اہم ترین خبریںلبنان

حزب اللہ کی صیہونی دشمن کی شکست تک یہ مزاحمت جاری ہے، شیخ نعیم قاسم

شیعیت نیوز: حزب اللہ لبنان کے نائب سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے حالیہ فوجی مشقوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان مشقوں کا پیغام صیہونی دشمن کے مقابلے میں استقامت اور آمادگی ہے۔

العہد نیوز کی رپورٹ کےمطابق حزب اللہ لبنان کے نائب سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ اس تنظیم کی جانب سے کی جانے والی حالیہ فوجی مشقوں میں صیہونی دشمن کے مقابلے میں استقامت و پائیداری اور آمادگی کا پیغام مضمر ہے اور فتح کے حصول اور آزادی تک یہ مزاحمت جاری رکھی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی ریاست نے ان مشقوں کا پیغام حاصل کر لیا ہے اور ملک کے اندر جو اس پر تنقید کر رہے ہیں، انہیں ان کے حال پر چھوڑ دینا چاہیے۔ حزب اللہ کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم ایک کامیاب لبنان کے خواہاں ہیں جو صیہونی حکومت اور جارح سے مقابلہ کر سکتا ہو۔

شیخ نعیم قاسم نے صیہونی ریاست کے حامیوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ انہیں یہ جان لینا چاہیے کہ حزب اللہ کوئی وقتی مزاحمت نہیں ہے بلکہ اس کی جڑیں زمین میں اور اس کی تمنا (ملک کی) مکمل آزادی اور خودمختاری ہے اور اس راہ میں ہر طرح کی قربانی کےلئے تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ہم ملک میں آئین وقانون کی بالادستی اور عملداری کے اپنی اصولی جدوجہد جاری رکھیں گے،علامہ راجہ ناصرعباس

انہوں نے کہا کہ ہمارا اسلحہ ملک کے اندر سیاسی کردار کے لئے نہیں کیونکہ سیاسی کردار عوام کی مقبولیت کی صورت میں ہوتا ہے، یہ اسلحہ مزاحمت کی غرض سے ہے کہ جب تک لبنان آزاد نہیں ہو جاتا اور صیہونی ریاست جب تک لبنان کی سرزمین پر قائم کردہ آباد کاروں کی بستیاں ختم نہیں ہو جاتیں،اُس وقت تک یہ ہتھیار اُن کے خلاف استعمال ہوتے رہیں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ حزب اللہ کا اسلحہ صیہونی ریاست کے خلاف ہے اور یہ بات واضح ہے، یہ حزب اللہ کا اسلحہ تھا جس سے صیہونی ریاست کے مقابلے میں توازن قائم ہوا ہے۔

شیخ نعیم قاسم کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر حزب اللہ کی فوجی طاقت نہ ہوتی تو صیہونی فوجی ہر روز لبنان میں داخل ہوتے، اس پر قبضہ کرتے اور اپنے غیر قانونی اقدامات کرتے، جس چیز نے صیہونی دشمن کے مقابلے میں توازن پیدا کیا ہے وہ مزاحمت کا اسلحہ ہے اور یہ توازن 17سال سے قائم ہے۔

یاد رہے کہ حزب اللہ لبنان نے مزاحمت اور آزادی کے دن کی مناسبت سے ہفتہ والے دن جنوبی لبنان کی اپنی ایک فوجی چھاؤنی میں فوجی مشقیں کی تھیں جن میں ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button