عراق

جب سب نے عراق کیلئے اپنے دروازے بند کر لئے تھے اسوقت ایران نے ہماری مدد کی، خالد الملاء

شیعیت نیوز: عراق کے علماء کی انجمن کے سربراہ خالد الملاء نے کہا ہے کہ انہیں تعجب ہوتا ہے جب لوگ یہ کہتے ہیں کہ داعش سے صرف عراقیوں نے جنگ کی۔ میں انہیں یاد دلانا چاہتا ہوں جب تمام عالمی کرداروں نے عراق سے اپنا رُخ پھیر لیا اس وقت ایران نے ہماری مدد کی۔

خالد الملاء نے ان خیالات کا اظہار دوپہر کے وقت فتویٰ جہاد کفائی اور الحشد الشعبی کے قیام کی سالگرہ کے موقع پر پارلیمنٹ سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر داعش کے سیاہ بادل زمانے پر چھا جاتے تو آج نہ پارلیمنٹ بچتی اور نہ عراق۔

انہوں نے کہا کہ یہ جہاد کفائی کا فتویٰ ہی تھا جس نے داعش جیسے طوفان کو خیر کی بارش میں تبدیل کر دیا اور یہ باران رحمت الحشد الشعبی کے علاوہ کوئی اور نہیں۔ اس فتوے نے عراقیوں کو جنگ کے میدان اور دہشت گرد گروہ داعش کے مقابلے میں متحد کر دیا۔ داعش سے جنگ کے آغاز سے ایران نے عراق کے لئے اپنے دروازے کھول رکھے ہیں جب کہ بین الاقوامی قوتوں نے اس موقع پر عراق کو تنہاء چھوڑ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : صیہونی ریاست سے جنگ بندی کے موضوع پر مذاکرات کی خبریں بے بنیاد ہیں

عراقی علماء کی انجمن کے سربراہ نے کہا کہ مجھے ایسے بیانات پر تعجب ہوتا ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ صرف عراقیوں نے ہی داعش سے جنگ کی۔ اسی سلسلے میں 2015ء میں عراقی کردستان کے صدر مسعود بارزانی نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ 2014ء میں جب داعش، اربیل کے داخلی دروازے تک پہنچ گئی اور شہر کے سقوط کرنے کا خدشہ موجود تھا۔ میں نے امریکی، برطانوی، فرانسوی، تُرک حتی سعودی حکام کو ٹیلیفون کئے۔

تمام مذکورہ ممالک کے سربراہان نے مجھے جواب دیا کہ اس صورت حال میں وہ ہماری کوئی مدد نہیں کر سکتے۔ اس انٹرویو میں مسعود بارزانی کہتے ہیں کہ میں نے ہر جانب سے مایوس ہونے کے بعد شہید جنرل قاسم سلیمانی سے رابطہ کیا اور انہیں تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔

انہوں نے مجھے کہا کہ کل نماز فجر کے وقت میں اربیل میں آپ کے پاس ہوں گا۔ میں نے انہیں کہا کہ صبح تک وقت نہیں ہے ابھی پہنچیں۔ شہید قاسم سلیمانی نے جواب دیا کہ مسعود صرف آج رات شہر کی حفاظت کرو۔ اگلے دن صبح کے وقت جنرل قاسم سلیمانی اربیل ائیرپورٹ پر تھے اور میں ان کو لینے ائیرپورٹ پر موجود تھا۔

اس موقع پر 50 سے 60 کمانڈوز اُن کے ساتھ تھے۔ وہ فوری طور پر جنگ زدہ علاقوں میں پہنچے اور کرد فورسز کی نئے سرے سے صف بندی کی۔ مسعود بازرگانی نے کہا کہ کچھ ہی گھنٹے کے بعد زمینی صورت حال ہمارے حق میں بدلنے لگی۔

اس آپریشن کے بعد داعش کے ایک گرفتار کمانڈر نے بتایا کہ اربیل میں ہمارے جاسوسوں نے خبر دی تھی کہ جنرل قاسم سلیمانی اربیل میں موجود ہیں، جس وجہ سے ہمارے جنگجووں کے حوصلے پست ہو گئے اور ہمیں شکست اُٹھانا پڑی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button