اہم ترین خبریںمشرق وسطی

سید حسن نصراللہ سے قطع تعلق مت کرو، بشار اسد کی میشل عون کو نصیحت

شیعیت نیوز: لبنان کے سابق صدر میشل عون نے شام کا دورہ کیا ہے جس کو لبنان کی سیاسی صورت حال کے حوالے سے عالمی طور پر بہت زیادہ اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے

لبنان کے الاخبار کی رپورٹ کے مطابق شام کا دورہ کرنے والے سابق لبنانی صدر میشل عون نے شام کے صدر کو لبنان کی سیاسی صورت حال، حزب اللہ سے اپنے اختلافات، موجودہ دو طرفہ روابط اور لبنانی پارلیمنٹ کے سربراہ نبیہ بیری کے متنازعہ بیان کے حوالے سے وضاحت دی۔ میشل عون نے تاکید کرتے ہوئےکہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ ’’جہاد ازعور‘‘ لبنان صدر بن پائیں گے۔

شام کے صدر نے سابق لبنانی صدر کو شام کے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ شام، لبنان کے انتخابات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا اور لبنانی جماعتوں کی باہمی گفتگو سے معاملات سلجھائے جائیں تاکہ لبنان میں جنگ کی بجائے صلح کا قیام ہو پائے۔

بشار اسد نے مزید کہا کہ ’’سلیمان فرنجیہ‘‘ شام کا دوست ہے اور اس کا قابل اعتماد ہے۔ انہوں نے میشل عون کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ حزب اللہ سے گفتگو کریں اور سید حسن نصراللہ سے قطع تعلق مت کریں۔

یہ بھی پڑھیں : حزب اللہ ایک ہوشیار اور تباہ کن صلاحیت کی حامل فوج ہے

دریں اثنا ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ کی سرکردگی میں غاصب اتحاد کی جانب سے عراق سے ملنے والی غیر قانونی سرحدی گذرگاہ الولید سے شام کی ڈیموکریٹک فورس کے نام سے غیر قانونی فورس کے زیرکنٹرول علاقوں میں فوجی ہتھیار منتقل کئے گئے ہیں ۔

شام میں قائم غیر قانونی اور دہشت گرد قسد فورس کو امریکہ کی بھرپور حمایت حاصل ہے جبکہ یہ غیر قانونی فورس، شام کے شمالی اور شمال مشرقی علاقوں میں موجود ہے اور وہ تیل سے مالا مال شامی علاقوں پر قبضہ کر کے ان علاقوں میں تیل کی چوری جاری رکھے ہوئے ہے اور اس طرح یہ فورس امریکی حمایت سے شامی عوام کے خلاف غیر انسانی جرائم کا بھی ارتکاب کر رہی ہے۔

شام کا بحران دو ہزار گیارہ میں امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کی جانب سے علاقے میں صورت حال کو غاصب صیہونی حکومت کے مفاد میں تبدیل کئے جانے مقصد سے، کئے جانے والے دہشت گردانہ حملوں سے شروع ہوا جبکہ شام کی مسلح افواج نے روس کی حمایت اور ایران کی فوجی مشاورت سے دہشت گردوں کے خلاف کئے جانے والے حملوں کے ساتھ، ان دہشت گردوں کی بساط لپیٹ کر رکھ دی جبکہ داعش دہشت گرد گروہ کے علاوہ دیگر دہشت گرد گروہ بھی ناکامی کا منھ دیکھتے رہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button