دنیا

روسی نیشنل سیکورٹی چیف نے یورپی ممالک کو حملے کی دھمکی دے دی

شیعیت نیوز: روس کی نیشنل سیکورٹی کونسل کے سربراہ دیمیتری مدودف نے یورپی ممالک کو نیٹو افواج کے ساتھ کھڑا ہونے کی صورت میں حملے کی دھمکی دی ہے۔

اناتولی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس کی نیشنل سیکورٹی کے سربراہ دیمتری مدودف نے نیٹو کے سابق سربراہ آندرس فوگ راسموسن کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ممکن ہے نیٹو اتحاد کے ممالک انفرادی حیثیت سے یوکیرن جنگ میں شمولیت کےلئے اپنی افواج بھیجیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیا تم نے اپنی عوام سے پوچھ لیا ہے کہ کیا وہ روس کے ساتھ جنگ کرنا چاہتے ہیں! کیا وہ واقعا ہائپر سونک حملوں سے یورپ کو لرزانا چاہتے ہیں! یاد رہے کہ مدودف 2008 سے 2012 تک روس کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ جو کچھ سوچ رہا ہے، اس کا اثر ان ممالک پر بھی پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں : لبنان میں صدارتی امیدوار ازعور کو امریکی حمایت حاصل ہے، حزب اللہ

دوسری جانب روس کے قومی سلامتی کے سیکریٹری نے کہا ہے کہ یوکرینی حکام امن مذاکرات کے لئے تیار تھے مگر امریکہ کے دباؤ میں آکر پیچھے ہٹ گئے۔

روس کی قومی سلامتی ادارے کے سیکریٹری نیکولائی پاتروشیف نے کہا ہے کہ یوکرین کی جنگ سے فائدہ اٹھانے والے ممالک کی فہرست میں، امریکہ اور برطانیہ کا نام سب سے اوپر دیکھا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، روس کے قومی سلامتی کے ادارے کے سیکریٹری نے مغربی ممالک کو یوکرین میں جنگ جاری رہنے کا اصل ذمہ دار ٹہرایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین کے اعلی حکام نے روس کے ساتھ مسائل کے حل اور قیام امن کی تیاری کا اعلان کردیا تھا لیکن امریکہ نے ان پر دباؤ ڈال کر، کی ایف کو اپنے اس فیصلے سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا۔

نیکولائی پاتروشیف نے کہا کہ یوکرین کی قیادت، روس کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرنے کے مرحلے تک آگے بڑھ چکی تھی اور اس سلسلے میں روس کو امن تجاویز کا متن بھی بھیجا جا چکا تھا جس پر ماسکو مجموعی طور پر رضامند بھی تھا، تاہم اگر یوکرین کی اعلی قیادت میں امریکہ کی جانب سے منصوب افراد نہ ہوتے، تو یوکرین ان تجاویز سے پسپائی اختیار نہ کرتا ۔

انہوں نے کہا کہ یوکرینی مذاکرات کار ٹیم نے ایک دن صبح کو ہمیں امن کی تجاویز کا مسودہ پیش کیا اور اسی دن شام کو اسے واپس بھی لے لیا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ صرف اور صرف امریکی دباؤ کی وجہ سے پیش آیا جو ماسکو اور کیف کے مابین جنگ بندی کے مخالف تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button