اہم ترین خبریںپاکستان

3جون 1963پاکستان میں منظم شیعہ نسل کشی کے آغا ز کاسیاہ دن ،سانحہ ٹھیری کو 60 سال بیت گئے

آج اس سانحہ ٹھیری کو 60سال گذر گئے ہیں لیکن ان شہداء کی یاد ابھی بھی خیرپور میں قائم گنج شہیدان میں باقی ہے جبکہ حملہ کرنے والے یزید دہشت گردوں کا نام و نشان تک مٹ گیا۔

شیعیت نیوز: واللہ نہیں بھولیں گے !3جون1963: سانحہ ٹھیری خیرپور ، پاکستان میں منظم شیعہ نسل کشی کے آغاز کا دن۔سانحہ ٹھیری خیرپور کو60برس بیت گئے 118 بے گناہ عزاداروں کے قاتلوں آج تک قانون کی گرفت سے آزاد۔

تفصیلات کے مطابق سانحہ ٹھیری خیرپور 3 جون 1963 پاکستان کی تاریخ کا بدترین کہ جب وطن عزیز میں تکفیری دہشت گردوں نے پہلی بار منظم شیعہ نسل کشی کا آغاز کیا جوکہ آج تک سپاہ صحابہ ، لشکر جھنگوی اور داعش کی صورت میں جاری ہے۔

3جون روز عاشور امام حسین علیہ سلام کے حوالے سے قدیم و روایتی جلوس امام حسین علیہ سلام برآمد ہوا جو مقررہ راستوں سے ٹھیری کے مقام پر پہنچا تو وہاں موجود دہشت گردوں نے چاروں طرف سے عزاداروں پر لاٹھی، کلہاڑوں اور تلواروں سے حملہ کردیا جسکے نتیجے میں ۱۱۸ سے زائد مومنین شہید ہوئے جبکہ سیکڑوں ہی زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ملعون احسن باکسر کی جانب سے امام مہدیؑ کی شان میں کستاخی کے خلاف ایم ڈبلیوایم کا اسلام آباد میں احتجاج

یوم عاشوراکے دن جلوس عزامیں مصروف 118 عزاداروں پر بند گلی میں بھینسیں دوڑا کر کچلا گیا، تیز دہار کلہاڑوں سے وار کرکے جسموں کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے نہر میں بہا دیا گیا۔

افسوس کے ذرائع ابلاغ کی سہولیات کے ناہونے اور ریاستی تعصب کی بناءپر یہ واقعہ قوم کی بروقت توجہ حاصل نا کرسکا ۔ سانحہ ٹھیری میں ملوث تکفیری دہشت گردوں کی نسلیں آباد اور آج تک اس جلوس کے انعقاد پر پابندی عائد ہے۔

آج اس سانحہ ٹھیری کو 60سال گذر گئے ہیں لیکن ان شہداء کی یاد ابھی بھی خیرپور میں قائم گنج شہیدان میں باقی ہے جبکہ حملہ کرنے والے یزید دہشت گردوں کا نام و نشان تک مٹ گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button