صورت حال، اسرائیلی ناکہ بندی اور اسرائیل ریاست کی جارحیت پر مبنی پالیسی کے بارے میں بتایا۔
حماس کی قیادت نے بیت المقدس کے عوام کی استقامت، ان کے جہاد اور ان کے مسجد اقصیٰ اور مقدسات کے دفاع کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ہماری قوم ہر محاذ پر دشمن کا مقابلہ کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : فلسطین، جنین میدان جنگ بن گیا، تین فلسطینی شہید، چھے صہیونی فوجی زخمی
ھنیہ نے مزاحمتی دھڑوں کے اتحاد اور ان کے مشترکہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے علاقائی اور بین الاقوامی منظر نامے میں فلسطینیوں کی حمایت کی ضرورت پر زور دیا اور علاقائی تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے واضح کیا کہ مزاحمت فروغ پذیر جب کہ دشمن زوال پذیر ہے۔ قابض دشمن اس وقت اندرونی اور بیرونی بحرانوں میں گھرا ہوا ہے جب کہ فلسطینی مزاحمت کی حمایت کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے۔
حماس کے سربراہ نے ایران کی طرف سے فلسطینیوں کی حمایت پر مبنی موقف کو سراہا اورکہا کہ فلسطینی قوم اور حماس ایرانی قیادت اور قوم کی شکر گذار ہے جس نے پوری جرات کےساتھ فلسطینیوں کی حمایت میں ہر فورم پر آواز بلند کی ہے۔
ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری نے کہا ہے کہ مزاحمت فلسطین پر 75 سال سے زائد صیہونی قبضے کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیف القدس جنگ میں مزاحمتی قوتوں کی شرکت ایک اہم سنگ میل ہے جس نے مزاحمت کے لیے اسٹریٹجک کامیابیاں حاصل کیں۔
احمدیان نے کہا کہ مزاحمتی گروہوں کے درمیان اتحاد اور اس جنگ میں اسلامی جہاد تحریک کے لیے ان کی حمایت نے صہیونی دشمن کو مایوس کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی مزاحمت جو غزہ میں اپنے دفاع کے لیے لڑتی تھی، اب تیاری کے اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ وہ مغربی کنارے میں اپنی موجودگی کو مضبوط کر رہی ہے۔