دنیا

تل ابیب میں نیتن یاہو مخالف مظاہرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ

شیعیت نیوز: مقبوضہ علاقوں میں صہیونی عوام وزیراعظم نیتن یاہو کی عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں۔

فلسطینی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ صہیونی شدت پسند وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں میں مزید ہزاروں افراد شامل ہوگئے ہیں۔ تل ابیب اور دوسرے شہروں مظاہرین کی تعداد مسلسل بڑھتے ہوئے دو لاکھ کے نزدیک پہنچ گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق دارالحکومت کی سڑکوں پر ایک لاکھ افراد مظاہروں میں شرکت کررہے ہیں۔ ان کی تعداد میں مزید اضافے کی توقع کی جارہی ہے۔ مظاہرین وزیراعظم کے مجوزہ عدالتی اصلاحات کے منصوبے پر احتجاج کررہے ہیں۔

صہیونی اخبار معاریو کے سروے کے مطابق وزیراعظم نیتن کی مقبولیت میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے۔

گذشتہ چار مہینوں کے دوران مقبوضہ علاقوں میں وسیع پیمانے پر صہیونیوں نے سڑکوں پر نکل کر نیتن یاہو کی عدالتی اصلاحات کے منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مظاہرین کے مطابق نیتن یاہو اعلی عدلیہ کے ججوں کے اختیارات میں کمی چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : لبنان میں داعش کے کمانڈر سمیت کئی دہشت گرد گرفتار

سروے کے مطابق موجودہ حالات میں انتخابات ہوئے تو نیتن یاہو کا اتحاد خاطر خواہ ووٹ لینے میں بری طرح ناکام ہوجائے گا۔

دوسری طرف نیتن یاہو کے مدمقابل بنی گانتز کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ دیکھاجارہا ہے۔ سابق صہیونی وزیرجنگ کی مقبولیت میں اضافے کی بنیادی نیتن یاہو کی عدالتی اصلاحات ہیں۔

دریں اثنا صہیونی قابض حکام مغربی کنارے میں 600 سے زائد نئے سیٹلمنٹ یونٹس کی تعمیر کی منظوری دینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جن میں سلفیت گورنری کے قریب ایک نئی بستی بھی شامل ہے۔

قابض حکومت نے 615 سیٹلمنٹ یونٹس کی تعمیر پر تبادلہ خیال کیا جس میں گیوت زیف سیٹلمنٹ میں 554 یونٹس، گیتامار سیٹلمنٹ میں ایک یونٹ اور بیٹ آریہ سیٹلمنٹ میں دو یونٹ شامل ہیں۔

قابض حکام نے جنوبی ایرئیل بستی میں 58 یونٹس کی تعمیر کے لیے ایک ٹینڈر دوبارہ کھولا ہے جو کہ اس علاقے میں ایک نئی بستی کے قیام کی طرف پہلا قدم ہے۔

قابل ذکر ہے کہ قابض حکام کی آباد کاری کے منصوبے برسوں سے جاری ہیں، جس میں مغربی کنارے کے الگ الگ علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سلفیت گورنری میں آبادی پچھتر ہزار کے قریب ہیں جو انیس آباد کاری کالونیوں میں آباد کیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button