اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

مقاومتی رہنماوں کو نشانہ بنانے کی صورت میں تل ابیب پر حملہ کریں گے، سربراہ زیاد النخالہ

شیعیت نیوز: فلسطینی مقاومتی تحریک کے سربراہ زیاد النخالہ نے کہا ہے کہ اگر صہیونی حکومت کی جانب سے دوبارہ مقاومتی کمانڈروں کو نشانہ بنایا گیا تو تمام مقاومتی تنظیمیں تل ابیب کے خلاف مشترکہ کاروائی کریں گی۔

رپورٹ کے مطابق فلسطینی مقاومتی تحریک جہاد اسلامی کے سیکریٹری جنرل نے حیا ویب سائٹ واشنگٹن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اب تک صرف تحریک جہاد اسلامی نے حملوں میں حصہ لیا ہے لیکن مستقبل میں صہیونی حکومت کی جارحانہ کاروائیاں جاری رہیں تو جوابی کاروائی میں صرف جہاد اسلامی نہیں بلکہ حماس اور حزب اللہ سمیت تمام مقاومتی تنظیمیں مل کر صہیونی حکومت کے خلاف کاروائی کریں گی۔

سربراہ زیاد النخالہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ حزب اللہ اور فلسطینی گروہوں اور جنگ میں ان کے شامل ہونے کے بارے میں دشمن کے اندازے، دشمن کی جارحیت میں شدت پیدا ہونے میں رکاوٹ بنے اور جنگ بندی قبول کرنے کے لیے ہم پر کوئی دباؤ نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل دیوار کے پیچھے چھپنے پر مجبور ہوا ہے، امریکی حکمرانی رو بہ زوال ہے، سید نصراللہ

انہوں نے مزید کہا کہ دشمن کو اس بات کا اندازہ ہے کہ فلسطین کے خلاف مزید جارحیت کی صورت میں حزب اللہ اور حماس بھی میدان جنگ میں وارد ہوں گی اسی لئے صہیونی حکومت مزید کاروائی کرنے سے گھبرا رہی ہے۔

انہوں نے صہیونی جیل میں شہید ہونے والے مجاہد کمانڈر خضر عدنان کی شہادت کا اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے جیل کے اندر ان کو شہید کردیا ہے۔ اگر مزید کسی کمانڈر پر حملہ ہوا تو ہم تل ابیب پر براہ راست حملہ کریں گے۔

سربراہ زیاد النخالہ نے اس بات پر زور دیا کہ تحریک جہاد اسلامی کے کسی بھی کمانڈر یا رکن کے قتل کا جواب تل ابیب پر بمباری کر کے دیا جائے گا اور مزاحمتی گروپ عرین الاسود فلسطینی مزاحمت کے تمام حامیوں پر مشتمل ہے اور کئی گروہوں کے ارکان اس میں موجود ہیں۔

انہوں نے نئی مقاومتی جماعت عرین الاسد کے بارے میں کہا کہ اس تنظیم کو تمام فلسطینی عوام اور مقاومتی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button